کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ 1857 کی جنگ آزادی کے امام مولانا فضل حق خیر آبادی نے دو قومی نظریئے کا پاس کرتے ہوئے ہی انگریز حکومت کے خلاف جہاد کا اجماعی فتوی دیا۔
اسی دو قومی نظریئے کومام اہل سنت مولانا احمد رضا رخان فاضل بریلوی نے اسلامی مملکت کے قیام کے لئے بنیاد قرار دیا۔
جب مسلم لیگ تحریک پاکستان کو لے کر چلی تو اس وقت قائد تحریک پاکستان مولانا حامد بدایونی اور امیر ملت پیر جماعت علی شاہ نے دو قومی نظریے کی بنیاد پر ہی پاکستان کی تحریک آزادی کے لئے مسجد، مدارس اور خانقاہوں کو جہاد آزادی کے لئے تیار کیا۔
جب ملک بن گیا اور ملک کے قانون کی بات آئی تو اکابرین اہل سنت اور سفیر اسلام اور مشیر قائد اعظم محمد علی جناح حضرت علامہ مولانا شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی نے واضح کردیا کہ پاکستان اسلام کی نظریاتی ریاست ہے اور اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے اس لئے یہاں کا قانون بھی عین قرآن و سنت کے مطابق بنایا جائے گا۔
پھر جب جمعیت علماء پاکستان پارلیمنٹ میں پہنچی تو قریب 220کے قریب اسلامی قوانین آئین پاکستان کا حصہ بنائے گئے اور قادیانیوں کو پاکستان سمیت دنیائے اسلام میں کافر قرار دیا گیا ، آج ان قوانین پر عمل درآمد ہواجائے تو ملک میں مکمل طور پر نظام مصطفیۖ نافذ ہوجائے گا، مگر ان قوانین پر عمل درآمد کے لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ پھر سے جمعیت علماء پاکستان کو عوامی قوت اور مکمل مینڈیٹ کے ساتھ پارلیمنٹ میں بھیجا جائے۔
جمعیت علماء پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے اس بار بھرپور انداز میں جشن آزادی منانے کی تیاریوں کے سلسلے میں ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ددو قومی نظریئے کی حقیقت قرآن پاک میں موجود ہے، اسی دو قومی نظرئیے کی بنیاد پر رسول اللہ ۖ نے مدینے شریف کی پہلی اسلامی نظریاتی ریاست قائم کی اور شورائی نظام قائم کیا جسے بعد میں خلفائے راشدین نے بھی قائم کیا۔
برصغیر پاک و ہند میں جب سید عبداللہ شاہ غازی بابا نے قیام کیا اور محمد بن قاسم تشریف لائے اس وقت یہ نظریہ واضح ہوچکا تھا، جسے بعد میں سیاست و حکومت میں امام ربانی مجدد الف ثانی نے ضرب المثال بنا کر اسے اسلامی معاشرے کی بنیاد بنا دیا، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے نظام مصطفیۖ کے نفاذ کا فارمولہ دیتے ہوئے کہا کہ جمعیت علماء پاکستان پارلیمنٹ میں پہنچی تو قریب 220کے قریب اسلامی قوانین آئین پاکستان کا حصہ بنائے گئے اور قادیانیوں کو پاکستان سمیت دنیائے اسلام میں کافر قرار دیا گیا۔
آج ان قوانین پر عمل درآمد ہواجائے تو ملک میں مکمل طور پر نظام مصطفیۖ نافذ ہوجائے گا، مگر ان قوانین پر عمل درآمد کے لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ پھر سے جمعیت علماء پاکستان کو عوامی قوت اور مکمل مینڈیٹ کے ساتھ پارلیمنٹ میں پہنچنے دیا جائے، کراچی ڈویژن کے ناظم اعلیٰ مستقیم نورانی کے مطابق اس سال کراچی شہر میں مختلف مقامات پر کیمپ اور ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