تحریر : قرة العین ملک سعودی عرب اور پاکستان کی دوستی ہر شک و شبہ سے بالاتر ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات اخوت، محبت اور ایمان کے رشتے پر قائم ہیں۔سعودی عرب نے قدرتی آفات سمیت ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ سعودی عرب ہر قسم کے حالات میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ پاکستان کے عوام سعودی عرب کے ساتھ دلی اور روحانی وابستگی رکھتے ہیں اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان اخوت اور بھائی چارے کا مضبوط تعلق موجود ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے گہرے دوستانہ، برادرانہ، مذہبی اورتاریخی تعلقات قائم ہیں اور پاکستان کی سماجی ترقی اور صنعت و تجارت کے فروغ میں سعودی حکومت کا تعاون اورکردار لائق تحسین ہے۔ سعودی عرب نے مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کا بھر پور ساتھ دیا ہے۔ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور پاکستان اور سعودی عرب کے گہرے برادرانہ اور دوستانہ روابط میںوقت کے ساتھ مضبوطی آرہی ہے اور تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔پاک سعودی تعلقات تاریخی اور منفرد ہیں’ دونوں ایک دوسرے کے قریب ترین دوست اور حلیف ہیں۔سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی۔
پاکستان میں آنے والی قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں سعودی عرب نے متعدد منصوبے شروع کئے۔سعودی عرب کی طرف سے زلزلہ متاثرین کیلئے بالا کوٹ،مظفر آباد اور باغ میں 8ہزار 4سو گھر تعمیر کئے گئے۔ 43ملین ڈالر کی خطیر رقم سے تیار کردہ گھروں میں ہزاروں خاندان باعزت زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اسی طرح 2 ملین ڈالرکی لاگت سے آزاد کشمیر اور خیبر پختونخواہ میں چار ، چار بنیادی صحت کے مراکز تعمیر کئے گئے۔متاثرہ علاقوں میں 6ملین ڈالر کی لاگت سے 34سکول بھی بنائے گئے ہیں’ جلد مزید سکولوں کی تعمیر بھی کی جائے گی۔سعودی عرب3ملین ڈالر کی لاگت سے پینے کیلئے صاف پانی کے 322منصوبے بھی مکمل کر چکا ہے جن میں ہینڈپمپس، ٹیوب ویل، فلٹریشن پلانٹس اور متعدد اسکیمیں شامل ہیں ۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 48مساجد بھی تعمیر کی جائیں گی۔ پاکستان میں قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر ِنواور بحالی کیلئے سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے انسانی امدادی مرکز کی سربراہی میں ایک ادارہ قائم کیاگیا ہے تاکہ سعودی عرب سے حاصل کردہ197 ملین ڈالر عوامی عطیات کو شفاف طریقے سے استعمال کیا جا سکے۔ ادارے نے اپنے قیام کے فوراً بعد ہی پاکستان کے تمام متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ تعمیراتی منصوبوں پر بھی تیزی سے کام شروع کیا تاکہ مصیبت میں پھنسے افراد کی بروقت امداد کی جا سکے اور ان کو تمام تر ضروری اشیاء خوردونوش سمیت رہائشی سہولیا ت بھی فراہم کی جاسکیں۔
ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے سعودی عرب کی طرف سے قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں بے گھر خاندانوں کیلئے مرحلہ وارگھر وں کی تعمیر جاری ہے۔ نہ صرف رہائشی سہولیات بلکہ صحت، پانی اور تعلیم جیسی بنیادی ضروریات زندگی کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کئے جا رہے ہیںتاکہ متاثرین کی جلد از جلد بحالی کو ممکن بنایا جاسکے۔