لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے جھنڈیوں، کپڑوں اور کھلونوں پر قومی پرچم کی چھپائی سے متعلق درخواست پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قومی پرچم کی بگڑی ہوئی تصاویر، بدنما کارٹونز پر حقیقی رنگ کے بجائے مختلف رنگوں میں چھاپنا اور کپڑوں پر اس کی اہانت آمیز چھپائی سے قومی وقار مجروح ہوتا ہے جو اسکی بے حرمتی ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے مقامی وکیل کی درخواست پر 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ہمارا پرچم محض کپڑے کا ٹکڑا نہیں ہے، سفید اور سبز حصہ امن اور خوشحالی ظاہر کرتا ہے جبکہ ستارے اور ہلال کا تاریخی پس منظر ہے۔
پرچم میں مذہبی اقلیتوں کا نمایاں مقام ہے جسے سفید حصے سے تسلیم کیا گیا ہے۔ ہلال ترقی اور پانچ کونوں والا ستارہ روشنی اور علم کی علامت ہے جو پانچ پاک ہستیوں(پنجتن پاک)کو ظاہر کرتا ہے۔ ہمارا پرچم آزادی کا درس دیتا ہے، یہ تمام ریاست کی خود مختاری کی علامت ہے۔ پروٹوکول کے مطابق اسے جوتے یا پاؤں سے چھونا نہیں چاہیے، قومی پرچم کو الٹا لہرانا یا آویزاں نہیں کرنا چاہیے۔