تحریر : محمد اشفاق راجا بھارتی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بھمبر سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے گزشتہ روز پاک فوج کے سات جوان شہید ہوگئے۔ بھارتی فوج نے اس ننگی جارحیت کا ارتکاب رات کی تاریکی میں کیا جس کا پاک فوج کی جانب سے فوری اور منہ توڑ جواب دیا گیا اور جوابی کارروائی میں متعدد بھارتی فوجیوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جوابی کارروائی میں کئی بھارتی مورچے بھی تباہ ہوئے۔ عسکری ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان کی چیک پوسٹوں پر بلااشتعال کارروائی میں بھاری اسلحہ اور توپخانہ بھی استعمال کیا گیا جس کے باعث پاک فوج کے سات جوانوں کی شہادتیں ہوئیں۔ جنگی جنونیت میں مبتلا بھارت کی جانب سے رواں سال کے دوران اب تک سیزفائر لائن کی 222 سے زائد بار خلاف ورزیاں کی جاچکی ہیں جبکہ اب تک وہ کنٹرول لائن کی 184 بار اور ورکنگ بائونڈری کی 38 بار خلاف ورزیاں کرچکا ہے اور اسکی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجہ میں گزشتہ دو ماہ کے دوران 28 شہری شہید اور بیسیوں زخمی ہوچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ 13 سال میں بھارت نے گزشتہ روز کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پہلی بار اپنے توپخانے کا استعمال کیا ہے۔ اس سال 18 ستمبر کو ہونیوالے اڑی حملے کے بعد بھارت کی جانب سے متعدد بار کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔ ان خلاف ورزیوں پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی بار دفتر خارجہ طلب کرکے پاکستان کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے مگر بھارت اس پر ٹس سے مس نہیں ہوا اور اس نے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
گزشتہ رات کی بھارتی جارحیت پر وزیراعظم میاں نوازشریف نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے جنہوں نے پاک فوج کے جوانوں کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے باور کرایا ہے کہ بھارت ایل او سی کی مسلسل خلاف ورزیاں کررہا ہے جو درحقیقت ایسے ہتھکنڈوں سے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانیوالے بھارتی مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے مگر دنیا جانتی ہے کہ بھارتی فوجیں نہتے کشمیریوں پر مسلسل مظالم ڈھا رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی باور کرایا کہ بھارت ایسے اقدامات سے کنٹرول لائن پر کشیدگی بڑھارہا ہے۔ دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اس امر کی نشاندہی کی ہے کہ بھارت نے ایل او سی پر بھاری اسلحہ جمع کرنا شروع کر دیا ہے جس کا نتیجہ جنگ کی صورت میں ہی برآمد ہوگا اس لئے عالمی برادری کو جنگ کی نوبت آنے سے پہلے ہی بھارت سے کشمیر سمیت تمام تنازعات طے کرالینے چاہئیں۔ اسی طرح اطلاعات و نشریات کی وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے ایل او سی پر گزشتہ روز کی بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے باور کرایا ہے کہ پاک فوج بھارتی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کررہی ہے اور پوری قوم اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہے’ ہمیں اپنی فوج پر فخر ہے۔
Pak Army
