نااہل شخص کو پارٹی سربراہی سے روکنے کا بل اکثریت سے مسترد

National Assembly

National Assembly

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
پچھلے ساڑے چار سالوں سے ایوان کے اندر اور باہر جمہوریت کی ما لا چپتے اراکین قومی اسمبلی نے قوم کو جمہوریت کا ثمریہ دیا ہے کہ گزشتہ دِنوں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اراکین قومی اسمبلی کی ایک بڑی تعداد نے پلک چھپکتے ہی نااہل شخص کو پارٹی سربراہی سے روکنے کا بل کثرتِ رائے سے مستردکرکے وہ کا م کردیا ہے اَب جو مُلکی تاریخ کا ایک عظیم سیاہ ترین با ب بن گیا ہے کو ئی اِسے کچھ بھی کہے مگر یہ حقیقت ہے کہ جو ہوا یہ سب غلط ہواہے اور اِس طرح اوروں (آنے والے وقتوں میں زرداری ،عمران اور دیگر نا اہلوں اوربُروں )کے لئے بھی راہ کھل گئی ہے۔

اگر چہ ، یہ ٹھیک ہے کہ ابھی تو سب میٹھا میٹھا لگ رہا ہے مگر آنے والے دِنوں ، ہفتوں ، مہینوں اور سالوں میں لگ پتہ جا ئے گا کہ آج جو میٹھا میٹھا ہے اِس شکل میں مخمل میں لپیٹ کر ہم اپنی قوم اور نئی نسل کو ایک ایسا زہرِ قتل دے چکے ہیں جس سے قوم اور نو جوان نسل کی اخلاقی اور سیاسی موت یقینی ہو گئی ہے مگر بڑے افسوس کا مقام تویہ ہے کہ ابھی یہ بات سمجھنے کے لئے کو ئی بھی تیارنہیں ہے کہ گزشتہ دِنوں قومی اسمبلی میں جو بل مسترد کیا گیاہے اِس کے مستقبل میں کتنے بُرے نتائج قوم کو بھگتنے پڑیںگے اِس کا اندازہ ہی نہیں کیا جاسکتا ہے۔

بہر کیف ،آہ،قومی اسمبلی سے نا اہل شخص کو پارٹی سربراہی سے روکنے کا بل کثرتِ را ئے سے مسترد کردیا گیاہے؟کہا جا رہاہے کہ یہ بھی جمہوری عمل کا ہی ایک حصہ ہے ، بھلا یہ بھی اگرجمہوری عمل کا ہی حصہ ہے؟؟ تو پھر عوامی اور قومی مسائل کے حل کے لئے پیش کئے جا نے والے بیشتر بل اِس طرح بڑی تعداد میں قو می اسمبلی سے منظورکیوں نہیں کئے جا تے ہیں؟؟آج جس طرح ایک نا اہل شخص کو پارٹی سربراہی سے روکنے کا بل اکثریت سے مسترد کیا گیا ہے آج اِس پر عوام نے ایک بڑا اور سُرخ سوالیہ نشان (؟)لگا دیاہے۔

21نومبر کو قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا ہے توکیا اَب اِس کے بعد یقینا عوام کو اپنے مسائل حل کرنے کے لئے مجبوراََ سڑکوں کا ہی رخ کرنا پڑے گا ؟؟کیا اِس لئے یہ سوچ لیں کہ فیض آ با د کا دھرنا بھی ایسے ہی سلسلے کی ایک کڑی ہے؟؟ گزشتہ دِنوں قو می اسمبلی میں جس طرح ایک نااہل شخص کی پارٹی سربراہی سے روکنے اور پا بندی لگا نے سے متعلق پیش کئے گئے بل کو مسترد کرنے کے لئے کورم پوراتھااور اِس میں برسراقتدار جماعت ن لیگ کے اراکین کو بھا ری اکثریت سے بڑی کامیا بی بھی نصیب ہو ئی ہے، ایسا اس لئے ممکن ہواتھاکہ ن لیگ کے اراکین کو سختی سے تاکید کی گئی تھی کہ خبردار سب کو اسمبلی میں اپنی حاضری یقینی بنانا ہے ور نہ حلقے کے ترقیاتی فنڈز روک لئے جا ئیں گے یوں بہت سے ن لیگ کے اراکین حا ضر ہو ئے اور پھر بھی ن لیگ کے جن با غی 50کے لگ بھگ اراکین کو نہ آنا تھا وہ اِس دھمکی اور تا کید کے باوجود بھی نہیں آئے اَب اِسے بھی تو ن لیگ والے کہیںسے جمہوری عمل کا حصہ قرار دیں اور اگر اِس کے باوجود بھی غیر حاضر اراکین کے خلاف کوئی کارروا ئی ہو تی ہے تو پھر یہ ن لیگ کے چمچوں کی جمہوریت کی آڑ میںاپنے مخالفین کے ساتھ ہٹ دھرمی کے متردا ف ہوگا۔

