اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ گھٹنے نہیں ٹیکیں گے نہ ٹیکنے کی ضرورت ہے، پاکستان آزاد ملک ہے ، کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔
بعد از بجٹ پریس بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسدر عمر نے کہا کہ برآمدات اور درآمدات میں فرق بڑھتاجا رہا ہے ، صورت حال میں بہتری کے لیے بنیادی روڈ میپ اپنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، اسی پارلیمنٹ کی مدت میں وہ تبدیلی نظر آئے گی جو آج تک ہو نہ سکی ۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ خسارہ اور بیرونی خسارہ خطرناک صورتحال اختیار کرچکا تھا، حکومت اس صورتحال سے نکلنا چاہ رہی تھی،19 ارب ڈالرز کا خسارہ ریکارڈ تھا، سابقہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے یہ خسارہ ہوا۔
اسد عمر نے کہا کہ حکومت نے خسارہ کنٹرول کرنے کے لیے کچھ اقدامات کیے، کچھ پالیسیوں کے اثرات میں وقت لگے گا، دوست ممالک نے غیر معمولی امداد کی ہے، وزیر اعظم عمران خان کی دنیا میں ساکھ ہے، فوری خطرے کی گھنٹی بجنا رک گئی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ابھی بھی بہت آگے جانے کی ضرورت ہے، دنیا کے کئی ممالک پاکستان سے آگے نکل چکے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز حکومت نے منی بجٹ میں بینک ٹرانزیکشنز پر فائلرز کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے اور گھر بنانے کے لیے عوام کو قرض حسنہ فراہم کرنے کے لیے پانچ ارب روپے مختص کرنے کی تجاویز دی ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں بجٹ تجاوز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے والے افراد زیادہ ٹیکس دے کر 1300 سی سی تک گاڑی خرید سکیں گے۔