پاکستانی کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اسلام آباد میں آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیاہے۔ اس دوران آرمی چیف کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ تمام رینکس نے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پرلگائے گئے الزامات پر نا پسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ان کے دورہ کے دوران ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل ظہیر الاسلام نے آرمی چیف کا استقبال کیا اور انہیں اندرونی و بیرونی سیکورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔
انہیں بتایاگیاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آئی ایس آئی کے دو سو کے قریب افسر اور جوان شہید ہوئے جبکہ دوسری جانب سی آئی اے کا دیکھا جائے تو اس کے قیام سے لے کر اب تک ان کی پچاس سے زائد ہلاکتیں بھی نہیں ہیں۔ آرمی چیف کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں آئی ایس آئی دفاتر کو ٹارگٹ کیا گیا۔ آئی ایس آئی کے افسر اور جوان ملک کے لیے جانیں قربان کر رہے ہیں لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ آئی ایس آئی پر ہی الزامات لگائے جا رہے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کی بریفنگ کے بعد جنرل راحیل شریف نے ملکی دفاع اور سکیورٹی سے متعلق آئی ایس آئی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے دفاع کیلئے آئی ایس آئی کے جوانوں اور افسروں کی قربانیاں قابل ستائش ہیں۔
پاکستان اس وقت چاروں اطراف سے خطرات میں گھرا ہوا ہے۔ بھارت، امریکہ اور ان کے اتحادی کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے ملک پاکستان کو کسی صورت برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں اور اسے ہر صورت نقصانات سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔ خاص طور پر مشرقی پاکستان میں فوجیں داخل کر کے اسے دو حصوں میں تقسیم کرنے والا بھارت کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ افغانستا ن میں اتحادی فورسز کی موجودگی سے بھارت نے بہت زیادہ فائدے اٹھائے ہیں۔ وہ افغانستان میں دہشت گردوں کو تربیت دیکر بلوچستان، سندھ اور ملک کے دیگر حصوں میں داخل کر رہاہے۔ بم دھماکوں، دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ ، فرقہ وارانہ قتل و غارت گری اورعلیحدگی کی تحریکیں پروان چڑھا رہا ہے اور اس مقصد کیلئے بے پناہ وسائل خرچ کئے جارہے ہیں ۔پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نقصان پہنچانے کیلئے اس کی سازشیں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔
پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے شروع دن سے دشمنان اسلام کی سازشیں ناکام بنانے کیلئے چونکہ ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے اور اس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے سی آئی ، موساد اور را سمیت تمام خفیہ ایجنسیاں بخوبی واقف ہیں اس لئے ان کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ اس کے خلاف عالمی سطح پر بے بنیاد پروپیگنڈا کر کے اسے دنیا میں بدنام کیاجائے اور مذموم سازشیں کر کے اس کی صلاحیتوں کو کمزور کیاجائے تاکہ انہیں اس ملک میں کھل کھیلنے کے مواقع مل سکیں۔ انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ جب تک افواج پاکستان مضبوط ہیں اور یہ ادارہ اپنی بنیادوں پر صحیح معنوں میں قائم و دائم ہے اللہ کے فضل و کرم سے وہ پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ۔ یہ بات بھی ان کیلئے حیرت انگیز ہے کہ پاکستان جسے ترقی پذیر ممالک کی فہرست میں رکھاجاتا ہے’ کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اس قدر ترقی کر چکی ہے کہ وہ دنیا کی تمام ایجنسیوں کو مات دے چکی ہے۔وہ ہر صورت پاکستان کیلئے اس کے دفاعی کردار کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔یہ بات بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ اکثر اوقات آئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈا ‘ ان دشمن ممالک کی جانب سے کیاجاتا ہے جن کو میدانوں میں اس کے مقابلہ میں شکست کا سامنا ہے۔ حال ہی میں اگر دیکھا جائے تو امریکہ، بھارت اور ان کے اتحادی ممالک نے افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کی تباہی کے خوفناک منصوبے بنائے ہیں۔
Hamid Mir
