نام نہاد دھرنا علامہ طاہرالقادری کی طرف سے دھرنے کے خاتمے کے اعلان کے بعد اب تقریباً اپنے انجام کوپہنچ گیا لیکن سیکولرزم اور فحاشی کو فروغ دینے والے یہ دھرنے پاکستان کا جومالی ونظریاتی نقصان کرگئے’اس کی تلافی اب ہوتے ہوتے ہی ہوگی۔اس میں کلام نہیں کہ ہمارے حکمران اور سیاستدان کرپشن کی بیماری کابری طرح شکارہیں لیکن ایک برائی کی اصلاح اگر غلط طریقے سے کرنے کی کوشش کی جائے تواس کے نتیجے میں اس برائی سے بھی زیادہ بڑی برائی پیدا ہوجاتی ہے۔ کسی نے شاید صحیح کہا ہے کہ حکمرانوں کی کرپشن سے آج تک جونقصان ہوا’وہ اتنانہیں ہواجتنا نقصان ان دواڑھائی ماہ کے دھرنوں سے ملک کو پہنچا ہے۔
دھرنوں کے پہلے ماہ ہی ملک کو آٹھ کھرب کے نقصان کاٹیکہ لگ گیا۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے رواں مالی سال کاآغازمعیشت کے اعتبار سے خوش آئند نہیں رہا۔ دھرنوں’جلسوں اور جلوسوں کی سیاست نے غیرملکی سرمایہ کاروں کواتنا بری طرح متاثر کیا ہے کہ ان کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری میں کمی خطرناک حدود کوچھونے لگی ہے جس کااندازہ اس امر سے کیاجاسکتاہے کہ جولائی سے ستمبرتک کے عرصہ میں صرف 16 کروڑ 90 لاکھ کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جوگزشتہ دس برس میں ہونے والی سرمایہ کاری کی کم ترین سطح ہے اور اگر اس کا موازنہ گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ہونے والی فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ سے کیا جائے توبھی اس میں 25 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
اس خطے کے دوسرے ممالک چین’بھارت اوربنگلہ دیش میں اسی مدت میں ہونے والی غیرملکی سرمایہ کاری کے تناظرمیں دیکھاجائے تو اس کاگراف بھی پورے تسلسل کے ساتھ گرتا نظر آرہا ہے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت کو نئے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں صرف چین کی طرف سے ایک کروڑ 45 لاکھ ڈالر اور سعودی عرب کی طرف سے 39 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل ہوسکی ہے اوراگر ان ممالک سے گہرے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کے پس منظر میں دیکھا جائے توانوسٹمنٹ کی یہ مقدار انتہائی منفی بلکہ ناقابل ذکر حد کی ذیل میں آتی ہے جبکہ اس عرصہ میں ہانگ کانگ نے 4کروڑ 30 لاکھ ڈالر’امریکہ نے 4 کروڑ 15 لاکھ ڈالراوربرطانیہ نے 3 کروڑ 66 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
ان اعدادوشمار سے صاف پتہ چلتاہے کہ ملک میں امن وامان عنقاہوا اور اسے اہل سیاست دھرنوں ‘جلسوں اور جلوسوں کے ذریعے مسلسل شعلہ بداماں رکھنے میں بھی کوئی کمی نہ کریں تو اس صورتحال میں تواپنے بھی سرمایہ کاری کرنے سے گریزاں رہتے ہیں’غیر کیسے کریں گے۔ مالی نقصان کے علاوہ ان دھرنوں سے ملک کی جغرافیائی سرحدوں کو بھی چیلنج درپیش ہوگیا۔ ہزاروں مسلمانوں کے قاتل مودی کو ملک کے اندراسی سیاسی انتشار سے فائدہ اٹھانے کی جرأت ہوئی اوروہ لائن آف کنٹرول حتیٰ کہ پاکستان کی ورکنگ باؤنڈری پربھی بری طرح چڑھ دوڑا۔
