اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی نے آئین میں بائیسویں ترمیم کر دی، چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے چاروں ارکان کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا، ٹیکنوکریٹس، ریٹائرڈ بیورو کریٹس اور سول سوسائٹی کے ارکان بھی چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے ارکان بن سکیں گے۔
اسپیکرایازصادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک اور تاریخی بائیسیویں آئینی ترمیم کردی گئی۔ الیکشن کمیشن کو با اختیار بنانے کے لیے 22 ویں آئینی ترمیم کا بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ بل کی شق وار منظوری کے بعد ووٹنگ کا عمل مکمل کیا گیا جس میں دوتہائی سے زائد 236 ارکان نے حصه لیا ۔ ایک بھی رکن نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ بائیسیوں ترمیم سے دستور پاکستان میں کل 9 ترامیم کی گئیں۔
دستور کے آرٹیکل 81، 213، 215، 216، 217، 218، 219، 221، اور 222 میں ترامیم کی گئیں۔ بل منظوری کے بعد اب ایوان بالا میں بھیجا جائے گا ۔ دونوں ایوانوں کی منظوری کے بعد صدر مملکت کے دستخطوں سے بل ایکٹ آف پارلیمنٹ بن جائے گا۔ ترمیم میں انتخابی اصلاحات کی گئی ہیں جس کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے چاروں ارکان کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا ہے۔
اب صرف ریٹائرڈ ججز ہی نہیں بلکه ٹیکنوکریٹس، ریٹائرڈ بیوروکریٹس اور سول سوسائٹی کے ارکان بھی چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے ارکان بن سکیں گے ۔ یہ سینیٹ کی طرح کام کریں گے۔ پہلی بار آدھے ارکان ڈھائی سال بعد ریٹائرڈ جبکہ باقی پانچ سال بعد ریٹائرڈ ہوں گے۔