25 دسمبر قائد اعظم محمد علی جناح کا یوم پیدائش ہے پاکستان اور قائد اعظم لازم و ملزوم تصور کئے جاتے ہیں وکالت اور سیاست سے منسلک ہوئے سیاست میں ایسا مقام پایا کہ انہیں بابائے قوم بھی کہا جاتا ہے یعنی قوم کا باپ،انہوں نے حالات کا ادراک کرتے ہوئے برصغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ مملکت کے لئے بیدار کیا حکومت پاکستان کی جانب سے ہرسال ان کا یوم پیدائش قومی جذبہ اور نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے جہاں سرکاری سطح پہ ان کی پیدائش کا جشن منایا جاتا ہے وہیں پاکستانی قوم بھی اپنے قائد کا یوم پیدائش انتہائی مسرت کے ساتھ مناتی ہے جناح کی جائے پیدائش کراچی پاکستان میں ہوئی ان کے تین بھائی اور تین بہنیں تھیں جناح کا اپنے بہن بھائیوں میں دوسرا نمبر تھاان کے والدین گجراتی زبان بولتے تھے جبکہ بچے کچھی زبان اور انگریزی بھی بولتے تھے لڑکپن میں جناح اپنی خالہ کے ہاں بمبئی میں بھی کچھ عرصہ رہے تھے جہاں شاید وہ گوکال داس تیج پرائمری اسکول میں پڑھے، بعد میں انہوں نے کیتھڈرل اینڈ جان کینون اسکول میں تعلیم حاصل کی کراچی میں وہ سندھ مدرس الاسلام اور کرسچن مشنری سوسائٹی ہائی اسکول میں داخل رہے انہوں نے میٹرک جامعہ بمبئی کے ہائی اسکول سے کیابرطانیہ جانے سے پہلے انکی والدہ کے دباؤ پر ان کی شادی ایک دور کی رشتہ دار ایمی بائی سے کردی گئی جو جناح سے عمر میں دو سال چھوٹی تھیں۔
تاہم یہ شادی زیادہ عرصے نہ چل سکی کیونکہ آپ کے برطانیہ جانے کے کچھ مہینوں بعد ہی ایمی جناح اور ان کی والدہ وفات پا گئیں1893 میں جناح کے خاندان والے بمبئی منتقل ہو گئے لندن جانے کے کچھ عرصہ بعد آپ نے ملازمت چھوڑ دی جس پر ان کے والد ان سے سخت ناراض ہوئے تھے جنہوں نے انہیں جانے سے قبل تین سال رہنے کا معقول خرچ فراہم کیا تھا۔ وہ بیرسٹر کی ڈگری سے متاثر تھے لہذا انہوں نے لنکن ان میں داخلہ لے لیا مغربی دنیا نے نا صرف جناح کی سیاست کو متاثر کیا، بلکہ نجی زندگی میں وہ مغربی لباس سے بھی متاثر تھے وہ تمام زندگی عام لوگوں میں آتے ہوئے اپنے لباس کا خاص خیال رکھتے تھے ان کے پاس دوسوے قریب سوٹ تھے، وہ کاٹن کے بھاری شرٹ زیب تن کرتے تھے جن پر وہ ڈیٹیچ ایبل کالراستعمال کرتے تھے اور بطور بیرسٹر وہ اس بات پر فخر کرتے تھے کہ انہوں نے کبھی ایک ہی ریشمی ٹائی دو مرتبہ استعمال نہیں کی حتیٰ کہ جب وہ قریب المرگ تھے تب بھی انہوں نے اپنی عادت برقرار رکھی اور کہا کہ میں اپنے پاجامے میں سفر نہیں کرتا بعد کے ایام میں وہ قراقلی (ٹوپی) پہنتے تھے جو ان کی بدولت جناح کیپ سے معروف ہوئی۔ بیس سال کی عمر میں جناح نے بمبئی میں وکالت کی مشق شروع کی یہ بات واضح رہے کہ وہ اس وقت شہر کے واحد مسلم بیرسٹر تھے انگریزی زبان استعمال کرتے تھے بطور وکیل جناح کی وکالت نے 1907ء میں بے پناہ شہرت پائی ابتدائی برسوں تک وکالت کی مشق کرنے میں مصروف رہے تھے لیکن وہ سیاست میں بھی دلچسپی لیتے تھے جناح نے دسمبر 1904ء میں بمبئی میں کانگریس کے بیسویں سالانہ اجلاس میں شرکت کر کے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا ان کا شمار کانگریس کے ان ارکان میں ہوتا تھا جو ہندو مسلم اتحاد کے حامی اور جدید خیالات کے مالک تھے1906ء میں جناح نے آل انڈیا کانگریس میں شمولیت اختیار کی جو اْس وقت ہندوستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت تھی۔