نوازشریف کواپنی تقریب حلف برداری میں بلاکر امن ورواداری کے گیت گانے والے نے جب دیکھا کہ پاکستان کے سیاستدان اورحکمران ہی آپس میں بری طرح سرپھٹول میں مشغول ہیں توکیوں نہ اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھالیاجائے۔ چنانچہ دھرنوں کے عروج سے طاہرالقادری کے دھرنے کے خاتمے تک بھارت کی توپیں اور گنیں پاکستان کے خلاف آگ برسانے میں مسلسل مصروف ہیں۔اس دوران دودرجن پاکستانیوں کی شہادتیں ہوئیں۔بہت سی مسجدیں شہیداورلوگوں کے مکانات کھنڈر بن گئے۔ 40 ہزار سے زائد افراد کواپنے گھر بارچھوڑنے پڑے جبکہ بھارت کے ابھی مذموم عزائم یہ تھے
اس سیاسی انتشارسے فائدہ اٹھاکر اس قدروحشیانہ فائرنگ کی جائے کہ ایک طرف پاکستان امن کے لیے مجبوراً لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کومستقل سرحدتسلیم کرلے اور دوسری طرف ورکنگ باؤنڈری پربھی ایل اوسی کی طرح مستقل باڑ اور بنکرز وغیرہ بنالے لیکن آفرین ہے پاکستانی فوج پر کہ ضرب عضب آپریشن میں مصروف ہونے اورملک میں سیاسی عدم استحکام کے باوجود بھارت کومنہ توڑ جواب دیتی رہی اور بالآخر پاکستان کے اس ازلی دشمن کی گنوں کو نہ صرف خاموش کرادیابلکہ بھارت کی سازشوں کوبھی ناکام ونامراد کر دیا۔
مودی اس جارحیت کے دوران باربارپاکستان کو یہ تاثر دیتا رہا کہ پاکستان جان لے کہ اب وقت بدل گیاہے یعنی پاکستان اور مسلمانوں کا کھلا دشمن اور قاتل برسرِاقتدار آیا ہے لیکن اپنی بڑھکوں کی جھاگ اڑاتے ہوئے یہ بھول گیا کہ پاکستان کامنظرنامہ بھی اب وہ پہلے والا نہیں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاسی طورپر پاکستان کے حالات ابھی بھارت کے حق میں ہیں لیکن اسے یہ ضرور اب پیش نظررکھناچاہئے کہ پاکستان کی عسکری قیادت اب ایک ایسے جرنیل کے ہاتھ میں ہے کہ جس کے ماموں راجہ عزیزبھٹی شہید تھے توبڑے بھائی شبیر شریف شہید تھے جنہوں نے 1965ء کی جنگ میں لاہور کوفتح کرنے کا بھارتی خواب خاک میں ملا دیاتھا اوربھارت کودھول چاٹنے پر مجبور کر دیا تھا۔
ہمارے ایک سابق جرنیل جوبظاہر کسی سے ڈرتے ورتے نہیں تھے لیکن ایک کال پرپوری قوم کو امریکہ کاغلام بنادیااوربھارت کابھی عملاً باجگزار بنادیا’ ان کے دورحکمرانی میں بھارت کی بڑی سے بڑی زیادتی سے بھی صرف نظر کیا جاتا تھا اور یوں بھارت کوایل اوسی پر متنازعہ باڑلگانے کا موقع دیا گیا۔ بہرحال مودی شاید بے خبرہے کہ پاکستان کی عسکری قیادت اب ملک پر عملاً جانیں نچھاور کرنے والے خاندان کے ہاتھ میں ہے اور اس قیادت کے ہوتے ہوئے وہ اللہ کے فضل سے پاکستان اورکشمیر کے خلاف کسی سازش میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔
Pakistan
اس وقت مسئلہ صرف پاکستان کے سیاسی منظرنامے کی بہتری کاہے۔ پاکستان کے سیاستدان اورحکمران اگر اس ملک کے قیام کے اصل مقاصد کوسمجھیں اور اسی کے مطابق قوم کوگامزن کریں توہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح پاکستان ایک مضبوط ملک کے طورپر دنیامیںا بھرے گااور خود ان سیاستدانوں اور حکمرانوں کو بھی ان پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے گاجن کاشکار یہ دھرنا سیاستدان اور حکمران دونوں ہی ہیں۔ پاکستان کے قیام کی وجہ صرف ایک ہی تھی کہ ہم ہندؤوں ‘انگریزوں کی ہرطرح کی غلامی سے آزادی چاہتے تھے۔ پاکستان کا مطلب کیا… لاالٰہ الااللہ کے نعروں نے ہی اسلامیان ہندوستان کو مسلم لیگ کی طرف دیوانہ وار متوجہ کیا اور یوں پاکستان کاقیام ممکن ہوسکا۔ اگر اسلام پاکستان کے قیام کامقصد نہ ہوتوپاکستان کے قیام کاجوازہی ختم ہوجاتا ہے۔
