تحریر: حبیب اللہ قمر تحریک آزادی جموں کشمیر نے سال 2017ء کو کشمیر کے نام کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملک گیر سطح پر پروگراموں کا اغاز کر رکھا ہے۔ چند دن قبل جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے کشمیری رہنمائوں کے ہمراہ اسلام آباد میں اسی حوالہ سے ایک پریس کانفرنس بھی کی اور واضح طو رپر کہا کہ ہم اپنے جماعتی تشخص کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہر شہر میں صرف پاکستانی پرچم لہرائیں گے اور سب سیاسی، مذہبی و کشمیری جماعتوں کو ساتھ ملا کر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں گے تاکہ دنیا تک ایک مضبوط پیغام جائے کہ کشمیریوں کی مدد و حمایت کیلئے ساری قوم ایک موقف رکھتی ہے۔
حافظ محمد سعید کا یہ بھی کہنا تھا یہ ساری جدوجہد مختلف جماعتوں کے مشترکہ فورم تحریک آزادی جموں کشمیر کے پلیٹ فارم سے کی جائے گی جس پر بزرگ کشمیری قائد سید علی گیلانی، شبیر احمد شاہ، مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر محمد قاسم، سیدہ آسیہ اندرابی و دیگر نے بے پناہ خوشی کا اظہار کیا اور کہاکہ اس سے پوری کشمیری قوم کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ حافظ محمد سعید کی زیر امارت اجلاس میں کئے جانے والے فیصلوں کے بعد تحریک آزادی جموں کشمیر کی طرف سے پانچ فروری کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے حوالہ سے عشرہ کشمیر منانے کا اعلان کیا گیا اور اس سلسلہ میں چھبیس جنوری ہندوستانی یوم جمہوریہ جس دن پوری کشمیری قوم یوم سیاہ مناتی ہے اس دن کا انتخاب کرتے ہوئے اسلام آباد میں ایک بڑی آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیاجس میں مولاسمیع الحق، پروفیسر حافظ محمد سعید، سینیٹر سراج الحق، سردار عتیق احمد خاں، شاہ زین بگٹی، شیخ رشید احمد، مولانا عبدالعزیز علوی، غلام محمد صفی، اجمل خاں وزیر، سینٹر محمد علی درانی،یوسف نسیم، جمشید احمد دستی،مولانا فضل الرحمن خلیل، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، محمود ساغر، اشتیاق حمید، عبداللہ گل، جے سالک، احمد رضا قصوری، مولانامحمد امجد خاں ، قاری یعقوب شیخ،سردار گوپال سنگھ چاولہ، بیرسٹر خالد خورشید، سیدحفیظ الدین ایڈو کیٹ ،رضیت باللہ، حافظ خالد ولید، جمیل احمد فیضی ایڈووکیٹ ودیگر نے شرکت کی۔اس موقع پرکشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالہ سے خصوصی ڈاکومینٹری دکھائی گئی جس میں پیش کئے جانے والے دردناک مناظر دیکھ کر شرکاء آبدیدہ نظر آئے۔ یہ ایک کامیاب ترین پروگرام تھا جس میں چاروں صوبوں و آزادکشمیراور گلگت بلتستان سے قومی قائدین کی طرح علاقائی جماعتوں اور اقلیتوں کے نمائندگان بھی شریک ہوئے۔
حافظ محمد سعید کی طرف سے رواں سال کشمیر کے نام کرنے کے اعلان کو زبردست پذیرائی حاصل ہو ئی ہے۔ قومی مجلس مشاورت میںشریک کوئی لیڈر ایسا نہیں تھا جس نے ان کے اس فیصلہ کی تائید و حمایت اور خراج تحسین پیش نہ کیا ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیریوں پر جس طرح مظالم ڈھائے گئے ہیں اس پر ہر فرد کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے او رمظلوم کشمیریوں کی مدد کیلئے کچھ کرنا چاہتا ہے’ یہی وجہ ہے کہ عشرہ کشمیر کا آغاز کرتے ہی جب قومی مجلس مشاورت کا انعقا د کیا گیا تو ایک دو جماعتوں کو چھوڑ کر تقریبا سب جماعتوں کی نمائندگی اس میں موجود تھی۔اس موقع پر پیش کیاجانے والا اعلامیہ بھی بہت زوردار تھا۔ یہ پروگرام دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق کی زیر صدارت ہوا اور اعلامیہ بھی انہوںنے ہی پڑھ کر سنایا۔ امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید نے کا خطاب بھی ولولہ انگیز تھا۔ انہوں نے مسلم امہ کو جھنجھوڑتے ہوئے کہاکہ جو دل آج کشمیر کیلئے نہیں دھڑکتا ہم سمجھتے ہیں کہ وہ اسلامی حمیت سے خالی ہے۔
