برسلز (جیوڈیسک) نیٹو کے رکن ممالک نے یوکرائن کے حالیہ بحران کے تناظر میں مشرقی یورپ میں تحفظ بڑھانے کے لیے اقدامات پر اتفاق کر لیا ہے۔ وزراء نے واضح کیا کہ وہ سرد جنگ کے بعد روس کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی حدود کے اندر کام کر رہے ہیں۔
یوکرائن میں بگڑتے ہوئے حالات کی وجہ سے خطے میں سلامتی کی صورتحال کافی تبدیل ہو چکی ہے۔ موجودہ صورتحال میں کسی ممکنہ سکیورٹی خطرے سے نمٹنے کے لئے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ملکوں کے وزرائے دفاع نے ایک منصوبے پر اتفاق کر لیا ہے۔
اس بارے میں اعلان نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے برسلز میں منعقدہ نیٹو کے اجلاس کے بعد کیا۔ اس منصوبے کے تحت رکن ملکوں میں فوجی ساز و سامان و دیگر عسکری ترسیلات پہلے سے تعینات کی جائیں گی تاکہ کسی ممکنہ ناخوشگوار واقعے کی صورت میں رد عمل یا جوابی کارروائی کے لیے درکار وقت کو گھٹایا کیا جا سکے۔
اس مجوزہ منصوبے کو برطانیہ میں ستمبر میں ہونے والے نیٹو کے رکن ملکوں کے سربراہی اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ نیٹو کی طرف سے یہ فیصلہ یوکرائن کے سابقہ نیم خود مختار علاقے کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق اور مشرقی یوکرائن میں جاری روس نواز علیحدگی پسند تحریک کے نتیجے میں لیا گیا ہے۔
یوکرائنی بحران کے سبب مغربی و مشرقی ممالک کے تعلقات سرد جنگ کے بعد اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ نیٹو کے سربراہ راسموسن نے کہا کہ کرائمیا کا روس کے ساتھ الحاق 1997ء فائونڈنگ ایکٹ کی واضح خلاف ورزی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ 1997ء میں نیٹو اور روس کے مابین طے پانے والے اس معاہدے کے ذریعے یورپ میں سرد جنگ کے بعد سرحدوں کا تعین کیا گیا تھا۔
معاہدے کے ذریعے مغربی ممالک اور روس کو پابند کیا گیا تھا کہ کوئی بھی فریق آزادی پانے والی مشرقی یورپی ریاستوں میں اشتعال انگیر یا دھمکی آمیز انداز میں افواج یا ہتھیار تعینات نہیں کرے گا۔ راسموسن نے کہا کہ نئے خطرے سے نمٹنے کے لیے جب تک درکار ہو نیٹو کو لازمی اقدامات کرنا ہوں گے۔