ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ متحدہ کیخلاف ریاستی دہشت گردی کاسلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ کارکنوں کو چھاپے مار کر گرفتار کیا گیا۔ رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے حکومت سندھ نے گرفتاری کیلئے رہنماں کی فہرست پولیس کو فراہم کی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے عہدیداروں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کے بعد ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی لندن اور کراچی کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں الطاف حسین کو کراچی میں کارکنوں کی گرفتاریوں سے آگاہ کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین کاکہنا تھا کہ پی پی پی حکومت کے احکامات پر ایم کیو ایم کے رہنماں، منتخب نمائندوں، عہدیداروں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مار کر انہیں گرفتار کیا جارہا ہے۔ اگر ایم کیو ایم کے خلاف ظلم و ستم کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو نتائج کی ذمہ داری پیپلز پارٹی کی حکومت پر عائد ہو گی۔
ماضی کی طرح آئندہ بھی ایم کیو ایم کو ظلم کا نشانہ بنانے والے حکمران بھی نشان عبرت بن جائیں گے۔ الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کو ہدایت کی کہ گرفتار شدگان کی قانونی معاونت کے لئے ایم کیو ایم لیگل ایڈ کمیٹی کے اراکین کو طلب کیا جائے۔ رابطہ کمیٹی نے ایک اعلامیہ جاری کیا کہ حکومت سندھ نے پولیس کو ایم کیو ایم کے رہنماں اور منتخب نمائندوں کی گرفتاری کے لئے فہرست بھی فراہم کی گئی ہے۔
مختلف علاقوں میں غیر قانونی چھاپے مار کر بڑی تعداد میں کارکنوں کو گرفتارکر لیا ہے جنہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق فہرست میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان ڈاکٹر فاروق ستار، ڈاکٹر صغیر احمد، فیصل سبزواری، اشفاق منگی، ساجد احمد، ارتضی فاروقی، عدنان احمد اور دیگر منتخب نمائندوں اور عہدیداروں کے نام شامل ہیں۔