اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اراکین پارلیمنٹ نے وزیر اعظم سے اظہار یکجتی کرتے ہوئے اس بات کا عزم کیا کہ وہ کسی صورت جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دینگے۔اراکین نے جاوید ہاشمی کا پرتپاک استقبال کیا۔
ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف جمہوریت کے کپتان اور سردار ہیں اگر ان سے کوئی بڑا مطالبہ کیا گیا تو اس پر بڑے پن کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ ہم تشدد اور دبائو سے اپنی بات منوانے کے خلاف ہیں۔
بحران کے حل کیلئے 25 نشستیں قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر چند سو کا لشکر کراچی کی طرف بڑھا تو اس کو قیمت ادا کرنا پڑے گی۔جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے اور نہ چھٹی پر جائیں گے۔
پاکستان کی سیاسی قیادت نے ملک کیخلاف ہونے والی سازش کو پکڑ لیا۔ دھرنے میں مطالبہ کرنے والوں کی معقولیت سمجھ میں نہیں آ رہی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج جمہوریت اور آئین سے انحراف کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم کے 30 روز کے استعفے کا کیا مطلب ہے۔
دھاندلی کی بات کرنے والے کے پی کے حکومت کیوں نہیں چھوڑ رہے؟ ہر قدم پر وزیر اعظم کے ساتھ ہیں۔ 4 حلقوں کے نام پر پورا نظام لپیٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آج جمہوریت اور آئین سے انحراف کیا جا رہا ہے۔ پولیس اور فوج ایک ہی ملک کی ہے۔
لیکن اختلافات پیدا کرنے کیلئے پولیس کو تشدد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ فوج کیلئے زندہ باد کے نعرے لگائے جا رہے ہیں۔ آج چین کا صدر پاکستان کی بجائے ہندوستان جانے پر غور کر رہا ہے جس سے ہمارے دشمنوں کے دل ٹھنڈے ہو گئے ہیں۔