اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان نے قائداعظم ریذیڈنسی پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی، وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ حملہ بی ایل اے نے کیا، اپوزیشن ارکان نے جی ایس ٹی میں اضافے اور وصولیوں پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا جبکہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافے کا اعلان کردیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں شروع ہوا۔ ارکان اسمبلی نے زیارت میں قائداعظم ریذیڈنسی پر حملے کو شرمناک عمل قرار دیا۔وزیر داخلہ چودھری نثار علی نے واقعے کی ابتدائی رپورٹ پیش کی اور اجلاس ختم ہونے سے پہلے حتمی رپورٹ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کیلئے قائم کمیٹی نے ساڑھے سات فیصد اضافہ تجویز کیا لیکن وہ دس فیصد اضافہ کر رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ بجٹ کی منظوری سے پہلے جنرل سیلز ٹیکس کی وصولی غیرقانونی ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جی ایس ٹی کی وصولی قواعد کے مطابق ہے جس پر تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے ارکان نے اجلاس کا واک آٹ کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت ہائبرڈ گاڑیوں کی بجائے سائیکل پر جی ایس ٹی ختم کرتی تو نیک نامی کماتی۔ اپوزیشن لیڈر نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے کو افسوس ناک قرار دیا، جس پر اسحاق ڈار نے وضاحت کی کہ نام نہیں بدلا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