اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی نے فوجی عدالتوں کے قیام کیلئےآئین میں 21 ویں ترمیم کی متفقہ طور پر منظوری دیدی ہے۔ آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور جے یو آئی ف نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔بل کی منظوری ایوان میں موجود تمام 247 ارکان نے دی اور کسی رکن نے اس کی مخالفت نہیں کی۔
تاہم جے یو آئی فے اور جماعت اسلامی کے ارکان ایوان سے غیر حاضر تھے۔ بل سینیٹر پرویز رشید نے پیش کیا اور ایوان سے ترمیم کی شق وار منظوری لی گئی ۔ جماعت اسلامی کی پہلی شق میں ترمیم مسترد کردی گئی۔ اکسویں ترمیم کے بعد آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا۔
اس بل کو بھی ایوان میں دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیا ۔بل کی منظوری کےلیے 228ووٹ درکار تھے جبکہ ارکان میں 240 سے زائد ارکان نے پیش کی گئی ترامیم کی منظوری دی ۔یہ بل فوجی عدالتوں کے قیام، ان کے دائرے اور قیام کی مدت سے متعلق ہیں جبکہ ان پر عمل درآمدسے پہلے سینیٹ سے منظوری کا مرحلہ باقی ہے ۔رکن قومی اسمبلی حمزہ شہبازکا کہنا ہے کہ آج سیاسی جماعتوں نے بصیرت کا ثبوت دیا ہے۔ ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل نے کہا آج دہشتگردوں اور اسلام کے درمیان لکیر کھینچ دی گئی ہے۔