کابل (جیوڈیسک) افغانستان میں نیٹو نے 13 سال جنگ کے بعد مشن ختم کردیا جب کہ اس حوالے سے دارالحکومت کابل میں خفیہ مقام پر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں کامیابی کا جشن منایا گیا۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان پر مسلط کی گئی 13 سالہ جنگ اپنے اختتام کو پہنچ گئی جب کہ اس حوالے سے جشن کی تقریب کا انعقاد دارالحکومت کابل میں کیا گیا تاہم سیکیورٹی خدشات اور طالبان کے ممکنہ حملے کے پیش نظر تقریب کو خفیہ رکھا گیا اورحکام کی جانب سے اس میں نہ تو کسی میڈیا کو مدعو کیا گیا
نہ ہی تقریب کی جگہ کا باقاعدہ اعلان کیا گیا۔ ایساف کے ٹوئٹر پیغام کے مطابق نیٹو کمانڈر جنرل جون کیمپبل نے 50 سے زائد ممالک کے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم افغانستان کے عوام کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر روشن مستقبل کی امید دے کر جارہے ہیں اور نیٹو کی قربانیوں کی بدولت اب افغانستان مضبوط اور ہمارے ممالک محفوظ ہو گئے ہیں اور امید ہے کہ ہر فوجی کو افغانستان میں اپنے کام پر فخرہوگا اور آئندہ بھی اسی جوش و جذبے سے مضبوط افغانستان کا عزم لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ نیٹو ممالک کی جشن کی آج ہونے والی تقریب سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی افغانستان میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں اور وہ افغانستان سے بھاگ رہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ افغان جنگ کو ادھورا چھوڑ کر جانے سے لگتا ہے کہ امریکا افغانستان میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا اوراسے طالبان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں 2001 سے جاری جنگ میں 50 ممالک کے ایک لاکھ 30 ہزار فوجیوں نے حصہ لیا جس میں 3 ہزار 485 فوجی ہلاک ہوئے اور یکم جنوری 2015 کے بعد افغان مشن کے خاتمے کے بعد بھی 12 ہزار 500 نیٹو فوجی افغانستان میں قیام کریں گے جو افغان آرمی اور پولیس کی تربیت کریں گے۔