اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی پرقومی اسمبلی نے مذمتی قراردادمتفقہ طور پر منظور کر لی۔
قرآن پاک کی بے حرمتی پر مذمتی قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان عمرنامی مجاہدکوخراج تحسین پیش کرتاہے جس نے ملعون شخص کو ہمت اور جرات سے روکا، ایسے واقعات سے مسلمانوں کے جذبات کوبھڑکانے سے اجتناب کیا جائے، حکومت،ناروے کے ساتھ سفارتی سطح پر معاملہ اٹھائے۔ مسئلہ کشمیر پر حکومت و اپوزیشن کے مابین گرما گرمی ہوئی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن کو مشاورت کی پیش کش کرتے ہوئے کہا انھیں مثبت تجاویز کے ساتھ خوش آمدید کہیں گے۔انھوں نے کہایہ کسی سیاسی جماعت کا نہیں، پورے پاکستان کامسئلہ ہے،اس پر ہم سب ایک ہیں اورکوئی ابہام، تقسیم یا کمزوری نہیں، بھارتی غیر قانونی اقدام کے بعدیہ عالمی تنازع بن گیا۔
شاہ محمود کی تقریر کے دور ان دھرنا کے تذکرے پر جے یو آئی کے ارکان عبد الواسع اور صلاح الدین برہم کھڑے ہوگئے اور وزیر خارجہ کو جھوٹا کہہ دیا ،جس پرشاہ محمودبھی برہم ہوگئے۔احسن اقبال نے تجویز دی حکومت حکومت سفارتی ایمرجنسی لگائے،اسلام آباد میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلائے، اگروہ راضی نہ ہو تو او آئی سی سے نکلنے کا اعلان کرے۔
امیر حیدر ہوتی کا کہنا تھا وزیر خارجہ کی جانب سے اپوزیشن کو مشاورت کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن کیا ہی اچھا ہوتا اگر وزیر اعظم عمران خان خود یہ پیشکش شہباز شریف، آصف زرداری اور دیگر رہنماؤں کوکریں۔
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ اگر ہم نے کمزوری دکھائی تو تاریخ معاف نہیں کرے گی، مہنگائی نے غریب آدمی کی کمر توڑ دی، پارلیمنٹ اس کے مسائل کا حل نکالے۔
پیپلز پارٹی کی حنا ربانی کھر نے کہا او آئی سی کا سربراہی اجلاس اگر نہیں ہوتا تو کم از کم او آئی سی وزراء خارجہ اجلاس منعقد کرایا جائے۔ متحدہ مجلس عمل کے منیر خان اورکزئی نے کہا فاٹا کے انضمام کے وقت تین فیصد این ایف سی کا جو وعدہ کیا گیا، وہ پورا کیا جائے۔ قومی اسمبلی نے انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ آرڈیننس 2019کی 22 دسمبر 2019سے مزید 120 دن کی توسیع کی قرارداد کی منظوری دیدی۔