اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج سے شروع ہو رہا ہے، پاناما کی باز گشت سنائی دے گی، اپوزیشن کی وزیر اعظم کے خلاف تحریک استحقاق کے معاملے پر سخت احتجاج بھی متوقع ہے، وفاقی وزراء اور حکومتی جماعت کے ارکان کو اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی گئی۔
صدر مملکت نے طلب کر رکھا ہے قومی اسمبلی کا اجلاس 26 جنوری کو شام 4 بجے، معمول کا یہ اجلاس پاناما کے تناظر میں ہو گا کافی ہنگامہ خیز، اپوزیشن جماعتوں نے پاناما ایشو پر وزیرا عظم کی ایوان میں تقریر کے خلاف دوسری بار تحریک استحقاق جمع کرا رکھی ہے، اس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں سنایا، اسپیکر اپوزیشن کی ایک تحریک استحقاق مسترد کر چکے ہیں۔
اپوزیشن رہنما ٹھانے بیٹھے ہیں کہ وہ تحریک استحقاق کی منظوری اور اس پر بحث کا مطالبہ زو ر و شور سے کریں گے، اسپیکر نے تحریک استحقاق مسترد کی تو ہو گا شدید احتجاج، حکومتی صفوں میں بھی وزیر اعظم اور ان کے اہلخانہ کے دفاع کی بھرپور تیاری کی گئی ہے، ن لیگ کے ارکان خصوصاً وزراء کو ایوان میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کا ایجنڈا بدھ کی رات تک جاری نہیں کیا گیا، ذرائع کے مطابق قرآن پاک کی لازمی تعلیم کا بل 2016 اور سینٹرل لاء آفیسرز ترمیمی بل 2016 ایوان میں پیش کیے جائیں گے، اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان شریک ہوں گے تاہم عمران خان کی شرکت کو شاہ محمود قریشی کے گرین سگنل سے مشروط کیا گیا ہے۔