تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم اِدھر نیویارک سے آنے والی خبروں کے مطابق ہمارے وزیراعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون سے ملاقات کے دوران( اِن کے سامنے بغیر کسی ہیل حجت اور ہیچرمچرکے) باضابطہ طورپرورکنگ باو ¿نڈری اور لائن آف کنٹرول کے پاربھارتی سرحدی خلاف ورزیوںسمیت بھارتی کی جانب سے ورکنگ باو ¿نڈری پر دیواربنانے کا معاملہ اُٹھادیاہے اور اِس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم نوازشریف نے عالمی ادارے کے سربراہ کو یاددہانی کراتے ہوئے اِس بات پر بھی زوردیاہے کہ” کشمیرمیں استصوابِ رائے کراناعالمی ادارے کی تاریخی ذمہ داری ہے“ ۔ جبکہ یہ بڑی خوش آئندہ اور حوصلہ افزاءخبرہے کہ وزیراعظم نوازشریف اور بانکی مون کی ملاقات کا دورانیہ جو 15منٹ پر محیط تھامگر خطے کو درپیش مسائل کے فوری حل کے لئے باہمی دلچسپی کی بناپریہ ملاقات 25منٹ تک جاری رہی جس سے یہ بات واضح ہوئی کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بانکی مون نے وزیراعظم نوازشریف کے خطے میں امن وامان کے حوالے سے بھارتی مشکوک کردار اور مسئلہ کشمیر پر بھارتی ضداور ہٹ دھرمی سے متعلق پیش کردہ نکات اور خطے میںبھارتی جنگی جنون کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کے فوری حل کے حوالے سے پوائنٹس خاصی دلچسپی سے سُنے اور اِنہیں فوری حل کے لئے اپناکرداراداکرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
یہاں یہ امربھی یقیناقابل تعریف اور لائق ستائش ہے کہ وزیراعظم پاکستان نوازشریف نے انتہائی دلیرانہ انداز گفتگواپناتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون سے اپنی 25منٹ کی ہونے والی ملاقات اور کانفرنس سے خطاب کے دوران مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے روارکھی گئی بھارتی ہٹ دھرمی سمیت خطے میں بھارتی جنگی رویے سے عالمی امن کو خطرہ قراردیتے ہوئے کہاکہ”کشمیرپراقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرایاجائے،پاکستان نے ہمیشہ ہمسایوں سے امن برقراررکھنے کی کوشش کی ،افغان مفاہمتی عمل میں کرداراداکرنے کے لئے ہمہ وقت تیارہیں،اقوام متحدہ بھارت کے خلاف پاکستانی شواہد کو سرکاری دستاویزکی حیثیت دے،اقتصادی راہداری سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا“ جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے بھی خطے میں بھارت کی جانب سے پیداکردہ کشیدگی پر اظہارِ تشویش کیا اور مسئلہ کشمیر سمیت خطے کے دیگر مسائل مذاکرات سے حل کرنے پر زوردیا
اِس موقع پر اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے دنیابھر میں قیام ِ امن کے لئے بالخصوص پاکستان کی جانب سے پیش کی جانے والی قیام امن کے لئے خدمات اور قربانیوں اور کوششوں کی تعریف کی اور اُنہوں نے پاکستان اور بھارت کے مابین جاری کشیدگی پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے اِس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرانے کے لئے اپنے تئیں کرداراداکرنے کی بھی پیشکش کی اور پاکستان اور بھارت پر زوردیتے ہوئے کہاکہ دونوں ممالک جلدازجلدمذاکرات کی بحالی پر زوردیں“۔آج جس طرح اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کے دوران خطے کی صورتِ حال اور خطے میں بھارتی تشویشناک قول و کردار پر اپنااظہارِ تشویش کیا ہے اور خطے میں قیام ِ امن کے لئے بھارت اور پاکستان پر مذاکرات کی ضرورت پر زوردیاہے اِس سے یہ تو واضح ہواکہ اَب اگر خطے میں جب بھی اور جیسے بھی جنگی حالات پیداہوںگے اقوامِ متحدہ بھی اِس کا ذمہ داربھارتی جنگی جنون کوٹھیرائے گا۔
