اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی نے مالی سال دو ہزار چودہ ، پندرہ کے تین ہزار نو سو چھتیس ارب کے بجٹ کی منظوری دے دی ، اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد ہوگئی ۔ کئی شعبوں پر گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج ختم کر دیا گیا ، کچھ شعبوں پر شرح کم کر دی گئی۔
قومی اسمبلی نے فنانس بل کی منظوری دیتے ہوئے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی ۔ اپوزیشن کی تمام ترامیم کو مسترد کر دیا گیا۔ فنانس بل میں سینیٹ کی ستاون تجاویز کو شامل کیا گیا ہے۔
ٹریکٹر پر جی ایس ٹی سترہ فیصد سے کم کر کے دس فیصد کر دیا گیا ۔ آئل ٹینکر کے علاوہ دیگر گڈز ٹرانسپورٹ گاڑیوں پر ٹیکس کم کر کے تین روپے فی کلو کر دیا گیا۔ دو ہزار چودہ سے جون دو ہزار سولہ کے دوران تعمیرات ، کم لاگت گھروں کی تعمیر، لائیو سٹاک ، کیپیٹ وپلانٹس، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں معدنیات اور تھرکول میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو ٹیکس میں چھوٹ دی جائیگی۔
اسلحہ گولہ بارود ، دھماکہ خیزمواد ، سگریٹ ، کھاد ، شوگر، مشروبات ، سیمنٹ اور ٹیکسٹائل سیکٹر پر ٹیکس چھوٹ کا اطلاق نہیں ہوگا۔ سنگین جرائم میں ملوث افراد کو بھی یہ سہولت نہیں ملے گی۔ فاٹا کے لیے مشینری کی درآمد پر پانچ سال کے لئے ٹیکس استثنیٰ کا پیکج بھی منظور کر لیا گیا۔
بجٹ میں اعلان کردہ گیس ڈویلپمنٹ انفراسٹرکچر سرچارج میں ترمیم کر دی گئی۔ صنعتی شعبے کے لیے گیس سرچارج تین سو سے کم کر کے ڈیڑھ سو روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کر دیا گیا۔ پاورسیکٹر کے لیے گیس سرچارج تین سو سے کم کر کے سو روپے کر دیا گیا۔ آئی پی پیز کے لیے بھی گیس سرچارج سو روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگا ۔ سیمنٹ اور آئس فیکٹری کے لیے بجٹ میں اعلان کردہ گیس سرچارج واپس لے لیا گیا۔