قومی لیبر کانفرنس زیر صدارت شمس الرحمن سواتی صدر نیشنل لیبر فیڈریشن منعقد ہوئی
Posted on October 30, 2013 By Majid Khan اسلام آباد
اسلام آباد : نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے تحت ایوان اقبال کمپلیکس لاہور میں قومی لیبر کانفرنس زیر صدارت شمس الرحمن سواتی صدر نیشنل لیبر فیڈریشن منعقد ہوئی۔جس میں ملک بھر سے ٹریڈ یونین نمائندؤں نے شرکت کی اور مشترکہ اعلامیہ کی منظوری دی۔ محنت کش طبقہ کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ،تمام صنعتی ، تجارتی ادارے اور کار خانے محنت کش کی محنت سے رواں دواں ہیں۔
ریلوے ، واپڈا ، پی آئی اے ، شپنگ کارپوریشن ، پی ٹی سی ایل اور سوئی گیس جیسے حکومتی اداروں کو بھی محنت کشوں نے اپنی محنت اور جانفشانی سے بام عروج تک پہنچایا ، جو آج حکومتی بے حسی ،سیاسی مفادات ، اقربا پروری ، رشوت خور اور نا اہل بیورو کریسی کی وجہ سے زوال پذیر ہیں،آج حکومت اور اس کے حواریوں کی للچائی ہوئی نظریں ان کی نجکاری کرنے کا سوچ رہے ہیں ،ان اداروں سے لاکھوں محنت کش خاندانوں کا روز گار وابستہ ہے ۔ حالیہ انتخابات میں موجودہ حکمرانوں نے مہنگائی کے خاتمے ، بجلی اور گیس کی فراہمی ،روز گار کے تحفظ اور بہتر مستقبل کے نام پر بلند بانگ اور خوش نما دعووں پر لوگوں سے ووٹ حاصل کئے ، لیکن ساڑھے چار ماہ کا عرصہ گزرنے پر عوام کو درپیش مسائل حل کرنے کی بجائے مہنگائی میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے اور مسائل دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں ، بنیادی ضروریات کی اشیاء عام آدمی کی پہنچ سے دور کر دی گئی ہیں ، امیر طبقہ کی بجائے غریب عوام پر متعدد ٹیکس عائد کر دیئے گئے ہیں، بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ سابقہ دور سے زیادہ اور ان کے بلوں میں آئی ایم ایف کے مطالبہ پر بے پناہ اضافہ کر دیا گیا ہے ،جس نے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور لوگ حکومت کو بددعائیں دینے پر مجبور ہو گئے ہیں ،اخباری اطلاعات کے مطابق اب گیس صرف کھانے پکانے کے اوقات میں فراہم کی جائے گی ،اس سے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ موجودہ حکومت عوام کے چولھے ٹھنڈے کرنے کے درپے ہے۔
روز گار کی فراہمی کے بجائے نجکاری کے نام پر 71کے قریب سرکاری قومی اداروں جن میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ،یوٹیلٹی سٹورز ،ایس ایم ای بنک ، منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن ، نیشنل انشورنس کارپوریشن ،پی آئی اے ، اسٹیل مل اور دیگر قومی ادارے نجی شعبہ کے حوالے کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے ۔1992 ء سے اب تک ساڑھے سات لاکھ محنت کش نجکاری کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ان اداروں کی نجکاری بھی اونے پونے کی جائے گی جس سے بیروز گاری میں مزید کئی گنا اضافہ ہو گا، ایم سی بی اور یو بی ایل کے مزید شیئر فروخت کرنے کا مذموم پروگرام بنایا گیا ہے ،یہ دونوں ادارے حکومت کو سالانہ اربوں روپے منافع دے رہے ہیں ،یہ تمام عمل حکومت آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی ہدایات پر کر رہی ہے،بجلی اور گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہزاروں چلتے کار خانے اور فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں ،جس سے بے روز گاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ،نئی صنعتیں لگانا ناممکن بنا دیا گیا ہے ۔اس مایوس کن صورتحال کے پیش نظر بڑے بڑے صنعت کار اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں اور وہاں صنعت کاری کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
کشکولِ گدائی توڑنے کا دعوےٰ کرنے والے اب دنیا بھر میں جھولی پھیلائے قرضوں کی بھیک مانگ رہے ہیں ۔حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے ،جس کی وجہ سے ملکی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور قرضوں کا حجم مزید بڑھتا جا رہا ہے۔ ٹھیکیدار ی نظام کو مسلسل فروغ اور لیبر قوانین پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ،ملک میں آئی ایل او قوانین کا نفاذ نہیں ، این آئی آر سی میں سیاسی تقرریاں کی جا رہی ہیں،لیبر عدالتوں میں سالہا سال سے مقدمات زیر التواء ہیں ۔،مہنگائی کو کم کرنے کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں کئے جا رہے اور عوام کو سرمایہ داروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ،ٹریڈ یونین راہنمائوں پر دہشت گردی کے مقدمات درج کروائے جا رہے ہیں ،اداروں میں کرپٹ عناصر کی تعیناتیاں اور کرپشن کو فروغ دیا جا رہا ہے۔نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے زیر اہتمام قومی لیبر کانفرنس حکومت کے مزدور دشمن رویئے کی پر زور مذمت اور نجکاری کے عمل کو ملک کے لئے انتہائی نقصان دہ تصور کرتے ہوئے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت کی نجکاری پالیسی محض اپنے لوگوں کو نوازنے اور آئی ایم ایف کے ایجنڈے پر عمل کرنے کیلئے کی جا رہی ہے ،جو ملک کیلئے تباہ کن ثابت ہو گی لہذا نجکاری کے عمل کو ختم کر کے غیر ملکی سرمایہ کار ی کو فروغ دیا جائے ، این ایل ایف کی قومی لیبر کانفرنس یہ اعلان کرتی ہے کہ حکومتی نجکاری کے عمل کے خلاف نہ صرف ملک گیر تحریک چلائی جائے گی بلکہ اس سلسلہ میں سخت مزاحمت کی جائے گی ۔نیشنل لیبر فیڈریشن کی کانفرنس اس پر تشویش کا اظہار کرتی ہے کہ ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کی گورننگ باڈی میں سابقہ ادوار کی طرح چاروں صوبوں سے حقیقی نمائندوں کی بجائے بیورو کریسی اپنے من پسند افراد کو نامزد کر رہی ہے ، یہ کانفرنس اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتی ہے کہ دونوں اداروں کی گورننگ باڈی میں ورکرز کے حقیقی اور نمائندہ افراد کو نامزد کیا جائے ،یہ اجتماع مہنگائی کو کم کرنے ، بجلی، گیس ، پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کو فوری واپس لینے اور بجلی و گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتی ہے تاکہ صنعتوں کا پہیہ چلتا رہے ۔ یہ لیبر کانفرنس کم از کم اجرتوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور محنت کشوں کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے خاطر خواہ اضافہ کرنے کا مطالبہ کرتی ہے ۔مزید برآں این ایل ایف پاکستان کا یہ اجتماع اس بات کا اعلان کرتا ہے کہ ہم سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے،ملک کی ترقی ،اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ اور محنت کشوں کے حقوق کے لئے پر عزم جد وجہد کی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com