Pak Army
چوں کہ آج خطے میں بھارتی ہٹ دھرمیوں کے باعث سرچڑھتاجنگی جنون اِس جانب واضح اشارہ دے رہاہے کہ بھارت خطے میں طاقت کا توازن بگاڑ کر اپنی چوہدراہٹ قائم کرنے کا خواب دیکھ رہاہے آج جس کا جنگی جنون اقوامِ متحدہ اور دنیاکے دوسرے ادارے بھی کھلی آنکھ سے دیکھ رہے اور محسوس کررہے ہیں کہ بھارت خطے میں طاقت کا توازن بگاڑ کر اپنی تھانیداری قائم کرنے کے لئے جنگ کا ماحول پیداکرناچاہتاہے۔ اگرچہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے تو جنوبی ایشیامیںبھارتی جنگی جنون اور جارحانہ رویوں کی وجہ سے اپناسخت اظہارِ تشویش کرتے ہوئے اپنے تئیں اپناثالثی کرداراداکرنے کی پیشکش بھی کردی ہے مگر اَب دیکھناتو یہ ہے کہ بھارت اپنے جنگی جنون کی وجہ سے بانکی مون اور اقوامِ متحدہ کے کردارکو قبول بھی کرتاہے کہ نہیں ..؟؟یا پھر اپنی پہلے والی ہٹ دھرمی پر قائم رہے گااور مسئلہ کشمیراستصوابِ رائے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کرنے کے بجائے پھر اقوام متحدہ کے کردارکو اپنے پیروں تلے کچل ڈالے گااور خطے میں اپنی ہٹ دھرمی اور چوہدراہٹ قائم کرنے کے چکر میں غرق رہ کر سارے خطے کو ایٹمی جنگ میں جھونک کر خود بھی نسیت ونابود ہوجائے گا۔
بہرکیف ..!!نوازو بانکی ملاقات کے دوران ایک بہت اچھی بات یہ ہوئی کہ اِس ملاقات کے دوران ہمارے وزیراعظم نواز شریف نے مسئلہ کشمیر سمیت بھارت کے جنگی جنون کی وجہ سے پیداہونے والے دیگر مسائل کے حل سے متعلق کھل کر اظہارخیال کیا اور خطے میں بھارتی رویوں اور جنگی جنون اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے آئندہ پیداہونے والے مسائل اور خطرات سے بھی عالمی برداری کے سربراہ اور دیگر اداروں کو آگاہ کیا جہاں یہ سب کچھ ہواتو وہیں وزیراعظم نوازشریف نے اپنی اِس ملاقات میں پچھلے دِنوں روس کے شہر اوفامیں وزیراعظم نوازشریف نے بھارتی وزیراعظم سے اپنی ملاقات کے دوران کشمیرکا ذکرنہ کرکے پاکستانیوں اور اُدھرکشمیریوں کو حیران اورپریشان کردیاتھا اِس کا بھی ازالہ کردیاہے۔ آج اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لئے گئے وزیراعظم نواز شریف نے اوفامیںکشمیرکاذکرنہ کرنے کی کسر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون سے اپنی ہونے والی ملاقات کے دوران واشگاف اندازسے کشمیر کا تذکرہ کرکے اوفاکی رہی سہی کسر پوری کردی ہے۔
آج جس پر اِدھرپاکستان میں وزیراعظم نوازشریف کی تعریفوں کے پل باندھنے جارہے ہیں تو اُدھر یقیناکشمیر میں کشمیریوں میں پیداہونے والی بہت سی ایسی غلط فہمیاں بھی ختم ہوگئی ہوں گئیں جو اوفامیں وزیراعظم نوازشریف اور نریندرمودی کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے مسئلہ کشمیر نہ اُٹھائے جانے کی وجہ سے پیداہوگئیں تھیں۔ بہرحال…!!اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کشمیر کو اپنی شہ رگ سے بھی زیادہ عزیزسمجھتاہے ، آج اگر خطے میں امن و سلامتی کا مقصدپاکستان کو مقدم نہ ہوتاتو پاکستان کب کا کشمیر کا مسئلہ بھارت کو گُدی سے دپوچ کرخودہی حل کراچکاہوتا…اورکشمیریوں کو بھارتی تسلط اور ظلم و ستم سے نجات دلاچکاہوتا… حالانکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں پر بھارت کی جانب سے اتناکچھ غلط ہونے کے باوجود ایک پاکستان ہی ہے جو صبروبرداشت کا مظاہرہ کیے ہوئے ہے ، آج ورنہ پاکستان کے لئے بھارتیوں سے کشمیرکو آزادی دلاناکوئی مشکل نہیں ہے۔
