پاکستان بننے کے بعد ٹریڈ یونین تحریک سوشلسٹ نظریات کے حامل افراد چلا رہے تھے۔ یہ پاکستان کے نظریا ت کے خلاف اعلانیہ کام کرتے تھے۔ کیمونسٹ معاشرے اور سوشلسٹ ریاست کے داعی تھے۔بظاہر مزد وروں کے حامی اور در پردہ پاکستان میں کیمونسٹ انقلاب کے پرچارک تھے۔اپنے جلسوں میں خدا بیزاری، جلائو گھیرائو، پکڑ لو مار دو کا ماحول ٹریڈ یونین پروان چھڑا ہوا تھا۔جماعت اسلامی نے ان کے مقابلے اور پاکستان کو ان کے ناپاک عزاہم سے بچانے اور اسلامی سوچ کی ٹریڈ یونین کا آغاز ١٩٤٩ ء میںہی کر دیا تھا۔پھر ١٧ یونین کے الحاق سے ٩ نومبر ١٩٦٩ء کو کراچی میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کی بنیاد رکھی۔ فیڈریشن کے پہلے صدرجناب پروفیسر شفیع ملک اور سکر ٹیری جناب شبیر حسین منتخب ہوئے ۔ این ایل ایف کے قیام کے بعد ا ن قائدین نے پاکستان کے مزدوروں کوسرخ جنت کے خوابوں سے نکال کرنبویۖ راستہ دکھایا۔نظریہ پاکستان اور اسلام کے نظامِ عدل ومعاشی کو اپنا نصب العین قرار دیا۔ان کی شبانہ روز محنت سے پاکستان میںکراچی سے خیبر اورلاہور سے کوئٹہ تک نیشنل لیبر فیڈیشن کو متحرک تنظیم بنا دیا۔
پہلا معرکہ ٢٩ دسمبر ١٩٦٩ء کو ہوا۔پی آئی اے میں پیاسی یونین کوکامیابی ملی۔پھر پاکستان اسٹیل مل،شپنگ کارپوریشن،شپ یارڈ،کے ڈی اے،پیکو،پاکستان ریلوے اور پاکستان میں دیگر بڑے اداروں اور نجی شعبے میں این ایل ایف کی یونین نے کامیابیاں حاصل کیں۔گھیرائو جلائو کی جگہ پرامن اور باہمی گفت و شنید کا راستہ اختیار کیا گیا۔پاکستان میں خوشگوار ماحول پیدا ہوا۔ ملک کی انڈسٹری نے ترقی کی منزلیں طے کیں۔یہ ہے نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان جس نے اپنی تنظیم کے پچاس(٥٠) برس مکمل ہونے پر اپنی گولڈن جوبلی کے موقعہ پر لیبر کانفرنس تقریب، سیرت النبیۖ کی کی روشنی میں منائی۔ اپنی تقریب کا سلوگن” یہ نصف کی کا قصہ ہے۔دو چار برس کی بات نہیں” رکھا۔ یہ گولڈن جوبلی تقریب سر سید میموریل سو سائٹی نذد نادرا چوک اتاترک ایونیو جی ،فایو، ون ،اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ اسٹیج کے ایک طرف اورہیڈ پروجیکٹر کے ذریعے حاضرین کو کان کنی کے مزدوروںکے شب و روز دکھائے گئے۔ اس پروگرام کی صدارت جناب شمس الدین سواتی مرکزی صدر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان نے کی۔ اس گولڈن جوبلی تقریب کی مہمان خصوصی ،اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگینزیشن کی کنٹری ڈاریکٹر تھی۔
اس تقریب کے دیگر شرکاء میں نیشنل لیبر فیڈرشن پاکستان کے مختلف عہدے دار،ورکر فیڈریشن کے جرنل سیکرٹیری جناب ظہور اعوان اورخواتین لیبر کی نمائندہ زاہدہ صاحبہ تھیں۔تقریب کا آغاز ٹھیک ٢ بج کر تیس منٹ پر تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول حضرت محمد صلہ اللہ علیہ وسلم سے ہوا۔پہلے مقرر جناب شمس الدین سواتی نے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل لیبر آگینزیشن کی کنٹری ڈاریکٹر کوخصوصاً اور عام سامعین کو عمومی طور پر اپنے خطاب میں نیشنل لیبر فیڈریشن کی کارکردگی اور اس کی تنظیم کے متعلق آگاہی پہنچائی۔