وہ صرف افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں پر ہی قبضہ نہیں بلکہ دوقومی نظریہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے اس ملک کو بھی ٹکڑوں میں تقسیم کرنا چاہتے تھے مگر یہ محض اللہ کا فضل ہے کہ ان تمام ممالک کی افواج اورخفیہ ایجنسیاں مل کر بھی افغانستان میں مکمل طور پر ناکام ہوئی ہیں اور اب یہاں سے اتحادی فورسز کی محفوظ واپسی کے راستے تلاش کر رہی ہیں۔پاکستان کو اس عرصہ میں ہزاروں شہادتوں اور بے پناہ جانی و مالی نقصانات کا سامناکرنا پڑا ہے مگراتحادی فورسز جو مذموم عزائم اس خطہ میں لیکر آئے تھے وہ اپنے ان مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ آئی ایس آئی پاکستان کا ایک باوقار،معتبر دفاعی ادارہ ہے جسے کسی صورت تنازعات کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان کے آئین اور قانون میں یہ بھی بات درج ہے کہ اس کے خلاف بغیر کسی ثبوت کے پروپیگنڈا غداری کے زمرے میںآئے گا مگر انتہائی افسوسناک امر ہے کہ ان دنوںسینئر صحافی و اینکر پرسن حامد میر پر قاتلانہ حملہ میں ملوث اس ادارے کے کردار کو زیر بحث لایا جارہا ہے اور بھانت بھانت کی بولیاں بولی جارہی ہیں۔ حامد میر پر حملہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔کوئی شخص بھی اس کی حمایت نہیں کر سکتا ۔ چاہیے تو یہ تھا کہ اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی بنیادوں پر تحقیقات کی جاتیں اور دیکھا جاتا کہ کہیں اس سازش کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” تو ملوث نہیں ہے؟ اور کہیں درپردہ ہاتھ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو دنیا بھر میںبدنام کرنے کیلئے منظم منصوبہ بندی پر عمل پیرا تو نہیں ہیں؟مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ہم سمجھتے ہیں کہ بغیر کسی ثبوت اوراس افسوسناک واقعہ کی تحقیقات سے قبل ہی قومی ادارے آئی ایس آئی اور آٹھ گھنٹے تک جنرل ظہیر الاسلام کی تصویر دکھا کر جس طرح الزام تراشیاں کی گئیں’ اس سے دشمنان اسلام کو اس ادارے کے خلاف پروپیگنڈے کے بہت زیادہ مواقع ملے ہیں۔ انڈیا کی تو ایسے محسوس ہوتا ہے کہ اس کی لاٹری نکل آئی ہے۔ اس کے پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا نے اپنی توپوں کا رخ پاکستان کی جانب کر رکھا ہے۔نجی ٹی وی پر چلائی گئی فوٹیج غیر ملکی میڈیا خصوصا بھارتی ٹی وی چینلز کی طرف سے اسے بار بار چلایا جاتا رہا۔
ایسا کبھی دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہو اجو یہاں پاکستان میں کیا گیا ہے۔ اس سے ریاستی ادارے کا تشخص برباد کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایسا جس کسی کے بھی کہنے پر کیا گیا ہے اس کا محاسبہ ہونا چاہیے۔پاکستانی فوج اور قومی سلامتی سے متعلقہ ادارے آئی ایس آئی کے خلاف اس طرح کھلے عام الزام تراشیاں اور پروپیگنڈا مہم کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔ وزارت دفاع نے اس حوالہ سے جیو ٹی وی چینل کا لائسنس منسوخ کرنے کیلئے پیمرا کو درخواست دی ہے جس میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ آئی ایس آئی اور اس کے افسران کے خلاف جھوٹی مہم چلاکر ریاستی ادارے کے خلاف غلط الزامات عائد کئے گئے۔ یہ اقدام لائسنس کی شرائط اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے اس لئے اس چینل کا لائسنس منسوخ کیاجائے۔درخواست میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ یہ واقعہ مذکورہ ٹی وی کے ملک دشمن ایجنڈے پر عمل کرنے کا واحد واقعہ نہیں اس سے پہلے بھی اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے ذریعے قومی اداروں کو ڈینیل پرل کیس، ولی بابر قتل، سپریم کورٹ کے افسر حماد کے قتل اور سپریم کورٹ کے سابق جج کے والدین کے قتل میں ملوث کرنے کی کوششیں کی جاتی رہیںجو بعد میں جھوٹ ثابت ہوئی ہیں۔حامد میر پر حملہ کے بعد موجودہ حکومت کی طرف سے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خاں نے اہم دفاعی ادارے پر الزام تراشیوں کی مذمت کی ہے لیکن پاکستانی وزیر اعظم سمیت دیگر ذمہ داران کی جانب سے ابھی تک اس حوالہ سے کھل کر ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا جس پر پوری قوم میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔
Pak Army
اگر ابتدا میں ہی پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈا کی مذمت کر دی جاتی تو صورتحال اس قدر گھمبیر نہ ہوتی۔ حامدمیر کے قتل کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی تین رکنی جوڈیشل کمیشن بھی 28اپریل سے تحقیقاتی کام شروع کر ے گا۔امید ہے کہ جلد اصل حقائق قوم کے سامنے آجائیں گے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پاک فو ج اور آئی ایس آئی کو بدنام کرنے اور اس کے کردار کو متنازعہ بنانے کی سازشوں کو متحد ہو کر ناکام بنایا جائے۔ حکومت پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ ایسا موثر لائحہ عمل وضع کرے کہ آئندہ اس قسم کی صورتحال پید انہ ہو۔ قومی سلامتی اداروں کا دفاع ہم سب کا اولین فرض ہے۔