ہم نے 2017ء کو کشمیر کے نام کرنے کا اعلان کیاہے۔ہمیں صرف یہ بات ہی نہیں عملی طور پر کوششیں کرنی ہیں اور حکومت پر دبائو بڑھانا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف بھی اسے دل سے تسلیم کریں اور ا س سال کو کشمیر کا سال بنائے۔ اس کیلئے وہ یہ نہ دیکھیں کہ ایسا کرنے سے نریندر مودی ناراض ہو جائے گا۔ اگر کشمیریوں کی مدد پر ٹرمپ او رمودی ناراض ہوتے ہیں تو ہو جائیں آپ کسی صورت انہیں خوش نہیںک رسکتے۔قرآن کہتا ہے کہ وہ کبھی آپ سے راضی نہیں ہو ں گے ۔ اسلئے ہمیں کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں قائداعظم کے فرمان کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ‘ کو اپنا قومی موقف قرار دیکر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں اور جو لوگ بھی کشمیر میں شہید ہوئے ان کی مدد کرنی چاہیے۔ میں سمجھتاہوں کہ اگر یہاں بم دھماکوں کے شہداء کی مالی امداد کی جاسکتی ہے تو کشمیری جو پاکستانی پرچم اٹھا کر اپنے سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں ان کی مدد کیوں نہیں کی جارہی ؟۔ حکومت پاکستان ان کشمیریوں کو پاکستانی سمجھے ۔ وہ اپنے شہداء کو پاکستانی پرچم میں دفن کرتے ہیںتو ان کے دلوں میں بھی یہ احساس پیدا ہونا چاہیے کہ پاکستان ان کے ساتھ ہے۔ہمیں مظلوم کشمیریوں کے زخموں پر مرہم رکھنا ہے۔
Qaumi Majlas e Mushawarat
گلگت بلتستان اور کراچی سے پشاور تک پروگراموں کا انعقاد کیا جائے گا۔ آج سی پیک کا مسئلہ ہے۔ روس اور باقی ملک اس میں شامل ہونے کی درخواستیں کر رہے ہیں۔ پاکستان فیصلہ کرے کہ جو ملک کشمیر کے ساتھ کھڑا نہیں ہوتا ہم انہیں کسی پروگرام میں شریک نہیں کرتے۔اسی طرح اپنے خطاب میں انہوںنے جہاں مقبوضہ کشمیر کی مسلم آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سازشوں سے پردہ اٹھایا وہیںفریڈم فوٹیلا طرز پر کشمیریوں کیلئے خوراک بھجوانے کا بھی مطالبہ کیا۔حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کشمیریوں کی ایسی ناکہ بند ی کر دی گئی ہے کہ بچوں کیلئے دودھ اور سبزیاں تک ملنا دشوار ہو گیا ہے۔یہ وقت مسئلہ کشمیر پر سیاست کا نہیں ہے’کشمیریوں کا حق ا نہیں دیا جائے۔جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کا اجلاس اسلام آباد میں بلایا جائے۔کشمیر کے بغیر مذاکرات ،تجارت کشمیر کی تحریک کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔اس وقت کشمیریوں کو تقسیم کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں ایسا نہیں ہونا چاہئے’ اس سے بین الاقوامی سطح پر کشمیر کا کیس کمزور ہو جائے گا۔
میں یہ بھی دیکھ رہا ہوں کہ سی پیک میں آزاد کشمیر کا کو ئی حصہ نہیں ہے اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ مظفر آباد کو بھی سی پیک میں شامل کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ میں 2017 کو کشمیر کے نام کرنے کی جماعةالدعوة کی تجویز کی حمایت کرتا ہوں۔سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خاں کا کہنا تھا کہ سیاسی ومذہبی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ کشمیر کو اپنے منشور میں شامل کریں۔ الگ الگ کشمیرپالیسی نہیں ہونی چاہیے۔ آج جو چینل کشمیر اور نظریہ پاکستان کیلئے کام کر رہا ہے ان پر پابندیوں کے نوٹیفکیشن جاری کئے جارہے ہیں۔ تقسیم کشمیر کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ جمہوری وطن پارٹی کے چیئرمین شاہ زین بگٹی نے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ بہت پرانا ہے دنیا اس سے واقف ہے مگر ہمارے حکمرانوں کو کشمیر کی پرواہ نہیںہے۔ حکومت کو کشمیر کیلئے کھڑاہونا چاہیے۔ بلوچ قوم کشمیریوں کے شانہ بشانہ ہے۔ اگر حکومت پہلے کھڑی ہوتی تو کشمیر آزاد ہو چکا ہوتا۔ بھارتی فوج کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہی ہے۔ پچاس ہزار بلوچ نوجوان کشمیریوں کی مدد کیلئے حاضر ہیں۔