1918ء میں جناح نے خود سے پچیس سال کم عمر مریم جناح سے شادی کی وہ ان کے دوست سر دینشاہ پیٹٹ کی جواں سال فیشن پسند بیٹی تھی جنکا تعلق بمبئی کے ایک امیر پارسی گھرانے سے تھااس شادی کی مخالفت مریم جناح کے گھر والوں اور پارسی برادری کی جانب سے خوب کی گئی رتن بھائی اپنے خاندان والوں کی مخالفت کے باوجود اسلام میں داخل ہوئیں اور نیا نام مریم جناح رکھا گیا اس جوڑے نے اپنی رہائش بمبئی میں رکھی اور وہ شادی کے بعد ہندوستان اور یورپ کے کئی علاقوں میں تفریح کے لیے گئے ان کی واحد اولاد جو بیٹی دینا واڈیا تھی۔
بابائے قوم 1930ء سے تپ دق کے شکار چلے آ رہے تھے اور یہ بات صرف ان کی بہن اور چند دیگر ساتھیوں کو معلوم تھی کئی سال بعد لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے کہا کہ اگر انہیں جناح کی خرابی صحت کا معلوم ہوتا تو یقینا وہ انکی موت تک انتظار کرتے اور اس طرح تقسیم سے بچا جاسکتا تھا 6 جولائی 1948ئکو جناح واپس کوئٹہ روانہ ہوئے اور ڈاکٹروں کے مشورے پر مقام زیارت منتقل ہوئے جہاںجناح کا مسلسل طبعی معائنہ کیا گیا اور انکی طبعی نزاکت دیکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے بہترین ڈاکٹروں کو ان کے علاج کے لیے روانہ کیا مختلف ٹیسٹ ہوئے جنہوں نے ٹی بی کی موجودگی اور پھیپھڑوں کے سرطان کا بتایاعلاج معالجہ و خصوصی دعاؤں کے باوجود انکی صحت برابر گرتی رہی نوستمبر کو جناح کو نمونیا کا مرض لاحق ہوا۔
علاج کے لئے معالجوں نے کراچی جانے کا مشورہ دیا اور ان کی رضامندی پر وہ 11 ستمبر کو کراچی روانہ ہوئے ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر الہٰی بخش کا اندازہ ہے کہ جناح کی کراچی جانے کی رضامندی انہیں اپنے زندگی سے مایوس ہونے کی وجہ سے تھی جب اس طیارے نے کراچی میں لینڈنگ کی تو فوراً جناح کو ایک ایمبولیس میں لٹایا گیا۔ لیکن یہ ایمبولینس راستے میں خراب ہو گئی تب تک جناح اور ان کے رفقاء متبادل ایمبولینس کا انتظار کرتے رہے، انہیں کار میں بٹھایا نہیں جاسکتا تھا کیونکہ وہ سیدھے بیٹھنے کی حالت میں نہیںتھے۔ وہ لوگ شدید گرمی میں وہاں انتظار کرتے رہے ایک گھنٹے کی انتظار کے بعد ایک ایمبولینس پہنچی اور جناح کو سرکاری گھر میں منتقل کیا گیا۔ جناح صبح کے 10:20 منٹ پر اپنے کراچی گھر میں 11 ستمبر 1948ء کو پاکستان بننے کے صرف ایک سال بعد انتقال کر گئے علامہ شبیر احمد عثمانی قائد اعظم محمد علی جناح کا جنازہ پڑھانے کے بعد،جو ان کی وصیت کے مطابق تھاجناح کو 12 ستمبر 1948ء کے دونوں ملکوں بھارت اور پاکستان میں سرکاری سوگ کے درمیان کراچی میں دفن کیا گیا ان کے جنازے پر لاکھوں لوگ شریک ہوئے بابائے قوم کراچی میں آسودہ خاک ہیں۔