تحریر: صباء نعیم پاکستان میں چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے کہا ہے کہ چین سی پیک کے ذریعے ایران کے ساتھ باہمی تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ راہداری منصوبہ میں ایران کی شمولیت چین اور ایران کیلئے فائدہ مند ہوگی۔ گزشتہ روز ایرانی خبررساں ایجنسی سے خصوصی انٹرویو میں چینی سفیر نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں’ ایران بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں اہم ملک ثابت ہوسکتا ہے اس لئے ہم ایران کیساتھ باہمی تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک فائدے والا منصوبہ ہے اس لئے تمام علاقائی ممالک کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دینے کے مواقع تلاش کررہے ہیں۔ سی پیک مستقبل میں ایران سے چین کیلئے توانائی کی تجارت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک فریم ورک کے تحت پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے اور اس وقت 16 بڑے منصوبوں پر کام ہورہا ہے جن پر چین 13′ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرچکا ہے۔ انکے بقول سی پیک کے ذریے پاکستان میں روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا کئے جاچکے ہیں جبکہ مستقبل میں سی پیک کے ذریعے پاکستانی عوام کو مزید فوائد حاصل ہونگے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایران کے صدر حسن روحانی یواین جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف سے ملاقات کے دوران ایران کی جانب سے سی پیک کا حصہ بننے کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں جسے پاکستان نے مثبت اقدام قرار دیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے ایران کو سی پیک منصوبے میں شمولیت کی دعوت دے کر بھارت کو ایک اور جھٹکا دیا ہے جبکہ چین برکس سربراہی کانفرنس کے موقع پر بھی پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کی سرپرستی سے متعلق بھارتی الزامات اور مشترکہ اعلامیہ میں لشکر طیبہ اور جیش محمد کا نام شامل کرنے کیلئے بھارتی موقف مسترد کرچکا ہے جو پاکستان کو دنیا میں تنہاء کرنے کی بھارتی سازشوں کا منہ توڑ جواب ہے۔ پاکستان چین بے لوث دوستی دنیا بھر میں مسلمہ ہی نہیں’ ایک ضرب المثل بھی بن چکی ہے اور اس خطے میں چین ہی وہ واحد ملک ہے جس نے پاکستان کو درپیش ہر چیلنج پر اس کا ساتھ نبھایا اور اسکی سلامتی کیخلاف بدنیتی رکھنے والوں کو دوٹوک جواب دیا۔ پاکستان بھارت جنگوں کے دوران بھی چین ہمارے کندھے سے کندھا ملائے کھڑا رہا’ قدرتی آفات سے پاکستان میں ہونیوالی تباہ کاریوں کے دوران بھی چین ہی نے متاثرین کی بھرپور امداد کرکے بے لوث پڑوسی ہونے کا ثبوت فراہم کیااور دہشتگردی کے خاتمہ کی جنگ میں بھی درپیش چیلنجوں سے عہدہ براء ہونے کیلئے چین نے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ اسی طرح چین توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے بھی پاکستان کے ساتھ توانائی کے حصول اور ایٹمی ری ایکٹروں کی فراہمی کے متعدد معاہدے کرچکا ہے جن میں سے کئی منصوبے پایہ تکمیل کو بھی پہنچ چکے ہیں۔
Pak China
