اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں مالی سال دو ہزار تیرہ چودہ کے وفاقی بجٹ پر بحث جاری ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت کو توانائی بحران کے حوالے سے جھوٹے وعدے نہیں کرنے چاہئیں۔ حکومتی ارکان کہتے ہیں کہ توانائی بحران کا مستقل حل نکالیں گے۔ ملکی حالات نیک نیتی کے جادو سے ٹھیک کر دیں گے۔
قومی اسمبلی میں بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے میر ظفر اللہ خان جمالی نے کہا کہ ملک میں جس کی لاٹھی اسکی بھینس کا قانون ہے۔ بجٹ کے بعد ہر حکومت جب منی بجٹ لاتی ہے تو عوام کا ستیاناس ہو جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے وزرا کے باعث 2010 میں لوگوں کو سیلاب میں نقصان ہوا۔
جیکب آباد کی بجائے ہمیں ڈبو دیا گیا۔ قانون سب کے لئے ایک ہونا چاہیے۔ دونوں جماعتوں نے باریاں لگائی ہوئی ہیں۔ ایم کیو ایم کے نبیل گبول نے کہا کہ حکومت کو توانائی بحران کے حوالے سے جھوٹے وعدے نہیں کرنے چاہیں، کیا وزیر خزانہ اسحاق ڈار سپر مین ہیں کہ ایوان میں نہیں آسکتے؟ انھوں نے کہا کہ کراچی میں الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا ہمارے کارکنوں کو مارا گیا ہے۔
لیاری میں گینگ وار نے تباہی مچا دی ہے۔ نبیل گبول نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے پر کمیٹیاں بنا دینا مذاق ہے۔ لاپتا افراد کا معاملہ اب کراچی میں بھی شروع ہوگیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ بجٹ سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ حکومت نے جس طریقے سے یہ بجٹ پیش کیا ہے اب اس حکومت کو ختم کرنے کے لیے بوٹوں والوں کی ضرورت نہیں۔ عوام خود مسلم لیگ نون کو باہر نکال دیں گے۔
مسلم لیگ نون کی شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ وزیراعظم آفس کے اخراجات میں 50 فیصد کٹوتی سے 396 ملین روہے کا فائدہ ہوگا۔ ماروی میمن نے کہا کہ ان حالات میں اس سے اچھا بجٹ پیش نہیں کیا جاسکتا تھا، ملک میں ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے حکومت ٹھوس اقدامات کررہی ہے ریونیو بڑھے گا تو حالات بہتر ہونگے۔