تحریر: حبیب اللہ سلفی سعودی عرب نے نیٹو طرز پر اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد بنانے کی تجویز دیتے ہوئے پاکستان سے تعاون کی درخواست کی ہے۔اس حوالہ سے دونوں ملکوں کی قیادت کے مابین فوجی اتحاد کے فریم ورک کی تیاری کیلئے باہم مشاورت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ نیوز ویب سائٹ حرمین نیوز ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی وزیر دفاع کی پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں میں اس تجویز کو جلد عملی جامہ پہنانے پر اتفاق رائے کا اظہار کیا گیا۔اسی طرح اسلامی ممالک کی جانب سے دفاعی شعبے میں ایک دوسرے سے تعاون بڑھانے اور تجربات سے فائدہ اٹھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
صلیبی جنگوں کے بعد مسلم خطوں و علاقوں پر عالم کفر نے قبضے کئے اور مسلمانوں کو غلامی کی دلدل میں دھکیل دیا گیا۔ ایک طویل عرصہ یونہی گزرا لیکن جب مسلمانوں نے اپنی آزادیوں و حقوق کے تحفظ کیلئے میدانوں کا راستہ اختیار کیا تو دنیا میں نام نہاد امن کے ٹھیکیدار ملک سب ایک ہو گئے اور امریکہ کی قیادت میں فوجی اتحاد بنا کر مسلم ملکوں پر چڑھائی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ پہلے نائن الیون کے بہانے افغانستان پر حملہ کیا اور بارود برسا کر دس لاکھ سے زائد مسلمانوں کوخاک و خون میں نہلا دیاگیا۔ پھر عراق میں کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی کا جھوٹا الزام لگایا اوروہاں بھی آتش و آہن کی بارش کر کے لاکھوں مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا۔
امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے بغیر کسی ثبوت کے مسلمان ملکوں کیخلاف پروپیگنڈا کیااور مسلم خطوں و علاقوں پر قبضے کر نے کیلئے ڈیزی کٹر بم برسائے جاتے رہے لیکن کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں تھا۔ اقوام متحدہ جیسے اداروںنے بھی امریکہ کی لونڈی ہونے کا کردار ادا کیا اور نہتے مسلمانوں کابہتا ہوا خون روکنے کیلئے کسی قسم کا کردار ادا کرنے کی سرے سے کوئی کوشش ہی نہیں کی۔ امریکہ کی قیادت میں نیٹو فورسز نے مظالم کی نئی داستانیں رقم کیں تاہم کسی نے ان کا ہاتھ نہیں روکا تاہم جب افغانستان میں اتحادیوں کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور انہوںنے دیکھا کہ اس سے پوری دنیا میں مظلوم مسلمانوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ اگر نہتے افغانی امریکیوں کو شکست دے سکتے ہیں تو کشمیری و فلسطینی مسلمان بھی بھارت و اسرائیل کو شکست دے سکتے ہیں۔ اسی طرح دیگر خطوں کے مظلوم مسلمانوں میں بھی آزادیوں کے حصول کیلئے جدوجہد کا جذبہ پیدا ہواتو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو پریشانی لاحق ہوئی اور میدانوں میں ناکامی دیکھ کر وہی پرانے حربے اختیار کئے گئے۔
ISIS
مسلمان ملکوں میں فتنہ تکفیر اور خارجیت کے بیج بونے کا آغاز کر دیا گیا۔ عراق و شام میں داعش جیسی تنظیمیں کھڑی کی گئیں تو دوسری جانب پاکستان ، افغانستان، سعودی عرب، ترکی، مصر اور دیگر اسلامی ملکوں میں بھی تکفیری گروہوں کوپروان چڑھانے کا آغاز کر دیا گیا۔ اس مقصد کیلئے بے پناہ وسائل خرچ کئے گئے اور مسلمانوں کو باہم دست و گریباں کرنے کی خوفناک سازشیں کی گئیں۔ منظم منصوبہ بندی کے تحت فرقہ واریت میں تشدد پیدا کیا گیا۔ خودکش حملوں کو ہوا دی گئی اور کفر کے فتوے لگا کر قتل و غارت گری کی راہیں ہموار کی گئیں۔ مسلمانوں کا اتحاد پارہ پارہ ہو گیا۔ دشمن قوتوں کو مسلمان ملکوں میں مداخلت کے مواقع ملے اور شیعہ سنی کے لڑائی جھگڑے کھڑے کئے جاتے رہے۔ صلیبیوں و یہودیوں کی کوشش تھی کہ کسی طرح مسلمانوں کو آپس میں دست و گریباں رکھا جائے تاکہ وہ باہم لڑائی جھگڑوں میں اپنے وسائل برباد کرتے رہیں۔ ان کی اس تخریب کاری اور سازشوںکے نتیجہ میں سارا مشرق وسطیٰ ان لڑائیوں کی لپیٹ میں آگیا۔
