تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید ہندوستانی ایجنسی ”را”کی تشکیل ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے پاکستان کی تخریب کی غرض سے 21 ستمبر 1968کو کی تھی۔جس نے اپنی کار کردگی کا لوہاڈھائی سال کی قلیل مدت بعد ہی 1971 میں پاکستان کو دو لخت کر کے منوا لیا تھا۔یہ ادارا اپنی پیدائش سے ہی پاکستان میں مسلسل تخریبی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے جس کا توڑ ہم آج تک نہین کر سکے ہیں۔چند سال قبل ہنداستان نے راکے 500،ایجنٹسو ںکو مکمل مسلمان بنا کر اور اسلامی نام دے کر مختون کر کے قرآنی علوم سے آشنا کر اکے پاکستان کی سرحدوں میں مختلف رو ٹس کے ذریعے اتار ہوا ہے۔ مقصد میرے وطن کی بڑے پیمانے پر تخریب ہے۔ کل بھوشن یادیو، جو حُسینمبارک پٹیل کے مسلمان نام سے ہندوستان سے پاکستان میںتخریبی سرگرمیوں اور جاسوسی کیلئے داخل کرا یا گیاتھا۔یہ ہندو دہشت گرد 16 اپریل 1970 ،کو پیدا ہوا۔پہلے اسے ایران کی بندر گاہ کے شہر چاہ بہار میں ایک بڑے سونے کے تاجر کے بھیس میں کاروبار شروع کرایاگیا۔جہاں وہ چند سال مزید اپنے آپ کو پکا کرنے میں مصروف رہا۔ پھر ایرانی ویزے پر وہ پاکستان میں داخل کرادیا گیا۔ جس کو ہندوستان نے بھی اپنا شہری تسلیم کر کے ہمارے اور دنیا کے شکوک کو پکا کر دیا۔ جس کوحسین مبارک کے نام سے ہندوستانی حکومت نے ایک جعلی پاسپورٹ نمبر I-9620722،جاری کیا۔
نیوی کی ملازمت میں اس کا نمبر Z41558، ہے۔جو 1991سے نیول کمانڈر ہے اوراُس وقت سے ہی جاسوسی کی کاروئیوں میں ملوث ہے۔ اس کے اہلِ خانہ میں ایک بیوی اور دو بچے ممبئی میں رہائش پذیر ہیں۔ اس کے والد کا نام سدھیر یادیو ہے اور یہ ممبئی کا رہائشی ہے۔اس ہندوستانی ایجنٹ کو بلوچستان سے رنگے ہاتھوں گرفتا ر کیا گیا تھا۔جو ہندوستانی ایجنسی RAW، کا حاضر سروس نیول کمانڈر ہے۔جو کراچی اور بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنے کے مشن پر تھا۔اس بات اُس نیخود اقرار بھیکیا ہے جس کی ویڈیو آئی ایس پی آر نے ساری دنیا کے مشاہدے کے لئے جاریکر دی ہے۔ ہندوستانی ہائی کمیشنر گوتم بمبا نوالہ کو دفترِ خارجہ طلب کر کے پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعجاز چوہدری نے ایک احتجاجی مراسلہ دینے کے ساتھ ہی ہندستانی خفیہ ایجنسی راکی پاکستان کے مختلف شہرون میں دہشت گرد کاروائیوں کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر بھی اٹھایاجائے گا۔ اس کے حوالے سے ہندوستان کو تخریبی سر گرمیوں سے باز رہنے کو کہا گیا ہے ۔ایک ہندوستانی اخبار ”ایشین ایج” نے ممبئی کے لوگوں کے حوالے سے لکھا ہے کہ ہندوستانی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو پاکستان میں گرفتار ہونے والا ہندوستانی بحریہ کا کمانڈر رینک آفیسر ہے۔اسکے والدپولیس میں ACP کے عہدے پرملازمت کرتے تھے جو کچھ عڑسہ قبل ہی ریٹائر ہوے ہیںاور اسکے چچا پولیس میں ہی PIکے عہدے پر ریٹائر ہواہے۔اس ایجنٹ کی رہائش ہر ناندانی میں سلور اوک سوسائٹی میں آج بھی موجود ہے۔جس کی سیکورٹی حکومتِ ہندوستان نے سخت کردی۔تاکہ میڈیا کی پہنچ ان تک نہ ہو سکے ۔اور عوام کے سامنے ہندوستانی حرکتیں نا آ سکیں۔