تاہم یہ واضح ہوگیاہے کہ اَب کم ازکم عوا م اورپاکستا نی قوم یہ توقع ہرگز نہ رکھے کہ عوامی اور قومی مسائل ایوانوں میں حل ہو ں گے ،اورویسے بھی پچھلے ساڑے چار سالوں میںکب ایوا نوں میں عوامی مسا ئل ہی حل ہو ئے ہیں؟، کو رم ہی پورا نہیں ہوتا ہے کہ عوامی مسا ئل حل ہوں، ایوانوں میں موجود چور اُچکے کورم تو تب پورا کرتے ہیں جب اُن کے ذاتی یا سیا سی مقاصد ہوتے ہیں، آہ، قو می اسمبلی سے نا اہل شخص کو پارٹی سربراہی سے روکنے کا بل اکثریت سے مسترد یوں کردیا گیا ہے کہ جس روز یہ بل پیش کیا گیا اُس روز سُپریم کورٹ سے نا اہل قرار دیئے گئے چور او رکرپٹ شخص کی جما عت(ن )لیگ اور اِس کے اِدھر اُدھر کے وہ تمام حا می بھی اسمبلی میں موجود تھے جنہوں نے ساڑے چا ر سالوں میں کبھی اپنا قدم نہیں رکھا تھا۔

چو نکہ تمام چوراُچکوں کو اُس روز اپنے بڑے چور سردار سا بق وزیراعظم نوازشریف کوجو بچاناتھا اِس لئے سارے چوراُچکے قو می اسمبلی میں حا ضر تھے اورہا و ¿س فل تھا گویا21نومبر بروز منگل کو ایوان میں حال کے ایک نا اہل شخص اور چوراُچکے اور کا نے کو بچا نے کے لئے مستقبل کے نا اہل ہونے والے (چور اور اُچکوں اور کا نے) بھی موجود تھے یوں بل 168کی مخالفت اور98کی حمایت سے مسترد ہو گیااور چوراُچکے نوازشریف کے سر پر اسمبلی سے بھی نا اہلی کی لٹکتی تلوار پل بھر میں دورجا گری ہے اَب میدان صاف ہے جو چوراور اِس کے ساتھیوں کا جی چا ہئے کرتے پھریںاَب کو ئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ہے کیوں کہ حال اور مستقبل کے تمام چوروں اور اُچکوں اور کا نوں نے بڑی پلا ننگ سے حال کے اپنے ساتھی ایک نا اہل شخص کو بچا لیا ہے اور اَب یہ آئندہ کی دا ئمی پریکٹس بن جا ئے گی کہ ایسا ہی ہوتا رہے گا۔

ایوانوںمیں جو جتنا بڑا چور اُچکا اور نا اہل ہوگا اُس کی ہی جماعت کا میا ب ہو گی جیسا کہ گزشتہ دِنوں قو می اسمبلی میں ہوا تھااَب آخر میں یہاں را قم الحرف کو یہ کہنے دیجئے کہ 168حال کے ایک کا نے، اُچکے اور نا اہل شخص کو بچا نے کے لئے مستقبل کے98 کانے بھی متحد ہو ئے تھے۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
[email protected]ٓ