کراچی (جیوڈیسک) قومی سیاسی قیادت فوجی عدالتوں کے قیام پر متفق ہوگئی، آئینی ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، وزیراعظم کی زیر صدارت کل جماعتی کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری۔ پوری قومی سیاسی قیادت نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کر لیا ، آئین اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی، خصوصی عدالتوں کی مدت 2 سال ہو گی جو سیاسی مقدمات نہیں سن سکیں گی
صرف دہشت گردوں کے کیس ہی چلیں گے۔وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیرصدارت آل پارٹیز کانفرنس وزیراعظم ہاؤس میں ہوئی جس میں آصف علی زرداری ، عمران خان، مولانا فضل الرحمان، سراج الحق، محمود خان اچکزئی ،آفتاب احمد خان شیرپاؤ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ نے شرکت کی۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔ 5 گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے 20 نکاتی قومی ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کا فیصلہ کیاگیا۔
دہشت گردوں کو فوری سزائیں دلانے کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کے معاملے پر بعض سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کر دیے گئے۔ اس کے بعد تمام سیاسی قیادت نے اتفاق کیا کہ ملک کی غیرمعمولی صورت حال میں غیرمعمولی اقدامات ضروری ہیں اور پھر خصوصی عدالتوں کے فوری قیام پر اتفاق رائے ہو گیا جس کے ساتھ ہی حتمی آئینی مسودے کی منظوری دے دی گئی ۔ آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکا اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے
قومی ایکشن پلان کے 20 نکات پر فوری عمل کیاجائے اور خصوصی عدالتوں کے قیام کے لیے آرمی ایکٹ سمیت آئین میں بھی ترامیم کر دی جائیں، آرمی ایکٹ میں ترمیم کا مقصد دہشت گردی کے مقدمات کی تیز ترین سماعت یقینی بنانا ہے ،خصوصی عدالتوں کی مدت دو سال ہو گی۔ اے پی سی کے اعلامیے میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے رینجرز اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برداری سے فوری نوٹس لینے کی اپیل بھی کی گئی ہے ۔قومی قیادت نے کہاہےکہ پاکستان کی جانب سے امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے اور بھارت آئندہ ایسی جارحیت روکنے کے اقدامات یقینی بنائے،آل پارٹیز کانفرنس میں دہشت گردی کے شہداء کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