چہرہ تو میرا اپنا تھا،آئینے کے اس طرف ًد کھتا تھا کو ئی اور کیو ں؟آئینے کے اس طرف . رکھنا چا ہا تھا ذات کو پر تو ں میں ڈھا نپ کر . ابھری
ہو ئی ہیں،خستگیاں آئینے کے اس طرف اس نے ا لٹ کے رکھ دی جذبوں کی انجمن جس کو بسا یا شوق سے،آئینے کے اس طرف . جب کھائی راہ میں ٹھوکر،احساس پھر ہوا . گھر تو نہیں
دیوار تھی،آئینے کے اس طرف طو فان تو گذر گیا،وہ عکس بھی بکھر گیا بکھری پڑی ہیں کر چیاں،آئینے کے اس طرف . سنا ٹا ہے ہر طرف،اور سا حل بھی دور ہے . ٹوٹی ہو ئی ہیں
کشتیاں،آئینے کے اس طرف ہم ڈوب کر نہ ا بھرے اس کی ذات سے وہ آ ئینہ د کھا گیا،آ ئینے کے اس طر ف . مدت سے منتظر ہے نگاہ اس کی عالیہ…….. . خالی پڑی ہے راہ گذر،آئینے کے اس طرف