بھارت میں بی جے پی کی مودی سرکار کا دور شروع ہوتے ہی پاکستان کی سالمیت کمزور کرنے کی جو جارحانہ پالیسیاں اختیار کی گئیں اس سے بھارتی عزائم کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کو ہر صورت نقصان پہنچانے پر تلا بیٹھا ہے۔ اس تناظر میں مودی سرکار کو پاکستان کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی پر مبنی کوئی منصوبہ بھی ایک آنکھ نہیں بھاتا اور وہ اسے سبوتاڑ کرنے کی سازشوں میں مگن نظر آتا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ مودی سرکار نے پاکستان کو دہشت گردی کے ذریعہ بھی کمزور کرنے کی ٹھانی ہوئی ہے چنانچہ گزشتہ دو اڑھائی سال کے دوران پاکستان میں جتنی بھی دہشت گردی کی وارداتیں ہوئی ہیں ان میں سے زیادہ تر میں بھارتی ایجنسی ”را” کا ہاتھ ہی کارفرما نظر آیا ہے جس کے ٹھوس ثبوت اور شواہد اقوام متحدہ اور امریکہ سمیت انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو ایک ڈوزیئر کی شکل میں پیش کئے جاچکے ہیں۔
اب جبکہ گزشتہ روز وزیراعظم میاں نوازشریف نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے ہمراہ گوادر جا کر گوادر تجارتی بندرگاہ کا باضابطہ افتتاح کیا اور سی پیک کے دشمن کو پاکستان کا دشمن قرار دیا جبکہ گوادر پورٹ کے افتتاح کے ساتھ ہی چین کا پہلا تجارتی قافلہ بھی گوادر پہنچ گیا ہے تو پاکستان کی اقتصادی خوشحالی اور استحکام کی راہ ہموار ہوتے دیکھ کر بھارت کے سینے پر سانپ لوٹنے لگے ہیں اس لئے گزشتہ رات بھارتی فوجوں کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلااشتعال جارحیت کا ارتکاب سی پیک کے اپریشنل ہونے پر بھارتی ناراضگی کا اظہار ہی ہو سکتا ہے جبکہ اس سے دو روز قبل درگاہ شاہ نورانی بلوچستان میں ننگِ انسانیت دہشت گردی سے بھی بادی النظر میں بھارت ہی کی جانب سے سی پیک کو سبوتاڑ کرنے کا عندیہ دیا گیا۔ چونکہ سی پیک کی مخالفت میں خود بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پیش پیش ہیں جو بلوچستان میں گڑبڑ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی اور انکی سرپرستی کا اعلان بھی کرچکے ہیں جبکہ بلوچستان سے گرفتار ہونیوالے بھارتی ”را” کے جاسوس کلبھوشن یادیو بھی اپنے اقبالی بیان میں سی پیک کو سبوتاڑ کرنے کیلئے بلوچستان میں ”را” کا سازشی نیٹ ورک پھیلانے کا اعتراف کرچکے ہیں اس لئے بلوچستان میں اب تک ہونیوالی دہشت گردی اور ایل او سی پر بھارتی فوج کی گزشتہ روز کی جارحیت کی کڑیاں سی پیک کو سبوتاڑ کرنے کی بھارتی سازشوں کے ساتھ ہی جاملتی ہیں۔
دو ماہ قبل بھارت نے کنٹرول لائن پر پاکستان کیخلاف سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کیاجو اگرچہ درست ثابت نہیں ہوا اور اس دعوے پر مودی سرکار کو اپنے ملک کے اندر بھی لینے کے دینے پڑ گئے تاہم پاکستان کی سالمیت کیخلاف اسکے جارحانہ عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں جس کا اندازہ اس سے ہی لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران بھارتی جنونیت پاکستان کے سرحدی علاقوں میں 28 معصوم شہریوں کی جانیں لے چکی ہے جبکہ اب گزشتہ روز بھارتی توپخانے کی گولہ باری سے پاک فوج کے سات فوجی جوان شہید ہوئے ہیں۔ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت اپنی جنونیت میں کس انتہائ تک جاچکا ہے جبکہ وہ اس جنونیت میں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے تقاضوں کو بھی روند رہا ہے اور جنگ کی آگ بھڑکانے پر تلا بیٹھا ہے۔ گزشتہ ہفتے اس نے جاپان کے ساتھ بھی ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کا معاہدہ کیا جبکہ اس سے قبل وہ امریکہ’ جرمنی’ فرانس’ روس اور برطانیہ کے ساتھ بھی ایٹمی تعاون کے معاہدے کرکے اس خطہ کو غیرمتوازن بناچکا ہے۔ اگر بھارت کی مودی سرکار دنیا کے ہر کونے سے ایٹمی ہتھیار اور ٹیکنالوجی اٹھا کر اپنے آنگن میں اکٹھے کررہی ہے اور اب اس نے خود ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت بھی حاصل کرلی ہے تو اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت اس ٹیکنالوجی کے ذریعے خطے میں کس کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔
China-Pakistan Economic Corridor
اس وقت بادی النظر میں یہی محسوس ہوتا ہے کہ مودی سرکار نے پاکستان چین اقتصادی راہداری کو رکوانے کی اپنی سازشوں میں ناکامی کے بعد پاکستان پر براہ راست جنگ مسلط کرنے کی ٹھان لی ہے جس کیلئے پاکستان کو گزشتہ رات کی ننگی جارحیت کے ذریعے پیغام دیا گیا ہے۔ بلاشبہ ان بھارتی سازشوں سے ہماری سول اور عسکری قیادتیں بھی مکمل طور پر آگاہ ہیں اور سرحدوں کے دفاع کیلئے ہمہ وقت مستعد اور چاک و چوبند افواج پاکستان کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر ہر بھارتی جارحیت کا فوری اور بھرپور جواب بھی دے رہی ہیں تاہم اس وقت ہمیں اندرونی طور پر قومی یکجہتی اور بیرونی سطح پر سفارتی فعالیت کی زیادہ ضرورت ہے۔ آج اگر بھارت سی پیک کو سبوتاڑ کرنے اور اسکی بنیاد پر پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے پر تلا بیٹھا نظر آتا ہے تو ہمیں اندرونی طور پر اتحاد و یکجہتی کے ذریعے اسکی ناپاک سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ محض مخالفت برائے مخالفت کی سیاست میں ملک میں سیاسی عدم استحکام کا کوئی تاثر پیدا نہ ہونے دیا جائے اور بھارتی جارحانہ عزائم کے پیش نظر تمام قومی سیاستی قیادتیں اتحاد و یکجہتی کی لڑی میں پروئے ہونے کا دشمن کو پیغام دیں اور اپنی اختلافی سیاست کو تج کر دفاع وطن کے تقاضے نبھانے پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔ انکی ساری سیاست کا ملک کی سلامتی پر ہی دارومدار ہے۔ یہ ملک ہے تو انہیں حکومت مخالف سیاست کرنے اور اقتدار میں جانے کے مواقع بھی ملتے رہیں گے۔
اگر خدانخواستہ دشمن کی سازشوں سے ملک ہی سلامت نہ رہا تو وہ اپنے اقتدار کے سہانے خوابوں کی تعبیر کہاں ڈھونڈیں گے اور شہنہشاہ معظم بننے کی حسرت کہاں پوری کرینگے۔ اسی طرح سی پیک کے بارے میں بھی ہماری قومی سیاسی قیادتوں کو بھارتی سازشوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے تعمیری سوچ کا اظہار کرنا ہوگا ورنہ دشمن تو ہماری سالمیت پر اوچھا وار کرنے پر تلا بٹھا ہے۔ آج حکومتی سطح پر بھی بھارتی جارحیت کیخلاف محض رسمی مذمت اور محض ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج کرنے سے کام نہیں چلے گا بلکہ بھارتی عزائم سے تمام عالمی فورموں اور قیادتوں کو مو?ثر طور پر آگاہ کرکے ہمیں ”ایسے کو تیسا” والی پالیسی اپنانا ہوگی۔ بھارتی گیدڑ بھبکیوں پر اب مصلحتاً خاموشی اختیار کرنا بھی اسے ہم پر جارحیت مسلط کرنے کا موقع فراہم کرسکتا ہے۔ آج ہمیں کسی مصلحت کو پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے نہ دشمن کو اندرونی طور پر اپنی کسی کمزوری کا تاثر دینے کی۔ یہ ساری صورتحال اقوام عالم کے بھی سامنے ہے۔ عالمی برادری بھارتی جارحانہ عزائم کے آگے بند نہیں باندھے گی تو بھارت کے ہاتھوں دنیا کی تباہی کی خود ہی ذمہ دار ہو گی۔