نیٹو سپلائی روکنے کی جدوجہد اچھی بات ہے ہماری دعائیں سپلائی بند کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔ مولانا رشید احمد لدھیانوی

فیصل آباد : جمعیت علماء اسلام ف پنجاب کے امیر مولانا رشید احمد لدھیانوی نے کہا ہے کہ نیٹو سپلائی روکنے کی جدوجہد اچھی بات ہے ہماری دعائیں سپلائی بند کرنے والوں کے ساتھ ہیں تاہم اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی کہ نیٹوسپلائی روکی جائے۔عمران خان کے بھی کھانے اور دکھانے کے دانتوں میں فرق ہے۔

صوبائی اسمبلی کی قرارداد میں سپلائی روکنے کا تذکرہ نہیں اور ڈرون حملے کی ایف آئی آر میں امریکہ کا تذکرہ تک نہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اندر سے یہودیوں سے ملے ہوئے ہیں اور باہر سے سپلائی روکنے کا سٹنٹ کررہے ہیں۔تحریک انصاف کی حکومت شہید ہویا غازی اس کا دارومدار نیت پر ہے۔ ڈرون حملے سے متعلق مشیر خارجہ کے بیان سے نواز حکومت کی بدنامی ہوئی۔سرتاج عزیز اب فارغ ہیں انہیں اپنے سر پر سواتی ٹوپی لے کرہاتھ میں تسبیح لینی چاہئے۔ جے یوآئی کاحکومت سے تعاون کسی غرض سے نہیںصرف اللہ کی رضا کیلئے ہے ۔پولیس جلسے جلوسوں میں الجھ کر معاشرتی جرائم روکنے میں ناکام ہورہی ہے۔ ریاستی اداروں کو مستحکم کرنے کیلئے تمام مکاتب فکر کے علمائ، حکومت اور دانشوروں کو مل کرتحمل کے ساتھ جلسے جلوسوں کا ضابطہ اخلاق نئے سرے سے طے کرنا ہوگا۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے جے یوآئی کی مرکزی شوریٰ کے اجلاس سے واپسی پرجماعتی کارکن شیخ محمد عمرسے ان کی والدہ کی تعزیت کے موقع پر صوبائی رہنماؤں مخدوم زادہ سید محمد زکریا، محمد یوسف انصاری ،محمد احمد رانا، عزیز الرحمن ودیگر پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں کیا۔انہوں نے کہا تحفظ پاکستان آرڈیننس کو غیر آئینی، غیر جمہوری وغیر اسلامی قرار دے کر مسترد کرتے ہیں جے یوآئی کو اس پر تحفظات ہیں۔ہمارے وکلاء اس پر غور کریں گے

۔ یہ علماء کو پھنسانے کا شکنجہ ہے۔ جے یوآئی قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کے دورہ کابل پر اعتماد کرتی ہے۔ 28نومبر کو قبائلی جرگہ کے بعد طالبان کو مزاکرات پر لانے میں مدد ملے گی۔ طالبان کے نئے امیر کو ان کی اکثریتی رائے ماننا ہوتی ہے تاہم یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے۔ جے یوآئی واحد سیاسی قوت ہے جو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر قیام امن کیلئے عملی طور پر کوشاں ہے۔انہوں نے کہانیٹو سپلائی کے راستے بدل گئے ہیں یہ راستہ ہے ہی نہیں جہاں پی ٹی آئی دھرنا دے رہی ہے۔ راولپنڈی واقعہ کے بعد تمام مکاتب فکر انتہائی سنجیدگی کے ساتھ غیر متعصب ہوکر یہ فیصلہ کریں کہ ملک کی سلامتی زیادہ بہتر ہے یا رسومات۔ کسی کو مذہبی رسومات سے منع نہیں کرتے ان کا طریقہ کار طے کرنا ہوگا۔ علماء ہی نہیں، سیاستدانوں، دانشوروں کو بھی اپنی رائے دینا ہوگی۔ یہ ایک جماعت کا مسئلہ ہے نہ ہی ایک جماعت ہدف ہے۔ حکومتی فورسز کی تمام توانائیاں جلوسوں کے انتظامات اور جلوسوں کی حفاظت میں ہی لگ رہی ہیں جس کی وجہ سے سٹریٹ کرائم بڑھ رہے ہیں پولیس کہاں کہاں جائے؟۔ جماعتی اور مسلکی خول سے باہر نکلنا ہوگا امت واحدہ کا تصور حقیقی طور پر بحال کرنا ہوگا۔ اسلام اجتماعیت کو مسترد کرنے کاحکم نہیں دیتا۔ صحابہ کرام، ازواج مطہرات، اہل بیت اطہار رضوان اللہ علیہم اجمعین تمام امت کا اثاثہ ہیں ان کی ذات وصفات وفضیلت ومرتبہ میں کسی کو شک وشبہ نہیں ہوناچاہئے۔انہوں نے کہا جے یوآئی کا کردار اس شعر کے مصداق ہے کہ آگ گلشن میں پھر سے پھیلی ہے۔۔وہ لگاتے ہیں، ہم بجھاتے ہیں۔