اسلام آباد (جیوڈیسک) انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے انکوائری کمیشن کو ملک بھر کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کے فارم 15 موصول ہونے کا عمل آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔ کمیشن کو اب تک قومی اسمبلی کے 249، سندھ کے 108، کے پی کے95، بلوچستان کے 38 حلقوں کے فارم 15 کا ریکارڈ موصول ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقوں کے 63 ہزار پولنگ سٹیشنز میں سے 20 ہزار سے زائد کے فارم 15 نہیں ملے جبکہ قومی اسمبلی کے حلقوں کے پولنگ سٹیشنز پر 6802 تھیلے کھلے پائے گئے۔ وزیراعظم نواز شریف کے حلقہ این اے 120 کے 220 پولنگ سٹیشنز میں سے 114 کے فارم 15 غائب ہیں۔
حمزہ شہباز کے حلقہ این اے 119 کے 242 پولنگ سٹیشنز میں سے 78 فارم پندرہ غائب ہیں۔ خواجہ سعد رفیق کے حلقہ این اے 125 کے 265 میں سے 169 پولنگ سٹیشنز کے فارم 15 غائب ہیں۔ احسن اقبال کے حلقہ این اے 117 کے 225 پولنگ سٹیشنز میں سے 66 کے فارم 15 نہیں ملے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار کے حلقہ این اے 52 کے 351 میں سے 59 پولنگ سٹیشنز کے فارم 15 غائب ہیں۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے حلقہ 56 کے 225 پولنگ سٹیشنز میں سے 34 کے فارم غائب ہیں۔ تحریک انصاف کے علی محمد خان کے حلقہ 10 کے 95 فیصد سے زیادہ فارم 15 غائب ہیں۔ تحریک انصاف کے مجاہد علی کے حلقہ این اے 11 میں 98 فیصد سے زیادہ فارم 15 غائب ہیں۔ اس طرح تحریک انصاف کے ہی شفقت محمود کے 269 پولنگ سٹیشنز میں سے 120 کے فارم 15 غائب ہیں۔
ذرائع کے مطابق شیخ رشید کے حلقہ این اے 55 کے 249 میں سے 91 پولنگ سٹیشنز کے فارم پندرہ غائب ہیں۔ فہمیدہ مرزا کے حلقہ این اے 225 کے 292 پولنگ سٹیشنز میں سے 219 کے فارم پندرہ غائب نکلے۔ این اے 199 میں خورشید شاہ کے 237 پولنگ سٹیشنز میں سے 72 کے فارم پندرہ غائب ہیں۔ این اے 222 میں نوید قمر کے حلقے کے ووٹوں کے 67 تھیلے کھلے پائے گئے۔ این اے 249 ڈاکٹر فاروق ستار، 146 پولنگ سٹیشنز میں سے 133 کے فارم 15 غائب اور 13 تھیلے کھلے پائے گئے۔ پنجاب اسمبلی کے 39 ہزار پولنگ سٹیشنز میں سے 12 ہزار کے فارم 15 غائب ہونے کا انکشاف بھی انکشاف ہوا ہے۔