لاہور (خصوصی رپورٹ) اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ محمد زبیر حفیظ نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے قومی وحدت کا ہوناانتہائی ضرورہے اور تعلیم قومی وحدت میں اہم کردار ادا کرتی ہے، تعلیم کے ذریعے قوم کی ذہنی اور جسمانی نشو و نما ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان کا شعبہ تعلیم کوئی متفقہ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے مسائل میں گھرچکا ہے
نصاب تعلیم کے ادبی اور معاشرتی مضامین سے نظریہ پاکستان کے تصور کو بتدریج حذف کیا جا رہا جبکہ سائنسی اور پیشہ ورانہ مضامین میں کسی قسم کی جدت پیدا نہیں کی جا رہی ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیلنٹ ایوارڈ شو سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی اور اعلیٰ تعلیم میںخاطر خواہ حکومتی اقدامات نہ ہونے کو جواز بنا کر غیر ملکی اور غیر سرکاری تنظیمات کیلئے شعبہ تعلیم میںمداخلت کے راستے کھول دئیے گئے
جس سے ملک کے نظریاتی تشخص کو شدید نقصانات درپیش ہیں۔ یوں تعلیمی اداروں کا کلچر معاشرتی اور اخلاقی روایات سے دور ہوتا چلا جارہا ہے۔ ملکی ماہرین تعلیم پر انحصار کی بجائے غیر ملکی مشیران تعلیم کے ذریعے تعلیمی اقدامات کو حکومتی تائید حاصل ہے، زبیر حفیظ کا مزید کہنا تھا کہ تعلیم کی نجکار ی اور بورڈ آف گورنر کے قیام اور ذریعہ تعلیم پر متنازعہ اقدامات منظر عام پر آرہے ہیں،آٹھاریوں ترمیم کے بعد شعبہ تعلیم کو صوبوں کے ذمہ کردیا لیکن گزشتہ تین سالوں میں کوئی بھی شعبہ خاطر خواہ کام منظر عام پر نہیںلا یا جاسکا۔ پاکستان میں بنیادی تعلیمی سے لے کر اعلیٰ تعلیم کا مستقبل حکومتی عدم توجہی کی بنا پر ہمیشہ کی طرح آج بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔
جہاں ایک جانب تعلیمی پالیسی کی متعلق یہ تمام امور توجہ طلب ہیں وہاں دوسری طرف موجودہ تعلیمی بجٹ فی الوقت کی تعلیمی ضروریا ت کو پوراکرنے کے لئے ناکافی ہے جس کی وجہ سے فیسوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔اور طلبہ کی بنیادی ضروریات مشکلات میں بدلتی جا رہی ہیں۔سرکاری اور پرائیویٹ یونیورسٹی کی فیس ایک جیسی ہوتی جارہی ہیں۔ ڈگری یافتہ طالب علم کے پاس ہنر ہونے کے باوجود روزگار نہیں ہے۔ لیبارٹیز ،تحقیقی سہولیات،ہاسٹلز اور ٹرانسپوٹ کی عدم دستیانی کا مسئلہ تمام تعلیمی اداروں کو درپیش ہے۔