قومی بجٹ میں عوام کی بجائے مراعات یافتہ طبقات کا تحفظ کیا گیا ہے ارشد انور ڈاکٹر سکندر

کراچی : جی ایس ٹی میں اضافے کی بجائے این جی پی ایف کی تجویز کے مطابق تمام ہمہ اقسام ٹیکسز کا خاتمہ کرکے صنعت و ذراعت سمیت بنکوں خدمات کے اداروں اور دیگر تمام شعبہ جات کے خالص نفع پر 10 فیصد ون ونڈو ٹیکس نافذ کیا جاتا تو نہ صرف حکومت کے محصولات و آمدن میں اضافہ ہوتا بلکہ مہنگائی کا زور بھی ٹوٹتا۔

پیداواری عمل بھی بڑھتا اور ٹیکس چوری وکرپشن سے بھی نجات مل جاتی مگر افسوس کہ بجٹ میں جاگیرداروں سرمایہ داروں اورمراعات یافتہ طبقات کے مفادات کا تحفظ کیا گیا جبکہ جی ایس ٹی میں اضافے کے ذریعے تمام حکومتی اخراجات کا بوجھ عام صارفین اور عوام پر ڈالا گیا ہے۔

جس سے مہنگائی و غربت بڑھے گی اور جرائم و بد امنی میں اضافہ ہو گا۔نیکسٹ جنریشن پروٹیکشن فاؤنڈیشن کے چیئرمین عمران چنگیزی کی صدارت میںقومی بجٹ کے معاشی اثرات اور اس کے ثمرات و مضمرات کا جائزہ لینے کیلئے طلب کردہ این جی پی ایف کے اجلاس میں چیئرمین سماجی ونگ محمد رئیس چیئرمین سیاسی ونگ جمیل اقبال چیئرمین ہیلتھ ونگ ڈاکٹر سکندر شیخ۔

چیئرمین ایجوکیشن ونگ ڈاکٹر عارف چیئرمین یوتھ ونگ ادیب مشرقی چیئرمین تعمیرنو ونگ ارشد انور چیئرمین اسٹوڈنٹ ونگ محمد فیصل خان چیئرمین خواتین ونگ شمع خان مونا چیئرمین اقلیتی ونگ شری ہنس راجکمار و دیگر نے قومی بجٹ کا جائزہ لینے کے بعد اسے عوام دشمن بجٹ کہہ کر مسترد کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے مراعات یافتہ طبقات کی بجائے عوامی مفاد میں از سرِ نو قومی بجٹ بنایا جائے یا پھر کم از کم جی ایس ٹی میں اضافے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