اسلام آباد (جیوڈیسک) جسٹس جواد ایس خواجہ کہتے ہیں کہ اسلام آباد میں اقوام متحدہ کا دفتر کس پروٹوکول کے تحت کام کر رہا ہے۔ اس پر پاکستانی قوانین لاگو ہوتے ہیں یا نہیں۔ عدالت نے حکومت سے رپورٹ طلب کر لی۔
سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس اعجاز چودھری پر مشتمل بینچ نے کی۔ دوران سماعت ایس پی انویسٹی گیشن لاہور نے عدالت کو بتایا کہ ایک لاپتہ شخص مدثر کے معاملے کی تفتیش کیلیے اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر گئے تو انہوں نے تعاون سے انکار کیا۔
اقوام متحدہ کے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ کے ذریعے جنیوا رابطہ کیا جائے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا کہ کیا اقوام متحدہ کا پاکستان میں دفتر حکومت کی اجازت سے کھلا ہے۔ کیا اس پر پاکستانی قوانین لاگو نہیں ہوتے۔ عدالت نے گل فقیر اور نور خان کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے اٹارنی جنرل سے سترہ جولائی کو جواب طلب کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت ملتوی کر دی۔