اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2014ء کی منظوری دے دی، مشتبہ دہشتگرد پر گولی چلانے سے پہلے فورسز کو مجسٹریٹ یا گریڈ 17 کے مجاز افسر سے اجازت لینا لازمی ہو گی۔
بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث شخص کو 90 روز تک حراست میں رکھا جا سکے گا۔
انسداد دہشت گردی بل 2014ء کے متن کے مطابق ملک میں دہشتگردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو موثر بنانے کیلئے مزید قانون سازی ضروری ہے تاکہ سنگین جرائم پر قابو پایا جا سکے۔ خصوصا رینجرز کو انوسٹی گیشن کے اختیارات دینا ہونگے۔ مشترکہ تحقیقات کو قانونی تحفظ دے کر موثر بنایا جا سکتا ہے۔
گواہان کو تحفظ دینے کیلئے ویڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے بیان ریکارڈ کیا جا سکتا ہے۔ بل کے متن کے مطابق ملک دشمن سرگرمیوں، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث شخص کو 90 روز تک حراست میں رکھا جا سکے گا۔
زیر حراست شخص کو تمام طبی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔ فورسز کو مشتبہ دہشت گرد پر گولی چلانے سے پہلے گریڈ 17 کے مجاز افسر یا مجسٹریٹ سے اجازت لینا ہو گی۔
بل کے متن کے مطابق جھوٹے الزامات کے تحت کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے والے مجاز افسر کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ مجاز افسر کو 2 سال کی سزا اور جرمانہ ہو سکے گا۔
بل کو وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر نے پیش کیا۔ سینیٹ پہلے ہی انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2014ء کی منظوری دے چکا ہے۔