اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے پہلے روز وزیراعظم کی موجودگی کے باوجود ایوان میں حکومتی ارکان کی خاطرخواہ تعداد غیر حاضر رہی۔ اسپیکر سردارایاز صادق نے بجٹ پر بحث کیلیے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کو دعوت دیتے ہوئے کہاکہ آج بحث کا آغا زآپ کے مبارک نام سے کریں گے، سید خورشید شاہ اپنی تقریر کے دوران سابق اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار علی خان کی بجٹ تقاریر کے نکات بھی ساتھ لائے اور حکومت کوماضی کے وعدے یاد کراتے رہے۔
انھوں نے کہاکہ جمشید دستی کودیکھ کر وزیر خزانہ نے اپنی تقریر تیز کردی لیکن جناب ہمارے دور میں تو بہت سے دستی تھے لیکن ہم نے صبر سے کام لیا، زیادہ قرضے لینے کی بات پر اسحق ڈار نے جواباً کہاکہ آپ کے پانچ سالہ دور میں بھی بہت قرضے لیے گئے جس پر خورشید شاہ نے کہا جتنا قرض ہم نے 5 سال میں لیاآپ نے ایک سال میں لے لیا، اس موقع پر (ن) لیگ کی رکن تہمینہ دولتانہ نے مداخلت کی تو اسپیکر نے انھیں خاموش کرادیا۔
جب اسپیکر نے نماز جمعے کیلیے اذان ہونے پراجلاس ملتوی کیا تو خورشید شاہ سوا گھنٹے خطاب کرچکے تھے۔ انھوں نے اسپیکر کو کہا کہ ابھی ڈیڑھ دوگھنٹے مزید تقریر کرنی ہے جو اب پیر کو ہی ممکن ہوسکے گی۔
آن لائن کے مطابق انسداد دہشت گردی بل کی منظوری کے وقت حکومتی ارکان کی تعداد کم ہونے پر شیخ آفتاب کی دوڑیں لگ گئیں،اس موقع کو اپوزیشن نے بھی خواب انجوائے کیا اور شیخ آفتاب کو کہاکہ شیخ صاحب اراکین کو ناشتہ نہیں کرایا تھا ؟گزشتہ روز بھی ایم کیو ایم کا کوئی رکن اجلاس میں شریک نہیں ہوا۔