اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں حکومت اور اپوزیشن میں سخت گرما گرمی ہوئی۔
وفاقی وزیر علی زیدی نے پاکستان پیپلزپارٹی پر کڑی تنقید کی جس پر پیپلز پارٹی ارکان نے ایوان میں شور شرابہ کیا۔ اپوزیشن نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا تو تحریک انصاف کے اراکین بھی ڈائس کے پاس پہنچ گئے۔
وفاقی وزیر علی زیدی لیاری گینگ وار کے دہشت گرد عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ ایوان میں لے آئے اور کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مجھے کرپٹ وزیر قرار دیا، میں چیلنج دے رہا ہوں کہ ایک روپے کی کرپشن کا ثبوت دے دیں، اپنے بچوں کو حرام نہیں کھاتا،بھٹو کی جماعت لوٹ کی اور دہشت گردی کی جماعت کیسے بن گئی۔
علی زیدی نے کہا کہ پاکستان میں سب سے پہلے دہشت گردی پیپلز پارٹی لائی، 1981 میں الذوالفقار نے پی آئی اے کا طیارہ اغوا کیا، خالد شہنشاہ کا قتل کس نے کیا، بینظیر بھٹو کا قاتل کون تھا، بلاول کے ڈیڑھ ارب کے اثاثے ہیں، جے آئی ٹی کہتی ہے کہ عذیر بلوچ کا خاندان شروع سے پیپلز پارٹی کے ساتھ تھا، جے آئی ٹی کے مطابق نثار مورائی نے تین قتل کا اعتراف کیا ہے، سعید غنی کا بیٹا ڈرگ سپلائرز کی سرپرستی کرتا ہے، عزیز بلوچ نے جن کے کہنے پر لوگوں کو قتل کیا وہ یہاں آکر بجٹ پر تقاریر کرتے ہیں۔
علی زیدی کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے نوید قمر طیش میں آگئے اور اپنا کوٹ آدھااتارتے ہوئے بولے یہ آپ کیسارویہ اپنا رہے ہیں، کیا آپ لڑائی کرنا چاہتے ہیں، اگر لڑائی کرنی ہے تو آجائیں میں تیار ہوں۔ اس پر حکومتی اراکین نے اوئے اوئے کی آوازیں لگائیں۔ علی امین گنڈا پور، مراد سعید اور دیگر نے بھی پیپلز پارٹی پر تنقید کی۔
پی پی پی کے عبدالقادر پٹیل نے ایوان میں سیتا وائٹ کیس کا ذکر چھیڑ دیا تو اسپیکر قومی اسمبلی نے عبدالقادر پٹیل کا مائیک بند کر دیا۔
اپوزیشن نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا اور پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کیا۔ انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مک گیا تیراشو نیازی کے نعرے لگائے۔ شاہد خاقان عباسی، رانا ثنا اللہ، سید نوید قمر، خواجہ آصف نے مظاہرہ کی قیادت کی۔
اپوزیشن کی عدم موجودگی میں حکومتی اراکین نے مالی سال 2019-20کاضمنی بجٹ پاس کردیا۔