تحریک آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین مولانا عبدالعزیز علوی نے کہاکہ کشمیری قیام پاکستان سے قبل الحاق پاکستان چاہتے تھے۔ وہ آج بھی اپنے سینوں پر گولیاں کھاتے ہوئے اسی نظریہ پر قائم ہیں اور پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ کشمیری تھکے نہیں ہیں بلکہ میدانوں میں غاصب بھارتی فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ حریت کانفرنس آزادکشمیرکے کنوینرغلام محمد صفی نے کہا کہ کشمیری عوام ،حریت رہنمائوں کی جانب سے میں حافظ محمد سعید کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوںنے قومی مجلس مشاورت کا اہتمام کیاجس میں2017کو کشمیر کا سال قراردینے اور عملا آزادی کے لئے بات ہوئی۔کشمیریوں کوحق خود اردادیت کا حق سلامتی کونسل نے دیا اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہونا چاہئے۔قومی مجلس مشاورت کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ31جنوری تک تمام بڑے شہروں میں ضلعی سطح پر آل پارٹیز کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گاجس میں ہر ضلع کی مقامی قیادت اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات شریک ہوں گی۔یکم اور دو فروری کو ملک بھرمیں کسان کشمیر کارواں ہوں گے۔
اسی طرح وکلائ، تاجروں، سول سوسائٹی اورصحافیوں کی طرف سے کشمیر ریلیاں نکالی جائیں گی۔ 3فروری جمعہ کو علما ء کرام کشمیر میں بھارتی مظالم کو خطبات جمعہ کاموضوع بنائیں گے اور بعد نماز جمعہ مقامی علماء کرام کی قیادت میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔4فروری کو پاکستان بھر میں طلباء کی بڑی کشمیرریلیاں نکالی جائیں گی اور تعلیمی اداروں میں کشمیر کے حوالہ سے زبردست مہم چلائی جائے گی۔
Qaumi Majlas e Mushawarat
پانچ فروری کو لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں بڑے کشمیر کارواں اور جلسے ہوں گے جبکہ چاروں صوبوں و آزاد کشمیر کے دیگر شہروں و علاقوں میں بھی تحصیل سطح پرریلیوں، کانفرنسوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جائے گا۔اعلامیہ میں صاف طور پر کہا گیا کہ جموں کشمیرمیں بھارت سرکار کی طرف سے مسلم آبادی کا تناسب بگاڑنے ، علیحدہ سے پنڈت وفوجی کالونیاں اور اقتصادی زون بنانے جیسی سازشوں کی ہر سطح پر مزاحمت کی جائے گی۔حکومت پاکستان غیر کشمیریوں کو مستقل آباد کرنے کیلئے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کرنے جیسے اقدامات کیخلاف تمام بین الاقوامی فورمز پر آواز بلند کرے اور اس مقدمہ کو عالمی عدالت انصاف میں لیجائے۔قومی مجلس مشاورت میں کئے گئے فیصلوں کے مطابق پورے پاکستان میں پروگراموں کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے اور ملک بھر میں کشمیریوں کے حق میں ایک مضبوط آواز بلند ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ میں سمجھتاہوں کہ اس کے ان شاء اللہ دور رس اثرات مرتب ہوں گے’کشمیریوں کے عزم و حوصلے مزید بلند اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کو دنیابھر میں بے نقاب کرنے میں مدد ملے گی۔