پاکستان اور چین کے مابین اقتصادی’ تجارتی اور دفاعی شعبوں میں بھرپور تعاون کی فضا اس لئے مستحکم ہوئی کہ بھارت ہمارے ساتھ ساتھ چین کی سلامتی کو بھی چیلنج کرتا رہتا ہے۔ اس نے مقبوضہ کشمیر کی طرح چین کے علاقے اروناچل پردیش پر بھی شب خون مارنے کی سازش کی تھی اور 60 کی دہائی میں وہاں اپنی افواج بھجوائیں تو چین نے سخت جوابی کارروائی کرکے انہیں واپس بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ چنانچہ بھارتی توسیع پسندانہ عزائم کو بھانپ کر چین نے جہاں اپنا دفاعی حصار مضبوط کیا وہیں اس نے پاکستان کے ساتھ دوستی اور تعلقات کو مزید فروغ دے کر پاکستان کا اور اپنا دفاع بھی مستحکم کرلیا۔ اس تناظر میں پاکستان چین دوستی میں استحکام و دوام بھارتی سازشوں کی بنیاد پر ہی ہوا ہے جو تقسیم ہند کے دوران کشمیر کا تنازعہ کھڑا کرکے اسکے ایک حصے پر اپنا تسلط جما چکا ہے اور اب مستقل طور پر کشمیر کو ہڑپ کرنے کے درپے ہے۔ چونکہ بھارت کی نیت کشمیر پر اپنے تسلط کے ذریعے پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے اور چین کی سرحدوں تک رسائی حاصل کرنے کی ہے جس کیلئے وہ پاکستان پر تین جنگیں بھی مسلط کرچکا ہے اور اب باقیماندہ پاکستان کی سلامتی کے بھی درپے ہے جس کیلئے اس نے خود کو ایٹمی قوت بنا کر ہر قسم کے ایٹمی ہتھیار اور ٹیکنالوجی حاصل کی ہے تو ان بھارتی جنونی عزائم کا توڑ کرنے کا پیغام چین نے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہو کر دیا ہے۔
ہمیں یقیناً چین کی دوستی سے زیادہ کچھ عزیز نہیں جو کشمیر ایشو پر بھی ہمیشہ پاکستان سے بڑھ کر پاکستان کے موقف کی تائید وحمایت کرتا ہے۔ اس نے گزشتہ سال بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ میں پیش کی گئی قرارداد ویٹو کرکے اسکی منظوری کی نوبت نہ آنے دی جبکہ بھارت اس قرارداد کے ذریعے پاکستان پر دہشت گردی کا سارا ملبہ ڈالنے کی سازشیں کررہا تھا اور اس پر اقوام متحدہ کے ذریعے دہشتگردوں کے سرپرست ہونے کا لیبل لگوانا چاہتا تھا۔ اب پاکستان کو بھارت کے مقابلہ میں اقتصادی اور معاشی طور پر مضبوط و مستحکم بنانے اور اس کیلئے عالمی منڈیوں کے دروازے کھلوانے کیلئے چین نے گوادر میں سی پیک منصوبے کی تکمیل کا بیڑہ اٹھایا ہے چنانچہ آج پاکستان چین راہداری منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے جسکی تکمیل کے بعد پاکستان دفاعی کیساتھ ساتھ اقتصادی طور پر بھی مستحکم ہو جائیگا۔ یہ صورتحال یقیناً مودی سرکار کے جنونی ایجنڈے کے قطعی منافی ہے اسلئے مودی سرکار نے اس منصوبے کو سبوتاڑ کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا مگر چین بھارت کیساتھ کسی بھی نشست میں سی پیک منصوبے کیخلاف کسی قسم کی بات سننے کا بھی روادار نہیں ہوا اور اسکے برعکس اس نے ہمیشہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی نوید سنائی ہے۔