پاکستان، سعودی عرب اوردیگر مسلمان ملکوں میں بھی تکفیری گروہوں کی دہشت گردی سے بہت زیادہ نقصانات ہوئے ۔یہ جنگ کی ایک نئی شکل ہے جو مسلمانوں پر مسلط کی گئی ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ داعش کے جہاز اتحادی ملکوں کی زیر نگرانی تیل کی تجار ت کر رہے ہیں ۔ بڑے پیمانے پر انہیں اسلحہ فرام کیا جارہا ہے ‘کوئی انہیں روکنے والا نہیں ہے لیکن دوسری جانب دنیا بھر میں ڈھنڈورا پیٹاجا رہا ہے کہ وہ داعش جیسی تنظیموں کے خاتمہ کیلئے کردار ادا کر رہے ہیں۔حالانکہ یہ بہت بڑا جھوٹ اور دھوکہ ہے۔ ہیلری کلنٹن اور دوسرے امریکی و برطانوی عہدیداران کے یہ بیانات ساری دنیا کے سامنے ہیں جن میں ان کی طرف سے داعش بنانے کا جرم تسلیم کیا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہی اسلام کی نام لیوا یہ تنظیمیں اس وقت سب سے زیادہ اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہی ہیں۔ کسی کو جلتی ہوئی آگ میں ڈال کر جلایا جاتا اور کسی کو پنجرے میں ڈال کر پانی میں ڈبویا اور پھر اس کی ویڈیوز پوری دنیا میں دکھا کر اسلام کو ایک ظالمانہ مذہب کے طو رپر پیش کیا جارہا ہے۔
بہرحال ان حالات میں اس بات کی بہت زیادہ ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ مسلمان ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں اور کشمیر، فلسطین و شام جیسے مسائل حل کرنے کیلئے دنیائے کفر کی طرف دیکھنے کی بجائے خود انہیں حل کرنے کی کوشش کریں۔ اسی ضرورت و اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سعودی عرب، پاکستان اور بعض دوسرے اسلامی ملکوں کی مشترکہ کوششوں سے 34 مسلم ملکوں کا اتحاد تشکیل دیا گیا اور اب حال ہی میں نارتھ تھنڈر”شمال کی گرج” کے نام سے خطہ کی سب سے بڑی فوجی مشقیں کی گئیں جس کی اختتامی تقریب میں وزیر اعظم نوا زشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت 21مسلمان ملکوں کے سربراہان اور نمائندگان نے شرکت کی۔ ان مشقوں میں توپ خانوں، ٹینکوں او ر فضائی دفاع کے نظام سے متعلق جدید ترین ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کیا گیاجن کا مقصد شریک افواج کے عناصر کی فنی اور لڑائی سے متعلق اہلیت کی سطح کو بڑھانا اور ترسیل و سٹریٹیجک نقل و حرکت کے منصوبوں پر عمل درآمد کی مشق تھا۔ اس کے علاوہ خطے کے امن واستحکام کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے شریک ممالک کی افواج کے درمیان مشترکہ مشن کی صلاحیت پیدا کرنا شامل تھا۔
Islamic Military Alliance
“شمال کی گرج” مشقوں کے ذریعے عالمی برادری کو یہ پیغام گیا کہ شریک ممالک چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک صف میں کھڑے ہیں۔ سعودی چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ ان مشقوں سے جو مقاصد متوقع تھے وہ حاصل کر لئے گئے ہیں۔ نیٹو طرز پر اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد کی تجویز پر دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرف سے زبردست خوشی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ طویل عرصہ سے اسلام و مسلمانوں سے ہمدردی اور خیرخواہی رکھنے والی تنظیموں اور قائدین کی جانب سے مسلم حکمرانوں پر زور دیا جارہا تھا کہ مسلمانوں کو درپیش مسائل کا حل اتحا دویکجہتی کا راستہ اختیا رکرنے اور اپنے قدموں پر کھڑاہونے میں ہے ‘ اس لئے مسلم ملکوں کے اتحاد پر توجہ دی جائے۔ان کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ جن ملکوں اور عالمی اداروں سے مسلم حکومتیں امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں کہ وہ آپ کے مسئلے حل کریں گے درحقیقت یہی تووہ قوتیں ہیں جنہوں نے سب مسائل کھڑے کئے اور مسلمان ملکوں کو انتشار و افتراق میں مبتلا کر رکھا ہے۔
شمال کی گرج نامی مشقوں میں پاک فوج کی آپریشنل اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو تمام اسلامی ممالک نے مثال قرار دیا اور اس اتحاد کے فریم ورک کی تیار ی کیلئے بھی پاکستان سے کلیدی کردار ادا کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ یہ یقینا پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہے۔آنے والے دنوں میں یہ اتحاد عملی طور پر مضبوط شکل اختیار کرتا ہے تو اس کے یقینا دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور سعودی عرب، پاکستان و دوسرے اسلامی ملکوں کیخلاف عالم کفر کی جاری سازشوں کو ان شاء اللہ پوری قوت سے ناکام بنایا جاسکے گا۔ مسلمان ملکوں کو چاہیے کہ وہ دفاع کی طرح اپنی معاشی قوت بھی مضبوط بنائیں اور ڈالرو پائونڈ کی غلامی سے نکل کر اپنی مشترکہ کرنسی تشکیل دیں۔اسی طرح وہ اسلامی ملک جو سعودی عرب میں ہونیو الی فوجی مشقوں میں شریک نہیں ہو سکیں انہیں بھی چاہیے کہ وہ ایسے پروگراموں میں شریک ہوں اور بیرونی سازشوں کے توڑ کیلئے اسلامی ملکوں کے اتحاد کا باقاعدہ حصہ بنیں۔ دشمن کے مذموم عزائم ناکا م بنانے کیلئے مسلمانوں کا عملی طور پر ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا بہت ضروری ہے۔