کراچی (جیوڈیسک) قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس پیر کی شام چار بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوں گے۔ ایم کیو ایم اور جے یو آئی ف کی پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک دوبارہ ایوان کے سامنے رکھے جانے کا امکان ہے۔
دونوں ایوانوں میں ملکی سیاسی حالات اور سیلاب کی صورت حال پر بحث بھی ہو گی۔ صدر مملکت ممنون حسین نے وزیراعظم نوازشریف کی سفارش پر ایوان بالا سینٹ کا اجلاس پیر سے بلانے کی منظوری دی ہے جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس گزشتہ ہفتے سے جاری ہے۔
3 اگست کی شام 4بجے ہونے والے دونوں ایوانوں کے اجلاسوں میں ملک کی سیاسی صورت حال پر گرما گرم بحث کا امکان ہے۔ قومی اسمبلی میں اسپیکر ایاز صادق نے جے یو آئی ف اور ایم کیوایم کی پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی قراردادیں ایک ہفتے کے لیے موخر کردی تھیں جب کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے معاملے کو ایوان سے باہر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اس کے بعد وزیراعظم نے پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس میں جے یو آئی ف اور ایم کیو ایم کے قائدین سے درخواست کی کہ وہ جمہوریت کی مضبوطی کی خاطر تحاریک واپس لے لیں اور اس حوالے سے مذاکراتی ٹیم بھی بنائی گئی۔
حکومتی مذاکراتی ٹیم نے دونوں جماعتوں کی قیادت پر واضح بھی کیا تھا کہ تحاریک پر رائے شماری ہو بھی گئی تو یہ کامیاب نہیں ہوں گی تاہم جے یو آئی ف اور ایم کیو ایم اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہیں اور دونوں جماعتوں کی قیادت کا کہنا ہے کہ بے شک تحاریک کامیاب نہ ہوں، رائے شماری ضرور ہونی چاہئے۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب کے حوالے سے بھی بحث کا امکان ہے جب کہ سائبر کرائم سمیت قانون سازی کے کئی مسودے بھی منظوری کے لیے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