اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں ہندو میرج بل 2015ء منظور ہو گیا ہے، ہندو ارکان نے بل کی مخالفت کی ،جسے نظر انداز کردیا گیا جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ مولانا شیرانی کی مخالفت کے باجوود ہندو جوڑے کی عمر کم ازکم 18 برس کرنے تجویز منظور کرلی گئی۔
بل کے متن کے مطابق ہندو لڑکےیا ہندو لڑکی نے مذہب بدلا تو شادی ٹوٹ جائے گی،علیحدگی کے بعد ہندو لڑکا لڑکی میں سمجھوتا ہوجائے تو دوبارہ شادی کی ضرورت نہیں ، ویسے ہی ساتھ رہ سکیں گے۔ ہندو جوڑے کی شادی کی رجسٹریشن کی جائے گی، مذہب تبدیل کرنے پر شادی ازخود ختم ہوجائےگی ،قومی اسمبلی کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون وانصاف نے ہندو میرج بل 2015 منظور کرلیا،بل کااطلاق صوبائی اسمبلیوں میں قرارداد کی منظوری کے بعد ملک بھر میں ہوگا۔
شادی کے وقت ہندو لڑکے اور لڑکی کی کم سے کم عمر 18 سال ہونی چاہئے، ہندو لڑکے اور لڑکی کی شادی پنڈت کرائیں گے لیکن شادی کا رجسٹرار علیحدہ ہو گا، جوڑے میں علیحدگی کی صورت میں لڑکا اور لڑکی سمجھوتہ کر لیں تو عدالت کے ذریعے دوبارہ اکھٹے رہ سکتے ہیں اوردوبارہ شادی کی ضرورت نہیں۔
قومی اسمبلی کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون وانصاف نے ہندو میرج بل 2015 منظور کرلیا، محمود بشیر ورک کی زیر صدارت اجلاس میں اتفاق کیاگیاکہ شادی کے بعد مذہب تبدیل کرنے پر شادی ختم تصور ہوگی جبکہ مذہب تبدیل کرنے والا بیوی یا شوہر بچوں کے نان نفقے کا پابند ہوگا۔اجلاس میں شریک 3 ہندو ایم این ایز نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ ایسا کرنےسے زبردستی مذاہب تبدیل کرنے کے واقعات نہیں رکیں گے،تاہم کمیٹی نے شق کی متفقہ منظوری دیدی۔
بل کےمطابق اگرشادی کے بعد شوہر ظالمانہ برتاؤ کرے یا مسلسل 2سال تک ازدواجی تعلقات نہ رکھے تو خاتون کو علیحدگی کا اختیار مل جائےگا ۔وزارت قانون کے حکام کے مطابق بل کی کمیٹی سے متفقہ منظوری کے بعد اس کا اطلاق ملک بھر میں ہوگا تاہم اس سے قبل صوبوں کو بل کے حق میں قراردار منظور کرناہوگی۔