پشاور (جیوڈیسک) خیبر پختون خوا کے بزرگ قوم پرست سیاستدان، انقلابی شاعر، ادیب اور ممتاز صحافی اجمل خٹک کی چوتھی برسی آج منائی جا رہی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سابق سربراہ ہونے کے علاوہ بھی اجمل خٹک کی کئی شناخت ہیں۔
تعلق توان کا یک متوسط گھرانے سے تھا، تاہم اپنی ترقی پسند سوچ اور انقلابی شاعری وادب نے ان کو شہرت کی دنیا میں رو شناس کرایا۔ وہ پشتو اور اردو کی 13 کتابوں کے مصنف تھے۔ اجمل خٹک نے عملی زندگی کا آغاز خدائی خدمت گار تحریک سے کیا۔
اجمل خٹک کا شمار اے این پی کے ان رہنماوں میں ہوتا تھا جنہیں سننے کیلئے لوگ جلسوں میں آنے کا انتظار کیا کرتے تھے لیکن ان کی سیاسی زندگی کے دوران ایک وقت ایسا بھی آیا جب انہوں نے سابق صدر جنرل مشرف کے ساتھ پارٹی قیادت کی اجازت کے بغیر ملاقات کی اور بیان دیا کہ انہیں پرویز مشرف کی ذات میں روشنی کی کرن نظر آئی ہے
جس پر پارٹی نے ان کے خلاف کارروائی کر کے نکال دیا۔ اجمل خٹک شعلہ بیان مقرر ہونے کے ساتھ ساتھ کئی اخبارات اور رسالوں کے مدیر بھی رہے اور آخر کار طویل علالت کے بعد 2010ء میں خالق حقیقی سے جا ملے۔