اسلام آباد (جیوڈیسک) بھارت کی جانب سے پاکستانی دریاؤں پر ڈیموں کی تعمیر پر بحث کرتے ہوئے طاہرہ اورنگزیب کا کہنا تھا کہ چاروں صوبے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے مل بیٹھ کر بات کریں۔ (ن) لیگی رکن کے بیان پر پیپلز پارٹی نے احتجاج شروع کر دیا۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر ڈیم کی تعمیر ممکن نہیں۔ ماحول خراب کر کے چھوٹے صوبوں کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے کا پیغام نہ دیا جائے۔
ایاز سومرو کا کہنا تھا کہ کالا باغ ڈیم سندھی عوام کی لاشوں پر بنے گا۔ نواب یوسف تالپور نے کہا کہ معلوم ہوتا ہے کالا باغ ڈیم بنانے کا پروگرام بنا لیا گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے بشیر ورک کہنا تھا کہ بے شک پنجاب کو پانی نہ دیا جائے لیکن کالا باغ ڈیم ضرور بنایا جائے۔
تحریک انصاف کے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ ایک دن آئے گا جب سندھ کا بچہ بچہ کالا باغ ڈیم بنانے کا مطالبہ کرے گا لیکن اس وقت تک بھارت پاکستان کا پانی بند کر چکا ہوگا۔ توجہ دلاؤ نوٹس پر شیخ آفتاب نے ایوان کو بتایا کہ افغان حکومت نے پاکستان سے تاجکستان تک سڑک کی تعمیر کی اجازت نہیں دی۔
ڈاکٹر رمیش کمار نے آئین کے آرٹیکل اکاون اور ایک سو چھ میں ترامیم کا بل ایوان میں پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