روس (اصل میڈیا ڈیسک) روسی حزب اختلاف کے رہنما الیکسی ناوالنی کو زہر کے ذریعے ہلاک کرنے کی کوشش کی دنیا بھر کے رہنماؤں نے بھرپور مذمت کی ہے۔ ماسکو نے اس بارے میں تاہم لاعلمی کا دعوی کیا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے روسی حکومت اور صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ چانسلر میرکل نے بدھ کے روز صحافیوں کو ایک مختصر بیان دیتے ہوئے کہا، ”یہ بات یقینی ہے کہ الیکسی ناوالنی ایک جرم کا نشانہ بنے ہیں۔ انہیں خاموش کرنے کی کوشش کی گئی اور میں جرمن حکومت کی طرف سے اس عمل کی سخت ترین مذمت کرتی ہوں۔‘‘
الیسکی ناوالنی 22 اگست سے برلن کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ جرمن حکومت کے مطابق میڈیکل ٹیسٹ کے نتائج سے یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ناوالنی کو اعصاب متاثر کرنے والا مرکب ‘نوویچوک‘ دے کر مارنے کی کوشش کی گئی تھی۔
جرمن حکومت کے اس اعلان کے چند ہی لمحوں بعد عالمی رہنماؤں کی جانب سے اس گھناؤنے فعل کی شدید مذمت سامنے آنا شروع ہو گئی۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو ‘اشتعال انگیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ”روسی حکومت کو اب وضاحت کرنی ہوگی کہ مسٹر ناوالنی کے ساتھ کیا ہوا ہے۔‘‘
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان اُلیوٹ نے ان نتائج پر شدید پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ الیکسی ناوالنی کو زہردینا مکمل طور پر قابل مذمت ہے۔
یورپی یونین نے بھی ناوالنی کو زہر دے کر مارنے کی کوشش کی مذمت کی ہے۔ یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لائن نے ٹویٹ کیا: ‘یہ ایک قابل مذمت اور بزدلانہ عمل ہے۔ ایک بار پھر، مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔‘‘
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں یوس لی ڈریان نے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ادھر پولینڈ کے نائب وزیر خارجہ مارسن پزیڈاکز نے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
روسی حکام نے اس بارے میں کسی قسم کا تفصیلی بیان دینے سے گریز کرتے ہوئے جرمنی پر الزام عائد کیا ہے کہ برلن حکومت روسی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تفتیش کے نتائج شیئر نہیں کر رہی۔ ماسکو حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ روسی حکام مکمل تعاون اور معلومات کے تبادلے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ پیسکوف نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ روسی ڈاکٹروں کو ناوالنی کے جسم میں کوئی زہریلا مواد نہیں ملا تھا۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے جرمنی پر تنقید کرنے کے لیے روسی سرکاری ٹیلی ویژن سے گفتگو میں کہا کہ برلن حکومت ”کسی بھی قسم کے حقائق فراہم کیے بغیر ہی عوامی بیانات دے رہی ہے۔