اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی سلامتی پر سینیٹ ہول کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس جاری ہے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل نوید مختار اور ڈی جی ملٹری آپریشنز بھی اجلاس میں شریک ہیں۔
سینیٹ ہول کمیٹی میں ڈی جی ملٹری آپریشنز نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فوجی عدالتوں نے اب تک 274 مقدمات کا فیصلہ کیا، 161 مجرموں کو سزائے موت جبکہ 56 کو پھانسی دی گئی۔ 13 مجرموں کو آپریشن ردالفساد سے پہلے جبکہ 43 کو دوران آپریشن پھانسی دی گئی۔
ذرائع کے مطابق بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ 7 جنوری کو فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے پر مقدمات پر کاروائی روکی گئی، 28 مارچ کو فوجی عدالتوں مدت میں توسیع کر دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے آرمی چیف بننے کے بعد فوجی عدالتوں کو 160 مقدمات بھیجوائے گئے جن میں سے 33 پر فیصلہ سنایا گیا، 8 کو سزائے موت اور 25 کو قید کی سزا دی گئی، 120 مقدمات 19 نومبر 2017 کو فوجی عدالتوں میں بھیجوائے گئے۔ واضح رہے کمیٹی کے اختتام پر ڈی جی آئی ایس پی آر پارلیمنٹ میں ہی پریس بریفنگ دیں گے۔
قبل ازیں سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ پہلی بار سینیٹ کی ہول کمیٹی کو ان کیمرہ بریفنک کے لئے ہیلی کاپٹر پر آئے۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار اور ڈی جی ایم او میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا بھی ان کے ساتھ تھے۔ سپہ سالار یونیفارم میں جبکہ ڈی جی آئی ایس آئی سول ڈریس میں آئے۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی سے انکے چیمبر میں ملاقات کی۔ عسکری قیادت نے پارلیمنٹ میں دستور گیلری کا دورہ بھی کیا۔
یاد رہے کہ ایوان کی کمیٹی کا بند کمرے میں ہونے والا اجلاس قائد ایوان راجہ ظفر الحق کی طرف سے پیش کی گئی ایک تحریک پر بلایا گیا ہے جس کا مقصد علاقے کی بدلتی صورتحال اور امریکی کردار کے تناظر میں پالیسی کے رہنماء اصول مرتب کرنا ہے۔