قومی ٹوئنٹی 20 میلہ پی ایس ایل کی طرز پرسجانے کا فیصلہ

PSL

PSL

کراچی (جیوڈیسک) قومی ٹوئنٹی 20 میلہ پی ایس ایل کی طرز پر سجانے کا فیصلہ کرلیا گیا، رواں سال 8 ٹیمیں ڈومیسٹک ایونٹ کی رونقیں بڑھائیں گی، گورننگ کونسل کے سربراہ نجم سیٹھی پاکستانی لیگ کے آئندہ ایڈیشن میں چھٹی ٹیم کی شمولیت کیلیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کرینگے، منگل کو ہونے والی میٹنگ میں فرنچائزز کو مالی طور پر نقصان نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی جائے گی۔

مجوزہ فرنچائز کو کشمیر سے منسوب کیے جانے کا امکان باقی نہیں رہا،گلگت، بلتستان یاکوئی اور نام دیا جاسکتا ہے، پلیئرز ڈرافٹ پر بھی تبادلہ خیال ہوگا، فرنچائز مالکان کو ریجنل ٹیموں کی سرپرستی کیلیے قائل کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کی طرز پر پاکستان کپ ٹورنامنٹ کے فیصل آباد میں انعقاد سے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں، ایونٹ کے فائنل تک شائقین کی دلچسپی میں بتدریج اضافہ ہوتا گیا۔

ٹی وی پر بھی ناظرین کی توجہ حاصل ہوئی، اب پی ایس ایل کی طرز پر قومی ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ کروانے کا فیصلہ کرلیا گیا، رواں سال کے ڈومیسٹک ایونٹ میں مجموعی طور پر 8 ٹیمیں شریک ہونگی، دوسری جانب 5 فرنچائزز کیساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت پی ایس ایل میں چھٹی ٹیم کا اضافہ 2018 میں کیا جاسکتا ہے لیکن پی سی بی آئندہ ایڈیشن میں ہی رونقیں بڑھانے کا خواہاں ہے۔

مالی نقصان کے پیش نظر فرنچائزز کی مخالفت کے باوجود گورننگ کونسل کے سربراہ نجم سیٹھی ابھی تک ہمت نہیں ہارے، وہ منگل کو میٹنگ میں راہ ہموار کرنے کی کوشش کرینگے، فرنچائزز کو مالی طور پر نقصان نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی جائے گی،ان کو مکمل پلان سے آگاہ کیا جائے گا کہ ایک ٹیم زائد ہوجانے کے باوجود تبدیلی گھاٹے کا سودا نہیں ہوگی، مجوزہ چھٹی ٹیم کو کشمیر سے منسوب کیے جانے کا امکان باقی نہیں رہا، ذرائع کے مطابق چند ناگزیر وجوہات پر اس کو گلگت، بلتستان یاکوئی اور نام دیا جاسکتا ہے۔

میٹنگ میں پلیئرز ڈرافٹ پر بھی تبادلہ خیال ہوگا، شرکا جائزہ لینگے کہ آئندہ ایڈیشن میں کتنے پرانے کرکٹرز دستیاب ہونگے اور ایونٹ کی کامیابی سے حاصل ہونے والے اعتماد کی بدولت کن نئے کھلاڑیوں کو بلائے جانے کے امکانات موجود ہیں، ڈرافٹ میں کرکٹرز کے انتخاب کی ترجیحات کا جو طریقہ کار وضع کیا گیا تھا، اس کے مطابق آئندہ ایڈیشن میں سب سے پہلے لاہور قلندرز کو کھلاڑی منتخب کرنا ہیں، اس فرنچائز کی پہلے ایونٹ میں سب سے آخر میں باری آئی تھی، اس سلسلے میں بعض ٹیموں کے خدشات موجود ہیں کی انھیں بہتر پلیئرز کی سلیکشن میں مشکلات ہوسکتی ہیں۔

اجلاس میں ان تحفظات پر بھی غور کیا جائے گا،پی سی بی ریجنل ٹیموں کو وسائل کے لحاظ سے بہتر بنانے کیلیے مختلف طریقوں کی تلاش میں ہے، پی ایس ایل کی فرنچائز کے مالکان اس ضمن میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں،ان کو ریجنز کی ٹیموں کی سرپرستی کیلیے قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی، فرنچائزز ان علاقائی سائیڈز کو اپنا نام لاہور قلندر، پشاور زلمی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز،کراچی کنگز اور اسلام آباد یونائیٹڈ وغیرہ بھی دے سکتے ہیں۔