خبر یہ ہے کہ اس را کے ایجنٹ نے بھی اعترافِ جرم کرتے ہوے پاکستان میں دہشت گردوں کو کروڑوں ڈالر فراہم کئے جانے کا کھل کررازفاش کر دیا ہے۔اس جاسوس کے کراچی میں بھی دہشت گردوں سے تعلقات تھے جنکو یہ سرمایہ اور ہتھیار فراہم کرتا رہا ہے۔ہندوستانی خفیہ ایجنسی راکے ایجنٹ سے دورا نِ تفتیش حاصل کی گئی معلومات کی رپورٹ تحقیقاتی ٹیم نے حکومت کو پیش کر کے بتایا ہے کہ ملزم کے ساتھی اب بھی بلوچستان اور کراچی میں اپنی سر گرمیوں میں ملوث ہیں۔یادیو نے مزید انکشاف کرتے ہوے بتایا کہ اس کی پاکستان میں تعینناتی حکومت ہندوستان کی جانب سے کی گئی تھی! کراچی اور بلوچستان میں بد امنی اس کا سب سے بڑا ہدف تھا۔را ایجنٹ کا ایجنسی کے سامنے یہ انکشاف کیا ویڈیو بیان بھی آیا ہے کہ وہ بلوچستان اور کراچی میں بنائے گئے نیٹ ورک کے لئے دہشت گردوں کی فنڈنگزکرتا تھا جس کی تفصیلات بتاتے ہوے اس نے مزید انکشاف کیا کہ وہ پاکستان میں دہشت گردوں،علیحدگی پسندوں اور فرقہ واریت کے فروغ کے لئے فنڈنگز اسلحہ اور معلامات فراہم کیا کرتا تھا۔ اس کا ٹار گیٹ پاکستان کو مزید تین حصوں میں تقسیم تھا۔اس کے ساتھ دہشت گردی کے واقعات میں ناصرف مقامی بلکہ افغانی دہشت گرد شہریوں کو بھی استعمال کرتا رہا ہے۔مہران بیس پر اس نے کاروائی کراکے پاکستان کو کھربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا تھا۔جس میں دو اورین طیارے نناکروہ بنا دیئے گئے تھے۔
RAW
اس کے بہت سے ساتھی آج بھی پاکستان میں دہشت گرد سر گرمیوں میں ملوث ہیں۔ ہوا ہے کہ ایک پریس بریفنگ میںوزیر داخلہ چوہدری نثار کا واضح الفاط میں کہنا ہے کہ بلوچستان سے را کے ایجنٹ کی گرفتاری انتہائی تشویش ناک ہے جوہمارے موقف کی تائد ہے۔کوئی ملک دوستی کی کوششوںکوہماری کمزوری نہ سمجھے۔ اس معاملے پر تفتیش کے لئے ایران سے بھی مدد لی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ حساس اداروں کی کاروئی سے دشمن کا نیٹ ورک توڑاگیا۔
اس گرفتاری سے پاکستان کے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں ہندوستان سمیت بیرونی قوتوں کا ہاتھ ہے۔ دوسری جانب وزیرِ داخلہ نے ایران کے راستے بلوچستان آنے والے گرفتار را کے ایجنٹ کل بھوشن یا دیو کے معاملے میں ایران سے بھی مدد مانگ لی ہے۔ایران کو ابتدائی تفصیل سے بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ وزیرِ داخلہ کی ایرانی ہم منصب عبدالرضا رحمانی فضلی سے پنجاب ہائوس میں اہم ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات اور سکورٹی کے شعبے میں باہمی تعاون کومزید وسعت دینے اور مشترکہ بارڈر کی موثر اور بہتر نگرانی کے حوالے سے اقدامات اور منظم جرائم،منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام پر معاونت، انٹیلی جنیس معلومات کے تبادلے اور خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
را کے اس خطر ناک ایجنٹ کے بارے میں ہندوستان کی جانب سے عجیب اور منگھڑت اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ہندوستانی اخبار اینڈین ایکسپریس نے ہندوستانی حکومت کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کلبھوشن یادیو ایک تاجر ہے۔اس کا اپنا ایک چھوٹا بحری جہاز ہے اور اکثر” پاکستانی” سرحد کے ساتھ اپنا کار گو لی جاتا ہے۔اس کا ہندوستان کی بیرونی انٹیلی جینس ایجنسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اتفاقی طور پر وہ پاکستانی پانیوں میں بہک گیا یا کوئی لانچ اسے وہا ں لے گئی اس پر غلط الزام لگائے جا رہے ہیں۔یادیو کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی نے راکے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں گرفتا ر کر لیا ہے۔