اسی تناظر میں بھارت نے سی پیک کی مخالفت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور چین کو اس منصوبے سے ہاتھ کھینچ لینے پر قائل کرنے کی بھی کوشش کی جس کیلئے مودی خود پاکستان کیخلاف الزامات کا پلندہ اٹھا کر بیجنگ گئے تھے مگر چین کی جانب سے انہیں ٹکا سا جواب ملا چنانچہ بھارت نے سی پیک کیخلاف ایک نئی سازش تیار کی جسکے تحت اس نے چاہ بہار پورٹ کیلئے ایران کو دانہ ڈالا اور افغانستان کو بھی پاکستان کے سی پیک منصوبے کے بجائے ایران کے چاہ بہار پورٹ کی جانب رجوع کرنے کی تلقین کی’ مگر چین نے ایران کو سی پیک کیلئے قائل کرکے اسے سبوتاڑ کرنے کی موجودہ بھارتی سازش بھی ناکام بنادی ہے۔ اس تناظر میں ایران کے صدر حسن روحانی نے سی پیک کی اس خطہ میں افادیت کو محسوس کرکے ہی اس میں ایران کی شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا تھا جبکہ اب چین نے ایران کو اس منصوبے میں شامل ہونے کی باضابطہ دعوت دے دی ہے جسے قبول کرنے میں پہلے سے آمادہ ایران کیلئے کوئی امر مانع نہیں ہوگا۔
BRICS Summit
بھارتی مکاریوں کا یہی جواب ہے کہ پاکستان ایران اقتصادی راہداری پاکستان کے اقتصادی استحکام کی ضمانت بن جائے’ اس کیلئے چین اپنی پرخلوص کوشش اور وسائل بروئے کار لا رہا ہے اور اس وقت سی پیک سے متعلق 16 بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے تو پاکستان کا مستقبل مزید تابناک ہورہا ہے۔ بھارت نے تو اپنے خبث باطن کی بنیاد پر برکس سربراہ کانفرنس کے موقع پر بھی پاکستان پر دہشتگردی کا ملبہ ڈالنے اور کشمیری حریت پسندوں کو دہشت گرد ثابت کرانے کی پوری کوشش کی تھی جو متذکرہ کانفرنس کے پلیٹ فارم پر چین نے ہی ناکام بنائی اور باور کرایا کہ دہشتگردی کسی مخصوص ملک کے ساتھ نہیں جوڑی جا سکتی۔ چینی وزارت خارجہ نے اس سلسلہ میں اقوام عالم پر بھی زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کی قربانیاں تسلیم کریں۔ بے شک چین نے اس معاملہ میں پاکستان کو کلین چٹ دی ہے اور برکس اعلامیہ میں پاکستان پر دہشت گردی کا ملبہ ڈالنے کی بھارتی سازشیں بھی ناکام بنائی ہیں اس لئے ہمیں دہشتگردوں کیخلاف اپریشن کے حوالے سے چین کے حاصل شدہ اعتماد کو بھی کسی قسم کی ٹھیس نہیں پہنچنے دینی چاہیے۔ اس کیلئے نیشنل ایکشن پلان کی روشنی میں دہشت گردوں کیخلاف بے رحم اور بے لاگ اپریشن کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردوں کا کہیں بھی کوئی ٹھکانہ موجود اور محفوظ نہ رہے۔
اگر ہم دہشتگردی کا ناسور جڑ سے اکھانے کیلئے بے لاگ اپریشن کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے تو ہمیں دنیا میں تنہاء کرنے کی کوئی بھی بھارتی سازش کامیاب نہیں ہو سکے گی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھات اگر رواں سال کے دوران کنٹرول لائن پر سیزفائر لائن کی 90 سے زیادہ بار خلاف ورزیاں کرچکا ہے اور کشمیری عوام بالخصوص نوجوانوں پر بھارتی ظلم و جبر کا سلسلہ ہنوز جاری ہے جبکہ گزشتہ روز بارہمولا میں جامع مسجد کو تالا لگا کر پیش امام کو بھی گرفتار کیا گیا ہے تو ان بھارتی سفاکانہ کارروائیوں سے ہمیں ہر عالمی فورم کو روزانہ کی بنیاد پر آگاہ کرکے اس کا قاتل چہرہ ہمہ وقت بے نقاب رکھنا چاہیے تاکہ دنیا کو اسکی اصل تصویر نظر آئے اور وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر دبائو بڑھانے میں آمادہ ہو جائے۔ آج ہم چین کی مدد کے علاوہ اپنی سفارتی فعالیت سے بھی بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ پر لانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو اس خطے کے امن و سلامتی پر بھارتی سازشوں کے تحت امڈتے ہوئے خطرات ٹالے جاسکتے ہیں۔ دنیا آج اسی حوالے سے بھارتی جارحانہ اقدامات کا جائزہ لے رہی ہے۔