آج حکمران اسی مسلم لیگ کے صدر کہلاتے ہیں۔سوچیں کہ اگرانہوں نے پاکستان کے قیام کے اصل مقصداوراپنی پارٹی کے اصل منشور کی طرف خلوص دل سے کام کیا ہوتا’ملک میں شرک ‘سود’جوء ا’زنااورفحاشی جیسی برائیوں کی روک تھام کی ہوتی’کرپشن سمیت تمام جرائم کے خلاف اللہ کی حدود کو قائم کیاہوتاتوآج نہ کرپشن ہوتی اورنہ کرپشن کے نام پربعض سیاستدانوں کواپنی دکان چمکانے کاموقع ملتا۔حکمران سوچیں کہ اگروہ باربارکسی بحران کی زد میں آتے ہیں تو اس کی وجہ پاکستان کے قیام کے اصل مقاصد سے روگردانی ہے اوراسی وجہ سے آئے دن وہ کسی نہ کسی بحران کی شکل میں اللہ کے عذاب کی گرفت میں آتے رہتے ہیں۔ابھی اگر دھرناکچھ ناکام ہواہے توحکمران اس بھول میں نہ رہیں کہ اب انہیں فری ہینڈ مل گیاہے۔ اسلام سے روگردانی انہیں ماضی قریب اورماضی بعید کی طرح کسی اوربحران میں بھی مبتلا کرسکتی ہے۔
دھرناسیاستدانوں سے بھی اب ہم یہی گزارش کریں گے کہ یوں تووہ خود کوبڑا محب وطن کہلاتے ہیں’ نیا پاکستان بنانے کے دعویدار بھی ہیں’ کرپشن فری پاکستان بھی چاہتے ہیں لیکن وہ دیانتداری سے بتائیں’ بحیثیت مسلمان ان کی اصل ذمہ داری کیاہے۔مالی کرپشن سے ملک کو یقینا آزاد ہونا چاہئے لیکن اس کے لیے آپ نے جوطریقہ اختیارکیا’ اس کے نتیجے میں قوم مالی کرپشن سے توآزاد نہ ہوسکی لیکن اخلاقی کرپشن اور فحش مغربی کلچر کا ضرورشکارہوگئی۔ دھرنا سیاستدان اوران کے کارکن مخالفت برائے مخالفت میں اس قدر آگے چلے گئے کہ ملّی وقومی ایشوز پر بھی وہ اپنے مخالفین کی مخالفت کے جوش میں ملک کی بدنامی کا سبب بن گئے۔
غزہ پراسرائیلی جارحیت کے دوران ان دھرناسیاستدانوں نے ایک لفظ اسرائیل کے خلاف نہ کہا’سیلاب میں بھی یہ تقریباً لاتعلق رہے۔دوسری طرف لندن میں ہزاروں کشمیریوں نے بھارت کے خلاف تاریخی ملین مارچ کیا تواس موقع پر بھی محض سیاسی مخالفت کے جوش میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ہنگامہ برپاکرکے بلاول بھٹو زرداری کوتقریرنہ کرنے دی جس سے بھارت کو یقینا خوشی ہوئی ہوگی۔اب ایسی گندی سیاست سے ملک کی تمام پارٹیوں کوجان چھڑانی چاہئے۔ ملکی وملّی ایشوزپر سب کواتحاد ویکجہتی کامظاہرہ کرناچاہئے۔
افسوس کی بات ہے کہ جمہوریت کا توحکمران اور اپوزیشن پارٹیاں سب ہی بالاتفاق نام لیتی ہیں لیکن پاکستان کے قیام کے اصل مقصد اسلام کانام لیناکسی کو بھی گوارانہیں۔ایک دھرناسیاستدان جو ویسے تو خود کو شیخ الاسلام سے کم کہلانے کو تیارنہیں’ کسی زمانے میں وہ مصطفوی ۖانقلاب کے نعرے لگایاکرتے تھے لیکن اب انہیں اپنے انقلاب کے لفظ کے ساتھ مصطفوی یااسلامی کالفظ لگاتے ہوئے بھی شرم آتی ہے اوروہ صرف انقلاب کاوردکرتے ہیں۔یہاں تک کہ وہ دینی مدارس کوختم کرکے سیکولرسکولوں کے قیام کوہی اپنااصل مشن قرار دیتے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ اسلام سے دوری کی یہی وہ اصل وجہ ہے کہ جس کی وجہ سے حکومتی اوراپوزیشن سبھی پارٹیاں ذلت وخواری کا شکار ہیں۔
Revolution
اس لیے ہم حکمرانوں اورتمام سیاستدانوں کو یہی مشورہ دیں گے کہ خدارااب یہ سیکولرسیاست چھوڑدیں۔پاکستان کواس کے اصل مقصد دین اسلام کی طرف گامزن کریں۔ انقلاب اور نیا پاکستان کی بے مقصد باتیں چھوڑ کر پاکستان کو اسلام کاگہوارہ بنانے کی جدوجہد شروع کریں ۔یہی اصل تبدیلی ہے جس میں پوری قوم اور فوج بھی ان کاساتھ دے گی۔ جب پاکستان میں اسلام کی پوری عملداری ہوگی تو کرپشن’ غربت اور مہنگائی کے ناسوربھی اللہ کے فضل سے خود بخود ختم ہوجائیں گے ۔پھرہر برائی کے خاتمے کے لیے الگ الگ نعرے لگانے کی ضرورت نہ رہے گی۔