حالانکہ ایک دن پہلے ہی ہندوستان نے یہ بات تسلیم کر لی تھی کہ گرفتار شخص کلبھوشن یادیو ہندوستانی نیوی کا ملازم رہا ہے۔جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ ہندو جاسوس پاکستان میں تخر یبی سرگر میں میں گزشتہ 25 سالوں سے ملوث چلا آرہا ہے۔ہندوستان ہائی کمشنر نے اس انتہائی خطر ناک جاسوس تک رسائی کا احمقانہ مطالبہ کیا تھا جو ممکنات میں سے کسی صورت میں بھی نہیں ہے۔دوسری جانب بی جے پی نے ایک ان ہونی بات کہہ کر سب کو محوِ حیرت کر دیا ہے۔ بی جے پی کے رہنما سُبرا منیم سوامی نے بلوچستان سے را کے ایجنٹ کی گرفتاری کے پاکستان کے دعوے کو مسترد کرتے ہوے کہا ہے کہ جھوٹ بولنا پاکستان کی عادت ہے ۔راکے ایجنٹ کی گرفتاری انوکھی منطق ہے۔ریٹائرڈ ہندوستان شہری کو بہکا کر بلوچستان لی جایا گیا وہ مزید کہتے ہیں کہ ہم نہیں جانتے کہ کس طرح اس ریٹائرڈ شخص کو بہکا کر بلوچستان لے جایا گیاتاکہ پاک ہند تعلقات کو خراب کیا جاسکے۔ہم منیم جی سے یہ سوال پوچھنے میںحق بجانب ہیں کہ کیا وہ بھی کسی پاکستانی کے بہکائے میں آکر اپنے آپکو کو پا کستانی حکام کے حولے کر سکتے ہیں ؟جو نیوی کا ایک کمانڈر ان کے بقول اپنے وطن سے غداری کر کے پاکستان میں آکر گرفتار کیا گیا ہے۔
India-Pakistan Relations
اسی طرح ایک اور ہندوستانی جاسوس سربجیت سنگھ کے خاندان کی طرف سے بھی را کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کی رہائی کیلئے ہندوستانی حکومت سے فوری طور پر اور یقینی طور پررہائی کے لئے کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔کیونکہ وہ جاسوسی کے نتائج پہلے ہی بھگت چکے ہیں۔ان کے علاوہ ہندوستان کے بعض اخبارات اور میڈیانے حقائق بھی بیان کر دیئے ہیں۔ایک انکشاف تو یہ سامنے آیا ہے کہ کلبھوشن کی گرفتاری مراٹھی زبان میں ٹیلیفونک کال کی وجہ سے ہوئی ۔ان کا ماننا ہے کہ اعلیٰ انٹیلی جینس افسران نے انکشاف کیا ہے کہ خطے میں 14،سالوں سے کام کر رہا تھا جس کی وجہ سے وہ مطمئن تھا۔ایران میں پاکستانی ایجنسیوں کی نگرانی میں بھی تھا۔جس کی وجہ سے اس کے رابطوں کو بھی مانیٹر کیا جا رہا تھا۔
اس کا مسلمان نام کا پاسپورٹ مہاراشٹر کے تھین ریجنل پاسپورٹ آفس (RPO)سانگلی سے جاری کیا گیا تھا۔ممبئی میں یا دیو کے ایک دوست نے اخبار کے سامنے یہ انکشاف کیا ہے کہ وہ آخری بار چار ماة قبل ممبئی آیا تھا۔ہوسکتا ہے کہ یا دیوممبئی آمد سے قبل ہی کسی جال میں پھنس گیا ہواوعرصے میں ساری معلومات پاکستان کے خفیہ اداروں کے سامنے اگل دی ہوں۔اس کی گرفتاری کے بعد اس کے را بطہ کار بھی ایک ماہ سے لا پتہ ہیں۔اخبار کے مطابق یادیو کی گرفتاری سے ہندوستانی ایجنسیوں کو پاکستان اور ہندوستان میں شروع کئے گئے آپریشن کو دھچکا لگا ہے۔نیو یارک میں قائم ہندوستانی سیکورٹی کے ماہر اور ہندوستانی پولیس کے سابق افسر سریش تھوراٹ کا کہنا ہے کہ یادیو کی گرفتاری کے بعد اس آپریشن کو فوری بند کرنا ضروری ہوگیا ہے۔اس کے پہلے مرحلے میں یادیو سے لا تعلقی کرنا ہے کہ اُس کو ہم آپریٹ نہیں کر رہے تھے۔د وسرے مرحلے میںاس کے خاندان والوں سے کہا جائے گا کہ وہ اس سے اپنے آپ کو منسلک نہ کریں۔
را کے کلبھوشن یادیو کے حولے سے عام تاثر یہ ہی ہے کہ حکومتِ پاکستان نہایت سست روی کا شکار ہے ۔حالانکہ سانحہ لاہورپر وزیر اعظم نے قوم کو اعتماد میں لینے کی کوشش تو کی مگر اُن کے منہ سے را کے مخاصمانہ اور پاکستان کے خلاف ظامانہ طرزِ عمل پر ایک سادہ سا جملہ تک نہ نکلا۔ہم کہتے ہیں وزیرِ اعظم صاحب !یہ بزنس یہ کاروبار ہمارے اسی وقت کامیاب ہو سکیں گے جب وطنِ عزیز محفوط ہوگا۔کیا آپ کو پتہ نہیں ہے کہ ہندوستان میں اگر ایک پتہ بھی گرتا ہے تو اُس کے گرنے پر پاکستان کا نام ساری دنیا میں بد نام کر دیا جاتا ہے۔حکومتِ پاکستان کا کا یہ طرزِ عمل ہم پاکستانیوں کے لئے نہایت تکلیف دہ ہے۔کیا آپ کو معلوم نہیں ہے کہ کلبھوشن یادیو ”نیول آفیسر” “RAW” کا بڑا دماغ ہے؟جو پاکستان کی تخریب کے عزائم لے کر پاکستان میں گھسا تھا۔
Dr. Shabir Ahmed Khurshid
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید shabbirahmedkarachi@gmail.com