قوی اُمید وں کے ساتھ 25 جولائی 2018 کو ارضِ مقدس پاکستان کی تاریخ کے مہنگے ترین متوقع عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے پارٹیوں کو انتخابی نشانات الاٹ کردیئے ہیں تاریخ کے اعلان اور انتخابی نشانات جماعتوں کو الاٹ کئے جانے کے باوجود ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ یہ انتخابات اِس دن ہوبھی پا ئیں گے کہ نہیں؟جس کا چرچاکیا جارہاہے ۔ یا دو چار ماہ آگے چلے جا ئیںگے؟ آنے والے دِنوں اور ہفتوں میں کچھ بھی ہوسکتاہے۔بہرحال، اِس کا قوی امکان ہے کہ جس تاریخ اور دن کا اعلان ہوچکاہے عام متوقع انتخابات اپنے وقتِ مقررہ پر ہی ہوں گے۔ تاہم اِس حوالے سے بھی قیاس آرائیاں زوروں پر ہیں کہ کچھ حلقوں جیسے چار اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم ہونے اوردیگر قانونی پیچیدگیوں کے باعث اعلان کردہ تاریخ میں انتخابات کا انعقاد کچھ مشکل لگتاہے ۔ کچھ بھی ہے مگر قوم خاطر جمع رکھے انتخابات جب بھی ہوئے ؛ کم ازکم اِ س مرتبہ پاکستا نی قوم کوباری لگا کر اور پلٹ پلٹ کر اقتدار میںآنے کے لئے ” روٹی ، کپڑا، مکان “ اور ” ووٹ کو عزت دو“ کی گھٹی پلا کراپنا اُلو سیدھا کرنے والے پرا نے چہروں والے سیاسی بازی گروں کو حکمرانی کی کرُسی کے نیچے اور سیاست کے وسیع و عریض میدان میں کسی جگہہ ضرور دفن کرنا ہوگا ۔ تب تو پاکستانی قوم اپنا کل اور اپنی آنے والی نسل کا مستقبل بہتر بنا سکتی ہے ورنہ نہیں۔
بہر کیف، حکمرانوں کے چناو ¿ کے لئے قوم جمہوریت کے نام پر انگریزوں کے غلاموں کے انتخاب سے قبل ایک بار اپنا جا ئزہ ضرور لے کہ اگلے عام متوقع انتخابات میں اِس کی کیا ذمہ داریاںہیں؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ ستر سال کی طرح اِس مرتبہ بھی قوم قبر کی بجُو کی طرح اپنا خون چوسنے والے مُلکی لیٹروں کا انتخاب کرلے، پھر اگلے پانچ سال تک سر پر ہا تھ رکھ کر روتی پھرے ، مسائل اور بحران اِس کا مقدر رہیں اور اِس کے دامن میں سِوا ئے آنسووں اور افسوس کے کچھ نہ آئے۔
آج اگر اللہ نے توانائی سمیت دیگر مسائل اور بحرانوں میں دھنسی مظلوم پاکستا نی قوم کو قومی دولت لوٹ کھا نے اورقومی وسائل کا بیڑاغرق کرنے والوں، آف شور کمپنیوں اور اقامے رکھنے والوں، پاکستان کھپے اور روٹی ، کپڑا ، مکان کا نعرہ لگا کر سوئس بینکوں میں اربوں کھربوں قومی دولت رکھنے والوں سے نجات کا موقعہ دے ہی دیاہے۔ تو پھرپاکستانی قوم حوصلہ پکڑے اوراِس مرتبہ اِن قومی لیٹروں سے اپنی جان چھڑالے ، اِسی میں ہی اِس کی عافیت ہے ۔ تاکہ اپنا اور اپنی آنے والی نسلوں کا مستقبل تباناک بنا لے۔
چلیں ، اللہ اللہ کرکے ایک طویل مذاکراتی عمل سے حکومت اور اپوزیشن کی باہمی رضا مندی سے اچھی شہرت کے حامل اور ایک غیر متنازع سُپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نا صر المک کو نگران وزیراعظم بنائے جا نے کا اعلان ہوگیا؛ ور نہ یہ مسئلہ طول پکڑتا توایسی ہی کسی شخصیت کو نگران وزیراعظم کے چناو ¿ میںدوچار دن مزید ضائع ہو جاتے۔
