کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ میں ہونے والے دھماکوں کے بعد پاکستان کی سول حکومت اور فوجی قیادت نے تحفظِ پاکستان ایکٹ میں ترمیم اور توسیع کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ایک اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت بننے والی فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر بھی غور کیا گیا۔
بدھ کو وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ملک میں سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قومی ایکشن پلان کے نکات پر عملدارآمد تیز کرنےاور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم ہاؤس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام میں مزید توسیع پر بھی غور کیا گیا۔
یاد رہے کہ آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا اور سنہ 2015 میں اکیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتیں بنانے کی منظوری دی گئی تھی۔ان کو عدالتوں کی مدت فروری 2017 میں ختم ہو رہی ہے۔
سکیورٹی سے متعلق ہونے والے اجلاس کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایوان سے خطاب میں بتایا کہ ملک میں فوجی عدالتیں اب چند ماہ کی مہمان ہیں۔ حکومت کو فوجی عدالتوں کی توسیع کے لیے آئینی ترمیم کرنا ہو گی جس کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہے۔
خیال رہے کہ ماضی میں بھی پاکستان میں مختلف سیاسی و قانونی ماہرین ملک میں سول عدالتوں کی موجودگی میں متوازی فوجی عدالتوں کے قیام پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
حکومت کو فوجی عدالتوں کی توسیع کے لیے آئینی ترمیم کرنا ہو گی جس کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہے۔
2014 حکومت نے ملک میں دہشت گردی کے خلاف تحفظِ پاکستان بل کی منظوری دی تھی جس کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خصوصی اختیارات دیے گئے تھے۔ حزب اختلاف نے اس قانون کی شدید مخالفت کی تھی۔
ذرائع کے مطابق سکیورٹی سے متعلق ہونے والے اجلاس کہا گیا کہ دہشت گردوں کی فنڈنگ کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں مدراس میں اصلاحات کے عمل کو تیز کرنے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسی سلسلے میں جلد مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کی جائے گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کو فنڈز فراہم کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبوں میں سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے ایپکس کمیٹی کو فعال بنایا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نیشنل ایکش پلان کے بیس نکات میں پانچ نکات پر عمل درآمد کو تیز بنایا جائے گا۔ قومی سلامتی سے متعلق ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومتوں اور انٹیلجنس ایجنسیوں کے درمیان معلومات کے تبادلے کو تیز کیا جائے۔
اسی سلسلے میں وزیر داخلہ نے چاروں صوبوں کے وزیرا اعلیٰ کا اجلاس بلایا ہے اور جس کے بعد سکیورٹی معاملات پر کیے جانے والے فیصلوں سے پارلیمنٹ کو آگاہ کیا جائے گا۔
قومی سلامتی کے اُمور پر ہونے والے اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سمیت اعلیٰ قیادت نے شرکت کی۔