انہوں نے کہا کی نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان نے اپنے پچاس سال اور انٹرنیشنل لیبر آر گینزشن اپنے سو سال پورے کیے۔ اس طرح کہ نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان ١٩٦٩ء میں قائم ہوئی اورا نٹرنیشنل لیبر آرگینزیشن ١٩١٩ء میں قیام پذیر ہوئی۔ایک عرصے بعد ہمارا ٹوٹا ہوا رشتہ پھر سے قائم ہوا۔ اب ہم مل کر مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں گے۔نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان ،اکیس (٢١) ڈویژن ،ستر(٧٠) ریجن اور تین سو پچاس(٣٥٠) ٹریڈ یونز کی تعداد کے ساتھ پاکستان میں مزدوروں، ان کے بچوں اور فیملی کے لیے کام کر رہی ہے۔شمس الدین سواتی نے کنٹری ڈاریکٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مزور کی کم از کم اُجرت ١٧٥٠ روپے مقرر ہے۔مہنگائی کے اس دور میں ایک مزدور کی فیملی کا گزراہونا مشکل ترین ہے۔پاکستان ایک غریب ملک ہے۔انٹر نیشنل لیبرآر گیزیشن کوپاکستان میں مزدوروں کی حالت بہتر بنانے کے لیے مدد کرنی چاہیے۔مزدوروں کو کھل کر ٹریڈ یونین اکٹویٹی نہیں کرنے دی جا رہی۔بلوچستان یک قلم ٦٢ ٹریڈ یونین کو کام کرنے سے روک دیا گیا۔اسی طرح پنجاب حکومت نے بھی ٹریڈ یونین پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ یہ ملک میں نظام کی خرابی کی وجہ سے ہے۔
نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان مزدوروں ، ان کے بچوں اور فیملی کی حالت بہتر بنانے کے لیے ہمہ تن مصروف عمل ہے۔ اگر ملک میں اسلامی نظام حکومت رائج کر دیا جائے تو مزدوروں کے حالت بہتر ہو سکتے ہیں۔اس کے لیے نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان بھی کام کر رہی ہے۔ اسلامی نظام حکومت کی برکات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پیغمبرۖ نے پسینے اور کیچڑسے اٹے ہوئے ایک مزدور کی پیٹھ سے چمٹ کر کہا، بتائو تو میں کون ہوں؟ اس مزدور نے کہا کہ اس ظلم و ستم کے دور میں آمنہ کے لال محمدۖ کے سوا اور کون ہو سکتا ہے؟جب کہ یہ معلوم نہ تھا کہ وہ مزدور مسلمان ہے،یہودی ہے یا عیسائی ہے۔اسی طرح مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ایک مزدور کی آمدنی کے برابر وظیفہ لے کرحکومت کے کام چلاتے رہے۔
جب آجر اور اجیر اسلام کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں تو مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ انٹر نیشنل لیبر آرگیزیشن کے کنٹری ڈاریکٹر برائے پاکستان جو ساڑھے تین سال سے پاکستان میں موجود ہیں،نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں مزدوروں،ان کے بچوں اور فیملی کی حالت بہت خراب ہے۔ اسے بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔فیکڑی مزدوروں کویونین بنانے کی کھولی اجازت ہونی چاہیے۔ چائلڈ لیبر نہیں ہونی چاہیے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کے تحت مزدوروں سے متعلق کئی معاہدوں پر دستخط کیے ہوئے ہیں۔ مگر دیکھا گیا ہے اس پر عمل نہیں ہو رہا۔اس کے بعد ورکر فیڈریشن کے جرنل سیکر ٹیری جناب ظہور اعوان نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیشنل لیبر فیڈیشن پاکستان کے رہنمائوں کے ساتھ ہمارے تعلوقات بہترین رہے ہیں۔ان میں پروفیسر شفیع ملک صاحب بھی شامل ہیں۔ ہم سب مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ہمیں ایک دوسرے کی یونین کو ہائی جیک نہیں کرنا چاہیے۔مزدور رہنماء زاہدہ صاحبہ نے اپنے مختصر خطاب میں فرمایا کہ خواتین لیبر کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا ہے۔جبکہ رسولۖ اللہ نے حج الودع پر عورتوں اور ماتحتوں کے ساتھ بہتر سلوک کا درس دیا تھا۔آخر میں جماعت اسلامی کے امیر اور سینیٹر سراج الحق صاحب نے حاظرین سے خطاب میں فرمایا کہ نیشنل لیبر فیڈریشن عرصہ پچاس سال سے مزدروں کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہے۔میں ان کے ٥٠ سال پورے ہونے پر گولڈن جوبلی پر مبار ک باد پیش کرتا ہوں۔میں مزودروں کو سیرت النبیۖ سے فاہدہ اُٹھانے کی نصیحت کرتا ہوں۔آج کراچی سے چترال تک مزدور پریشان ہیں۔
یہ ملک سرمایاداروں،جاگیرداروں،کیمشن ایجنٹوں اور این جی اوز کے لیے ٹھیک ہے۔ فیکٹریوں میں کام کرنے والے مزدور اورگھروں میں کام کرنے والے جبر کی زندگی گزار رہے ہیں۔ملک میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں۔مہنگائی زوروں پر ہے۔جب تک جیب میں پیسے نہ ہوں کوئی کام نہیں بنتا۔آپ ملک میں اسلامی انقلاب کے لیے تیار ہو جائیں۔اگر آپ کوشش کریں تو سب کچھ ٹھیک ہو سکتا ہے۔اگر آپ اب نہ بھی کامیاب ہو سکیں تو آپ کی اولاد کو اس جدو جہد کا فاہدہ پہنچے گا۔میں آپ کے پاس سینیٹ کے پروگرام سے آیا ہوں ۔وہاں کوئی بھی ہم جیسا مزدور نہیں۔ میں خود مزدور ہوں مزدور کا بیٹا ہوں۔ سارے ممبران انگریز کے غلام یا پھر ان کی اولادں میں سے ہیں۔حکمرانوں نے مزدور اور عوام کو تقسیم کیا ۔ہم مزدوروں کے لیے کھڑے ہیں۔اس ملک میں اسلامی انقلاب کی ضرورت ہے۔ہمارے ملک کے حکمرا ن مسلمان تو ضرور ہیں۔مگر اسلامی نظامِ حکومت رائج نہیںکرنے کے لیے تیا ر نہیں۔ہمیں اس نظام سے بغاوت کرنی ہے۔جماعت اسلامی آپ کے ساتھ آپ کے حقوق کے لیے کھڑی ہے۔ جب تک نظام تبدیل نہیں ہوتا سرمایہ داروں کی فیکٹریاں بڑھتی جائیں گی۔ مزدور بد حال ہوتا جائے گا۔ ٣٥ سال ملک میںمارشل لاء رہا ہے۔ باقی سیاست دانوں نے حکمرانی کی ۔ مگر حالات ویسے کے ویسے ہی رہے۔ آج ١٧٥٠ مزدوری میں ایک مزدور کا گھر کیسے چل سکتا ہے۔ اس لیے اسلامی نظام حکومت سے ہی مزدور کے حالت درست ہو سکتے ہیں۔شمس الدین سواتی صاحب کی دعا کے ساتھ ہی یہ پروگروام اپنے اختتام کو پہنچا۔