ایک رپورٹ کے مطابق 2005 کے زلزلہ متاثرین کیلئے اشیاء خردونوش سے لدے 2000 ٹرک تمام متاثرہ اضلاع میں تقسیم کیے گئے جبکہ 43 ملین ڈالر کی لاگت سے 4000گھر بالاکوٹ،3000 گھرمظفرآباد ، 1400گھر ضلع باغ میں تعمیر کیے گئے جہاں آج ہزاروں خاندان اپنی معمولات زندگی بڑے احسن طریقے سے گزار رہے ہیں۔ زلزلہ کے بعد متاثرہ علاقوں میں سکولوں کی تعمیر سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کیلئے ایک اور بڑا چیلنچ تھا اس میدان میں بھی سعودی ادارے نے اپنی کاوشوں کے تحت 6ملین ڈالر کی لاگت سے 34 سکول بنائے تاکہ متاثرین کو رہائشی اور صحت جیسی سہولتوں کے ساتھ معیاری تعلیم بھی فراہم کی جائے جبکہ مستقبل قریب میں مزید سکولوں کی تعمیر بھی جلد شروع کردی جائے گئی۔2010 اور 2011 کے سیلاب متاثرین کیلئے بھی سعودی عرب نے بھرپور تعاون کرتے ہوئے تقریباً 2000 سے زائداشیاء خوردونوش سے لدے ٹرک تمام تر متاثرہ اضلاع میںتقسیم کیے گئے جن سے لاکھوں افراد مستفید ہوئے جبکہ ٹھٹہ میں سب سے بڑی خیمہ بستی اور ہسپتال کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔ تاکہ متاثرین کو وقتی طور پر رہنے کے ساتھ ساتھ طبی سہولیات فراہم کیں گئیں۔ریلیف کے کاموں کے ساتھ ساتھ ادارے نے تعمیرنو کے منصوبوں پر بھی آغاز کرتے ہوئے 5000گھروں کی تعمیر کا منصوبہ شروع کرتے ہوئے اب تک 14 ملین ڈالر کی خطیر رقم سے 2772 گھروں کو تعمیر کے بعد متاثرین کے حوالے کردیا ہے جہاں آج ہزاروں خاندان ہنسی خوشی زندگی بسر کررہے ہیں تقریباً 100 گھر زیر تعمیر ہیںجبکہ مستقبل میں2180 گھروں کی تعمیر جلد شروع کردی جائے گی۔
رہائشی سہولیات کے ساتھ ساتھ تعلیمی اور طبی منصوبوں پر کام کرتے ہوئے ادارے نے 40 سکول بنانے کے منصوبے کا آغاز کرتے ہوئے 5 لاکھ ڈالر سے زائد رقم خرچ کرتے ہوئے 6 سکولوں کو تعمیر کے بعدحکومتی عہدداراں کے حوالے کردیا ہے جہاں آج ہزاروں طالبعلم بہترین تعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے 25 میں سے 2 بنیادی صحت کے مراکز کو 3 لاکھ ڈالر کی خطیر رقم سے تعمیر کے بعد حکومت کے حوالے کردیا گیا ہے جہاں ہزاروں افراد بہترین طبی سہولیات حاصل کررہے ہیں۔حرمین نیوز ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق ان تمام تر منصوبوں کے ساتھ ساتھ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں پر کام کرتے ہوئے اب تک 322 منصوبے مکمل کرچکا ہے جن میں ہینڈپمپس، ٹیوب ویل، فلٹریشن پلانٹس اور متعدد اسکیمیں شامل ہیں جن پر تقریباً 3 ملین ڈالر لاگت آئی ہے۔
Help
جبکہ باقی ماندہ 645پر بھی جلد ہی کام شروع کردیا جائے گا۔جبکہ سیلاب سے متاثرہ تقریباً 48 مساجد بھی تعمیر کی جائیں گئی جبکہ 2 مسجدیں تعمیر کردی گئیں ہیں ۔یہ تمام ترمنصوبے سعودی عوام اور سعودی قیادت کی طرف سے پاکستانی بھائیوں کیلئے اخوت اور بھائی چارے کی بہترین مثال ہے۔پاکستان اور سعودی عرب دوستی کے لازوال رشتوں میں بند ھے ہوئے ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ مزید مضبوط ہوتے چلے گئے ہیں ۔ مشکل کی ہر گھڑی میں یہ دونوں اسلامی ممالک ہمیشہ ایک دوسرے کے کام آئے ہیں اور اسلامی رشتوں کے ناطے دونوں ممالک کے عوام بھی خود کو ایک ہی سمجھتے ہیں۔قدرتی آفات کے دوران سعودی عرب نے پاکستانی عوام کی جس طرح مدد کی وہ قابل تحسین ہے یہی وہ جذبے ہیں جو اسلام کی مضبوطی کی علامات ہیں ۔ سعودی عرب اب بھی قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں کی امداد کے سلسلے میں پاکستان سے تعاون کر رہا ہے جس کے لئے پاکستانی قوم سعودی عرب کی حکومت اور عوام کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