اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے شہرِ اقتدار میں اپنی رہائش گاہ بنی گالہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں جج صاحبان سے درخواست کرتا ہوں کہ ہماری درخواست ہے کہ فیصلہ جلدی کیا جائے، لاہور میں اتنا بڑا واقعہ ہوا مگر وزیر اعظم مالدیپ چلے گئے۔
وزیر اعظم نے دورہ مالدیپ کی دعوت خود منگوائی، ملک میں چیف ایگزیکٹو ہے ہی نہیں، ضمیر فروش صحافی میرے اور وزیر اعظم کے کیس کو ملا رہے ہیں، دونوں بھائی پوری قوم کو بے وقوف بنا رہے ہیں، صرف میں نے ہی لندن میں فلیٹ نہیں لیا، کاؤنٹی کھیلنے والے تمام کھلاڑی لندن میں فلیٹ لیتے ہیں۔
میرے چند لاکھ کے فلیٹ کو اربوں کے فلیٹ سے ملایا جا رہا ہے، میں نے باہر پیسہ کمایا اس میں کون سی غیرقانونی چیز تھی؟ آسٹریلیا میں تو میرے اوپر سوال نہیں اٹھایا گیا، ان کا شکریہ میں نے 40 سال کا ریکارڈ ڈھونڈ لیا، یہ کہتے ہیں کہ بابا آدم کے زمانے سے امیر ہیں، انہوں نے ایک بھی منی ٹریل نہیں دی اور مجھے چوری کر کے پیسے کو باہر بھیجنے والوں سے ملایا جا رہا ہے، اسحاق ڈار سکوٹر پر پھرتا تھا، اس کا دبئی میں ڈیڑھ ارب کا گھر ہے، اس کے بچوں کے اربوں کے ٹاور ہیں، پاکستان منی لانڈرنگ سے تباہ ہو رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں ہلال کی کمائی کو بینکوں کے ذریعے واپس لایا جبکہ ان کا پیڈ میڈیا بتانا چاہتا ہے کہ میرے اور ان کے فلیٹ میں فرق ہی نہیں، کیا میں جو پیسہ پاکستان لایا وہ منی لانڈرنگ کے ذریعے لایا یا میں نے ٹیکس چھپایا؟ اپنا فلیٹ تو میں نے 2003ء میں ڈکلیئر کیا تھا، میں نے کوئی قانون نہیں توڑا، فلیٹ لینے کی بھی منی ٹریل دکھا دی ہے، میں بزنس مین نہیں تھا جبکہ ان کا کہنا ہے کہ یہ بابا آدم کے زمانے کے بزنس مین تھے لیکن ابھی تک انہوں نے منی ٹریل نہیں دی، ان کے چمچے اور بکے ہوئے لوگ کہتے ہیں کہ عمران اور ان کا کیس ایک ہی ہے۔
عمران خان نے ایک میڈیا ہاؤس کے مالک کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسکی سپریم کورٹ کے باہر شکل دیکھنے والی تھی، اس نے ججز کیخلاف نازیبا زبان استعمال کی، نواز شریف کی طرح اس کے منہ سے بھی سچ نکل آیا، وہ اپنے میڈیا ہاؤس کیوجہ سے لوگوں کو بلیک میل کر رہا ہے وہ شخص صحافت نہیں کرتا، میڈیا کا کام کسی کو بچانا نہیں بلکہ جمہوریت کو بچانا ہوتا ہے، ملک کا وزیر اعظم کسی اور ملک کی نوکری کر رہا ہے، ان کے وزیر اقامے لئے پھرتے ہیں، ایک مولانا بھی دین کو استعمال کرتے ہیں، یہ سب کرمنل انٹرپرائز ہے، جسٹس کھوسہ کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے انہیں گاڈ فادر کہا تھا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ایک بیوروکریٹ کا پنڈی میں اربوں کا پلازہ بن رہا ہے، اس کے پاس پیسہ کہاں سے آیا، اگر میں نااہل ہو جاتا ہوں تو یہ بڑی چھوٹی قیمت ہے، نواز شریف کی نااہلی پر جو جشن ہو گا وہ بھی تاریخی ہو گا، اب نون لیگ والے جہانگیر ترین کا کیس سامنے لے آئے ہیں، ایفی ڈرین میں پکڑا جانے والا مجھ پر کیس کر رہا ہے، جہانگیر ترین اور علیم خان کا پانامہ میں نام نہیں ہے، نواز شریف مافیا کا ججز پر بہت پریشر ہو گا، اقامے کا کیا کرنا ہے، اس پر مشاورت کر رہے ہیں، جلد سب کو پکڑیں گے، فردوس عاشق اعوان اور عثمان ڈار خواجہ آصف پر کام کر رہے ہیں۔