اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف بدھ کو ملک کے مختلف حصوں میں بطور مادری زبان بولی جانے والی علاقائی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے کے لیے ایک ترمیمی بل پیش کرے گی۔
پاکستان مسلم لیگ (نواز) سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی ماروی میمن نے نو دیگر پارٹی اراکین کے ہمراہ رواں سال فروری میں یہ بل تیار کا تھا، جس کا مقصد آئین کے آرٹیکل 251 میں ترمیم تھی، اس آرٹیکل کی رُو سے فی الحال صرف اردو کو قومی زبان کا درجہ حاصل ہے۔
اس بل میں حکومت سے ایک نیشنل لینگویج کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو ملک میں بولی جانے والی مادری زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے کے حوالے سے ایک معیار مقرر کرے گا۔
آئین کے آرٹیکل 251 میں تجویز کردہ ترامیم کی رُو سے پاکستان کی قومی زبانیں بلوچی، بلتی، براہوی، پنجابی، پشتو، شینا، سندھی، سرائیکی، ہندکو اوراردو کے علاوہ وہ تمام زبانیں ہیں، جنھیں نیشنل لینگویج کمیشن کی جانب سے قومی زبان تصورکیا جائے گا’۔
اس آرٹیکل کی رُو سے ماہرین اور لسانی ماہرین پر مشتمل نیشنل لینگویج کمیشن کے قیام کا مقصد پاکستان کی مادری زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دلوانے کے لیے ایک معیار مقرر کرنا ہو گا۔ مجوزہ آرٹیکل کی شق نمبر 2 کے مطابق پاکستان کی سرکاری زبان اُس وقت تک انگریزی رہے گی جب تک بل کے پاس ہونے سے لے کر 15 سال کے اندر اردو کواس کے متبادل کے طور پر اپنانے کے حوالے سے انتظامات مکمل نہیں ہو جاتے’۔
بل میں حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ قومی زبانوں کی ترقی اور ترویج کے لیے ایک فنڈ قائم کرے، اس کے ساتھ ساتھ عربی اور فارسی کو اسکول کی سطح پر پڑھانے کے حوالے سے اقدامات کو بھی یقینی بنایا جائے۔
یاد رہے کہ مئی 2011ء میں ماروی میمن کی جانب سے پیش کیا گیا ایک ایسا ہی بل قائمہ کمیٹی کی جانب سے مسترد کر دیا گیا تھا۔ اس بل کو قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا گیا تھا، جس کے بعد سندھ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی ماروی میمن اورپاکستان پیپلزپارٹی کے ممتاز رہنما سید ظفر علی شاہ نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا تھا۔ اس سلسلے میں جب ماروی میمن سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ یہ بل مسترد نہیں کیا جائے گا کیوں کہ یہ مسلم لیگ (ن) کے انتخابی منشور کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہم امید کرتے ہیں کہ قانونی کمیٹی لینگویج بل کا جائزہ لے گی، جیسا کہ مسلم لیگ (ن) کے انتخابی منشورکے مطابق ایک لینگویج کمیشن کا قیام حکومت کی ذمہ داری ہو گی۔ کمیشن کے قیام کی تاریخ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ بدھ کو ہونے والے اجلاس میں حکومت کے سامنے رکھا جائے گا۔