سال ٢٠١٥۔۔سوال صرف ١٥

Religious

Religious

تحریر: سجاد گل دردِ جہاں
جو قومیں تاریخ سے سبق نہیں سیکھتیں وہ اس مفلوج اور مردہ جسم کی مانند ہوتیں ہیں جو دھرتی پر سوائے بوجھ کے اور کچھ نہیں ہوتا،قانون خدا وندی ہے کہ مردہ جسم کو کسی نہ کسی طریقے سے ٹھکانے لگا دیا جاتا ہے، جیسے اسلام ،عیسائیت ،یہودیت وغیرہ میں مردہ سپردِ خاک کر دیا جاتاہے،ہندوئوں کے ہاں جلا دیا جاتا ہے، مگر مردہ قوموں کا حشر دنیا میں یہ کیا جاتا ہے کہ ان پر ان سے بہتر قوموں کو مسلط کر کے انہیں ذلیل کیا جاتا ہے،اگر میں یوں کہوں تو کسی حد تک درست ہوگا کہ آج ہم بھی ایک مردہ قوم ہیں،اور ہمیں بھی تاریخ سے سبق لینے کی اشد ضرورت ہے ،چونکہ سال ٢٠١٥ بھی اب تاریخ کا حصہ بننے کو ہے لہذا یہ سال بھی ہمارے لئے بہت سے سوالات چھوڑے جا رہا ،ان تمام سوالات کو تحریری شکل دی جائے تو ایک موٹی تغڑی کتاب وجود میں آ سکتی ہے، مگر میں آپ کی نزر کچھ ابھرے ہوئے چیدا چیدا سوالات کئے دیتا ہوں۔
سوال ١۔کیا اب اس ملک میں کوئی تخریب کاری کا واقعہ نہیں ہو گا ،وہ لیاقت خان کو گولی لگنے کا ہو خواہ حکیم سعید کی شہادت کاہو ،یا بے نظیر کی ہلاکت کا ، وہ نشتر پارک کو لہو رنگ کرنے کا یا پشاور میں ننھی کلیوں کو مسلنے کا؟

سوال ٢۔کیا اب ہماری سرحدیں واقعی ہماری ہوں گی جن میں کوئی امریکی ہیلی اور ڈرون داخل نہیں ہو سکے گاجو جب چائے جسے چائے نشانہ بناتے پھریں او ر ہمارا کردار اس مجاہدسا ہو گا ؟
کیو ں بہے ہر سو خو ن مسلماں کا آخر
باقی ہے جب تک مرے جسم میںاک بھی بوند

سوال ٣۔کیا اب الیکٹرونک میڈیا پر پھیلی بے حیائی اور اسلام دشمنی کے تاثرات کی روک تھام کی جائے گی یا Bollywood اور Hollywoodکے بھیانک عزائم ہمارے معاشرے میں پروان چڑتے رہیں گے؟

سوال ٤۔کیا ہم با حثیت امت مسلمہ جھوٹ کو جھوٹ سمجھیں گے خواء وہ کاروبار میں ہو یا گلی محلے میں ،فراڈ کو فراڈ ہی جانیں گے نہ کے چالاکی اور ہوشیاری چائے وہ دکان پر ہو یا دیگر امورِ زندگی میںاور کیا چھوٹی بڑی تمام اخلاقی برائیوں کا خاتمہ کر چھوڑیں گے جو آج ہماری نس نس میں چھائی ہوئی ہیں؟

سوال ٥۔کیا اب کسی بنتِ حوا کو دو وقت کی روٹی کے لئے کسی دلال اور کوٹھے کا یہ کہتے ہوئے سہارا نہیں لینا پڑے گا کہ اگر حکومت ہمیں دو وقت کی روٹی نہیں دے سکتی تو اس کام سے بھی نہیںروک سکتی ؟ یا حکمران ہوش کے ناخن لے کر اپنی زمہ داریوں کو پورا کریں گے؟

Corruption

Corruption

سوال٦۔کیا اب بھی کسی رفاقت کو کالج کی فیس ادا کرنے کے لئے روڈپر پرس چھیننے یا کسی ریاض کو سکول کی فیس دینے کے لئے وڈے سائیں کی مرغی چوری کرنے کی ضرورت پڑتی ہی رہے گی یا دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرح یہاں بھی مفت تعلیمی نظام رائج کر دیا جائے گا؟

