کراچی (جیوڈیسک) بحیرہ عرب میں بننے والا سمندری طوفان نانوک کے آج عمان سے ٹکرانے کا امکان ہے۔ پاکستان سے اس طوفان کا خطرہ تو ٹل گیا، تاہم کراچی ، ٹھٹھہ، بدین اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں آئندہ 24 گھنٹوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
لہروں میں آئی یہ طغیانی اور تیزی بحیرہ عرب کے بیچ و بیچ بننے والے طوفان نانوک کے باعث ہے اور آج اس کے کسی بھی وقت عمان سے ٹکرانے کا امکان ہےجس سے عمان کے علاقوں الشرقیہ،الوسطی اور الحجر پہاڑی علاقوں میں بارشوں کا مکان ہے۔
پاکستان سے تواس سمندری طوفان کا خطرہ ٹل گیا ہے لیکن جاتے جاتے یہ طوفان ساحلی علاقوں کو متاثر کر گیا ہے ۔ٹھٹھہ کے تعلقہ کیٹی بندر، کھارو چھان، گھوڑا باری اور میرپور ساکرو جبکہ ضلع سجاول کے تعلقہ شاہ بندر، جاتی اور چوہڑ جمالی کے 100 سے زائد دیہاتوں میں سمندر کا پانی داخل ہوگیا ہے۔
بیشتر لوگ لانچوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں ۔ متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ ان کے پاس پینے کا پانی اور راشن ختم ہوچکا ہے جبکہ انتظامیہ کی جانب سے اب تک کوئی امداد نہیں کی گئی متاثرہ افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ 100 سے زائد لانچوں پر ایک ہفتے سے گہرے سمندر میں شکار کے لیے گئے ماہی گیروں سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا اور ایسی صورتحال میں انتظامیہ کی جانب سے بھی ان کی واپسی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔
بدین کے ساحلی علاقوں شیخانی گاڑھی،شیخ کیریو اور زیرو پوائنٹ کے قریب سمندر میں طغیانی کم ہوگئی ہے جس کے بعد زیر آب آنے والے دیہاتوں سے پانی اتر رہاہے۔طوفان نے اپنا اثر کراچی میں بھی دکھایا جہاں کورنگی کے قریب واقع جتن اور ریڑھی گوٹھ کے گھروں میں پانی داخل ہوگیا۔
متاثرین نے دو راتیں کھلے آسمان تلے گزاریں لیکن حکومت داد رسی کے لیئے نہ پہنچ پائی۔ادھر بلوچستان کےساحلی علاقوں ڈام سونمیانی اور گڈانی میں آبادیاں زیر آب ہیں۔ شکار پر نہ جانے والے ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین دن سے وہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے سوائے سمندر میں نہ جانے کے نوٹس کے علاوہ کوئی امداد نہیں کی گئی۔محکمہ مو سمیات کے مطابق کراچی ،ٹھٹھہ ،بدین اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں آئندہ 24 گھنٹوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