Pakistan
جبکہ ساری دنیاسمیت بھارتی بھی یہ بات اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ پاکستان بھارت سے کشمیر کو چندسیکنڈوں، منٹوں اور گھنٹوں میں آزادکراسکتاہے، بس آج اگرپاکستان کے سامنے جو دیوار ہے تووہ صرف خطے میں امن و عامہ کی ہے۔ آج اگر پاکستان اپنے اکیلے زورِ بازوسے کشمیرکو بھارت سے آزادی دلانے کے لئے کچھ کرے گاتو جنگی جنون اور طاقت کے گھمنڈ میں مبتلابھارت سرمیں زخم لگے کسی پاگل کُتے کی طرح بے قابو ہوجائے گاجس سے ساراخطہ ایٹمی جنگ کی وادی کی نظرہوجائے گابس ایک یہی نکتہ اور خدشہ ہے جو پاکستان کے سامنے آن کھڑاہوتا..آج ورنہ پاکستان کے لئے کشمیر یوں کو بھارتی ظلم وستم اور تسلط سے آزادی دلاناکوئی مشکل نہیں ہے، اِس بناپر پاکستان کی ہردم یہی کوشش ہوتی ہے کہ خطے میں دائمی امن و سلامتی کے لئے بہت ضروری ہے کہ کشمیریوں کو آزادی بغیر کسی جنگ و جدل کے افہام وتفہیم اور ٹیبل ٹاک اور امن پسندمذاکرات سے اقوام متحدہ کی قرارداد اور کشمیریوں کی استصوابِ رائے سے مل جائے جس کے لئے پاکستان ایک بڑے لمبے عرصے سے عالمی سطح پر رائے عامہ ہموارکررہاہے۔
گزشتہ دِنوں وزیراعظم نوازشریف نے اپنے موقف اور اپنی کوششوں کی اِسی لڑی کے سلسلے کو تقویت پہنچانے کے لئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون سے ملاقات کی اور مسئلہ کشمیر کو استصوابِ رائے اور اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کرنے پر زوردیتے ہوئے اقوا م متحدہ کو اپناکردار اداکرنے کے لئے کہاہے آج پاکستان مسئلہ کشمیرسمیت خطے میں بھارتی جنگی جنون اور ہٹ دھرمی کے باعث پیداہونے والے مسائل اور خطرات سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر اپنی آوازبلندکررہاہے مسئلہ کشمیر کے حل ہونے اپنے کشمیری بھائیوں کی آزادی حاصل ہونے تک اپنا کرداراداکرتارہے گا۔ اَب اگر اِس کے باوجود بھی اقوامِ متحدہ اور دیگر اداروں نے پاکستان کی ایک نہ سُنی اور آئیں بائیں شائیں کرتے رہے تو پھر اگر خود سے پاکستان نے اپنے مسائل حل کرنے کے لئے کوئی دوسراراستہ اختیارکیا توکوئی اِس پر کوئی دباو ¿ نہ ڈالے ….کہ تم نے ہمیں اعتماد میں لئے بغیر اتنابڑاقدم اکیلے کیوں اور کیسے اٹھالیا…؟؟۔
جبکہ خطے میں قیام امن اور بھارتی جنگی جنون کو لگام دینے کے خاطر پاکستان اقوامِ متحدہ سمیت دنیاکے تمام فورمز اور پلیٹ فارم پر مسئلہ کشمیر کے حل سمیت خطے میں بھارت کے جنگی جنون اور اِس کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پیداہونے والے دیگر مسائل کے فوری حل کے لئے امن کی بھیک مانگ رہاہے مگر کہیں سے بھی اِسے کوئی دائمی مثبت اور تعمیری اور حوصلہ افزاءعملی جواب نہیں مل رہاہے پھرکبھی پاکستان نے کوئی خطرناک راستہ اختیارکیاتو کوئی یہ نہ کہے کہ” ہم سے کہاہوتا..اور ہم سے تو سُناہوتا…“۔
Azam Azeem Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com