سوال٧۔کیا اب ہم پر مسلط ہونے والے حکمران ایسے نہیں ہوں گے جو کرپشن کے جرم میں ١٠۔١٠ سال جیل میں رہے ہوں جن پر ہائی جیکینگ ،سیکورٹی رسک، اور نااہلی کے مقدمات چلتے رہے ہوں جو منی لاونڈرنگ کا انکشاف اپنی زبانی کر چکے ہوں؟یا یہ کہہ کر ہم انہی کو آگے لاتے رہیں گے کہ جیسی عوام ویسے حکمران؟

سوال٨۔کیا آئندہ تھرپارکر میں کوئی بچہ بھوک اور پیاس سے دم نہیں توڑے گا،یا کوئی عامرتعلیم چھوڑ کر سردیوں میں ابلے ہوئے انڈے بیچ کر اور گرمیوں میں بوٹ پالش کی سندوکی کاندھے پر لٹکا کر آخری سہارے بوڑھی ماں کی دوائی پوری کرتا ہی رہے گا یا حکمران عوامِ پاکستان کو بنیادی سہولیات فراہم کر دیں گے؟

سوال٩۔کیا اب ہم امریکی امداد کی بھیک کا پلو چھوڑ کر اور ورلڈ بینک کے کشکول توڑ کرپاکستان میں موجود اللہ کی نعمتوں کا بھر پور استعمال کریں گے اور اقبال کی اس غیرت مندانہ سوچ کو اپنائیں گے ؟

اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
آتی ہو جس رزق سے پرواز میں کو تاہی

10 Question

10 Question

سوال١٠ ۔ کیا اب کوئی ریمنڈ ڈیوس کسی پاکستانی کو گولی مار کر VIP پروٹوکول کے ساتھ امریکہ رخصت نہیں کر دیا جائے گا ؟یا پھر یونہی پاکستانی شہریوں کے حقوق پامال ہوتے رہیں گے؟

سوال١١۔کیا اب کوئی عافیہ صدیقی ڈالر کے حوض امریکہ کے حوالے نہیں کی جائے گی اور اب ہمارے حکمران اسے بازیاب کرانے کے لئے عملی اقدامات سر انجام دیں گے یا ایسے ہی بے غیرتی اور بے شرمی کا مصداق بنیں رہیں گے؟

سوال١٢۔کیا اب کوئی ماں اپنے بچوں بھوک و افلاس کے ڈر سے نٹی جٹی کے پل سے نیچے پھینکتے ہوئے یہ نہیں کہے گی کہ خدایا تو خوب جانتا ہے اگرتونے ہمیں پاکستان میں پیدا نہ کیا ہوتاتو میں یہ ظلم کبھی نہ کرتی؟

سوال١٣۔کیا اب پولیس کے ایسے لطیفے سامنے نہیں آئیں گے کہ ٣ سالہ بچے کے خلافFIR بچے پر کمرشل پلازہ پر قبضہ اور چوری کا مقدمہ یا کوئی غریب کسان عدالت میں اپنی بیٹی کی عصمت دری اور قتل کے مجرم رمیندار سے کیس ہار کر یہ نہیں کہیے گا” تو بھی پاکستان ہے میں بھی پاکستان ہوں ؟

سوال١٤۔کیا اب کسی آدم و حوا کی مظلوم بیٹی کو ٦۔٦ انسانی روپ میں وحشی درندے اپنی وحشت و درندگی کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتارتے ہوئے یہ نہیں کہیں گے” آواز دو انصاف کو انصاف کہاں ہے،،؟

سوال١٥۔کیا اب کوئی بوڑھا پروفیسر ٦ ماہ کی پینشن نہ ملنے پر اپنی کن پٹی پر پستول رکھ کر یہ کہتے ہوئے گولی نہیں چلائے گا ”یہ تیرا پاکستان ہے ، ، نہ میرا پاکستان ہے”
اللہ کرے ایسا ہو جائے اگر ایسا نہ ہوا تو ویسا ہی ہو گا جیسا چل رہا ہے،

”نتیجہ پھر وہی ہوگا ، سنا ہے سال بدلے گا
پرندے وہی ہوں گے،شکاری جال بدلے گا
مہینے اب بھی وہی ہونگے ،مگر سال بدلے گا
وہی حاکم وہی غربت، وہی قاتل وہی غاصب
بتائو کتنے سالوں میں ہمارا، حال بدلے گا،،

Sajjad Gul

Sajjad Gul

تحریر: سجاد گل دردِ جہاں
dardejahansg@gmail.com
Phon# +92-316-2000009