دیرآیددرست آید، اچھی بات ہے کہ اغیار کی جانب دیکھنے اور بات بات پر دوسروں سے ڈکٹیشن لینے والی حکومت اور اپوزیشن نے وقت نزع ہی سہی مگر جاتے ہوئے اپنے اِس ایک عمل سے کچھ لوگوں کو یہ ضرور باور کرادیاہے کہ ”سِول حکمرانوں کو فری ہینڈ مل جائے تو یہ مُلک اور قوم کے لئے بہت کچھ ایسا ہی اچھا اور بہتر فیصلہ اور فیصلے کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ اِس کے لئے مگریہ لازمی شرط ہے کہ اِنہیںبغیر کسی بیرونی دباو ¿اور (بقول نوازشریف خفیہ/ نادیدہ طاقتوں اور خلائی مخلوق)کے آزادی سے کام کرنے دیاجائے، تو ہمارے یہی سِول حکمران مُلک و قوم اور معیشت کی بہتری کے لئے آسمان سے تارے بھی توڑ کرلا سکتے ہیں ۔ آج یقینی طور پر نگران وزیراعظم کے مشترکہ چناو ¿ کے عمل سے نادیدہ قوتوں او ر خلائی مخلوق کے عزائم دم توڑ گئے ہوں گے مگر ابھی سِول حکمرانوں اور سیاستدانوں کا امتحان ختم نہیں ہوا ہے ۔ اِنہیں چا ہئے کہ یہ اِسی طرح اپنے اندر اتحاد و اتفاق برقرار رکھیں تاوقتیکہ مُلک میںصاف و شفاف منصفانہ اور غیر جانبدارانہ متوقع انتخابات نہ ہوجا ئیں اِس طرح نادیدہ طاقتیں اور خلائی مخلوق اپنے عزائم میں نا کام ہو کر اپنے منہ کی کھا کر رہ جا ئیں گیں۔
تاہم اِدھر ایک طرف جیسے سورج سوا نیزے پر آن کر مُلک بھر میں آگ کے شعلے برسارہے تو وہیں سر پر آئی الیکشن کی تیاریوں اور کے (کُتا) الیکٹرک سمیت بجلی سپلائی کرنے والے اداروں کی طویل اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے بھی سرزمینِ پاکستان میں پہلے سے گرما گرم سیاسی بازار اور ماحول کو مزید گرما کر رکھ دیاہے نہ صرف یہ بلکہ دوسری طرف عالمی مارکیٹ میں جس حسا ب سے خام تیل کی قیمتوں میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے یہ بھی اپنی جگہہ حیران کُن ہے تو وہیں اِس کے برعکس حکومتی چہتی لونڈی اوگرا کی جانب سے یکم جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7روپے 86پیسے فی لیٹر تک اضافہ کی سفارش کے آنے والے عندیئے نے بھی پاکستا نی عوام اور ووٹرز کے دماغ کوکئی درجہ فارن ہائیٹ تک گرما کررکھ دیاہے اِس سے بھی دہلیز پر آئے انتخا بی عمل میں دہلچل پیداہو گئی ہے۔ جبکہ اَب آکسیجن پر چلنے والی حکومت پر وقتِ نزع طاری ہے ، اِ س سے چند گھنٹوں میں یہ آکسیجن بھی ہٹادی جائے گی پھراِس کی حیثیت تاریخ کے اوراق تک محدود ہوکررہ جائے گی اِس حال میںبھی حکومت نے اپنی لونڈی اوگرا کی بے لگامی کو کنٹرول نہ کیااِسے عوام پر ظلم ڈھانے کے لئے کھلا چھوڑے رکھا یہی وجہ ہے جس کا فائدہ اُٹھا تے ہوئے اوگرا نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کے برخلاف یکم جون سے مُلک میں پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے کا اعلان کرکے پاکستانی عوام کو مہنگا ئی کے بوجھ تلے دبا ئے جانے کا منصوبے کو حتمی شکل دے کر رواں حکومت سے رہی سہی عوامی ہمدردی بھی ختم کرنے جارہی ہے۔
اگرچہ، آج پورے مُلک میں انتخا بی گہما گہمی عروج کو پہنچ رہی ہے، تمام سرکاری مشینری بروقت الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنا نے کے دن رات متحرک ہے ، مگر انتخابات کو بروقت انعقاد کرانے والوں نے خود اِس پر تحفظات کا اظہار کرکے ایک سوالیہ نشان بھی لگا دیاہے ۔ ایسے میں پھر بھی بحرانوں اور مسائل میں گھری پاکستانی قوم کی ایک یہی دُعا ہے کہ ا للہ کرے کہ سب کی کوششیں رنگ لے آئیں اور ہر قسم کے تنازعات اور ہ ھاندلیوں سے پاک صاف و شفاف انتخابات ہو جا ئیں تاکہ آئندہ پانچ سال کے لئے کرپشن سے پاک، محب وطن، آئین و قا نون کے پاسدار، افواج پاک اور عدلیہ کا احترام کرنے والے، دیانتدار، نڈر و بیباگ، باکردار اور اعلیٰ ظرف کے حامل افراد پر مشتمل قومی حکومت تشکیل پا ئے تو مُلک صحیح معنوں میں ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو۔(ختم شُد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com